سعودی عرب پاکستان کو5سو ملین ڈالر دے گا

زیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ سعودی فنڈ سے ہمیں پانچ سو ملین ڈالر آئے گا جو ہم انفراسٹرکچر اور ہائیڈروپاور میں استعمال کرسکیں گے۔

کہا ہے کہ دورہ سعودی عرب غیرمعمولی نوعیت کا تھا اور اس کے نتائج مستقبل میں نظر آئیں گے۔

خصوصی پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ سعودی قیادت خاص طور پر ولی عہد سے تین ملاقاتیں ہوئی اور پاکستان مختلف ایشوز پر سرخرو ہوا ہے۔

ہمارے تعلقات غیرمعمولی نوعیت کے ہیں، خاص طور پر معاشی شراکتداری میں اضافے پر بات کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں مزید ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے، صرف لیبر نہیں بڑی جابس میں بھی مواقع ملیں گے، اگلے چند سالوں میں دس ملین نئے مواقع ہوں گے جس کا بڑا حصہ پاکستان کو ملے گا۔

سعودی ضروریات کو سامنےبرکھ کر ورک کورس کو تیار کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیروزگاری کے ہمیں بڑے چیلنجز ہیں۔ انہوں نے کہا سعودی عرب کیساتھ ہمارے مختلف ایم او یوز بھی سائن ہوئے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب سے تعلقات کی کوئی قیمت ادا نہیں کررہا، ہمیں اپنے معاملات اور مفادات کا علم ہے، ہماری خواہش اور کوشش جیسے تھی، ویسے ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ون ون سچویشن ہے، سعودی عرب کی ایران سے بات چیت چل رہی ہے جس سے تناو کم ہورہا ہے۔

کشمیر پرہماری سعودی عرب میں بات ہوئی ہم نے سعودی قیادت کے سامنے اپنا موقف واضح انداز میں بیان کیا۔

ہم تو پہلے دن سے بھارت کو کہ رہے ہیں کہ ایک قدم بڑھائے ھم دو بڑھانے کے لئے تیار ہیں۔ ہمارا معاشی پیراڈائم کا ایجنڈا ہی امن ہے۔

فلسطین میں جاری اسرائلی جارحیت کیخلاف بیان دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسجدِ اقصیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر سخت تشویش ہے۔

گذشتہ رات ترک وزیر خارجہ نے مجھے فون کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں جدہ میں سعودی قیادت سے اس معاملے پر بات کروں گا

وزیراعظم نے جدہ میں او آئی سی سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں اس پر نقطۂ نظر واضح کیا۔ ترک وزیرخارجہ آج او آئی سی وزارتی اجلاس کی تجویز دینے جارہے ہیں تاکہ امہ کو یکجا کیا جاسکے۔

کشیدگی کو کم کرنے کے لئے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی ہنگامی اجلاس کی تجویز بھی زیرغورہے۔

پریس کانفرنس کے دوران افغانستان کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم خودمختار افغانستان دیکھنا چاہتے ہیں اور ہمارا ان کے اندرونی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

افغان حکومت اور افغان طالبان اپنے ملک میں امن کے لئے آگے بڑھیں، ہم افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کل کے دورے کے بعد افغان امن مذاکراتی عمل آگے بڑھنے میں مدد ملے گی