کراچی کیلئے اعلان کر دہ گیا رہ سو بارہ ارب کے پیکیج پر عمل درآمد کیا جائے : میاں زاہد حسین

وزیر اعظم عمران خان کا سندھ کی زبوں حالی کا نوٹس خوش آئند ہے،  446 ارب کے پیکج سے کئی دیرینہ مسائل حل ہو جائیں گے، کراچی کیلئے اعلان کر دہ گیا رہ سو بارہ ارب کے پیکیج پر عمل درآمد کیا جائے : میاں زاہد حسین
ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں کے انفراسٹرکچر کی زبوں حالی کا نوٹس لے کر 446 ارب کا پیکج خوش آئند ہے جس سے کئی دیرینہ مسائل حل ہو جائیں گے اور صوبہ ترقی کرے گا۔ اس سے قبل بھی وفاقی حکومت نے سندھ کی ترقی کے لئے متحد اعلانات کئے ہیں مگر ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے اس لئے اس پیکج پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کروانے کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ پیکج میں زرعی ترقی، ڈیم کی تعمیر، موٹروے کی تعمیر اور دیہات کو گیس کی فراہمی شامل ہیں جو خوش آئند ہے کیونکہ اس سے کئی پسماندہ علاقوں کی حالت بہتر ہو جائے گی جس سے عوام کا معیارذندگی بہتر ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سندھ میں بڑے پیمانے پر سبزیاں ضائع ہو جاتی ہیں۔اکثر منڈی کی قیمت اتنی گر جاتی ہے کہ کاشتکار کھڑی فصل پر ہل چلانے پر مجبور ہو جاتے ہیں اس لئے صوبہ بھر میں کولڈ سٹوریج بنائے جائیں تاکہ کسانوں کو نقصان سے بچایا جا سکے اور عوام کو سستی سبزی فراہم کی جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے مذیدکہا کہ کراچی نہ صرف سندھ کا دارالحکومت ہے بلکہ پاکستان کی معاشی شہہ رگ بھی ہے اس لئے پہلے سے اعلان کرداگیارہ سو بارہ ارب کے پیکیج پرفوری عمل درآمد کروایا جائے تاکہ اقتصادی سرگرمیاں پروان چڑھیں جبکہ برآمدات میں اضافہ اور عوام کو روزگارملے، حکومت کو محاصل ملیں اور کرنسی مستحکم ہو۔ صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی زیادہ توجہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے پر مرکوز رہتی ہے جس سے اصل مسائل نظر انداز ہو جاتے ہیں جس کے اثرات عوام اور کاروباری برادری کو برداشت کرنا ہوتے ہیں۔ صوبائی اوروفاقی حکومتیں بیانات کی جنگ چھوڑ کر مل بیٹھیں اور سندھ کے مسائل حل کریں تاکہ عوام کو کچھ ریلیف ملے اور کئی آبادیاں اور انڈسٹریل اسٹیٹس جو آثار قدیمہ کا منظر پیش کر رہی ہیں کی حالت زار بہتر ہو سکے۔