مستعار لی ہوئی زبان میں تعلیم حاصل کرکے آپ ترقی نہیں کر سکتے-چیئرمین ریفارمز کونسل آف پاکستان محمد فاروق افضل کی جیوے پاکستان سے خصوصی گفتگو

چیئرمین ریفارمز کونسل آف پاکستان محمد فاروق افضل کی جیوے پاکستان سے خصوصی گفتگو۔
ایک خصوصی نشست میں انہوں نے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔اپنی تنظیم کے قیام کے پس منظر اور کس کے اغراض و مقاصد اور قومی مفاد کے حوالے سے انہوں نے مختلف سوالات کے جواب میں بتایا کہ ستر سال سے پاکستان کی سیاسی معاشی اور معاشرتی جو صورت حال ہے اسے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے اس لئے ہم نے یہ ریفارم کونسل آف پاکستان قائم کی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے جو مسائل ہیں انہیں موجودہ سسٹم کے تحت آپ کبھی بھی حل نہیں کر سکتے چاہے آپ کچھ بھی کر لیں اس لیے ہمیں اصلاحات لانا ہوگی چاہے وہ پولیٹیکل سسٹم میں ہوں ۔معاشی سسٹم میں ہوں یا معاشرتی ہوں ۔ہیلتھ سیکٹر دیکھ لیں ایجوکیشن کا شعبہ دیکھ لیں ٹیکسیشن کو دیکھ لیں اصلاحات کو متعارف کروانا پڑے گا تاکہ پاکستان اور پاکستان کے عوام کی حالت بہتر ہو سکے اور ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن سکیں


ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ہماری سب سے پہلی کوشش یہ ہے کہ ہم کردار سازی پر توجہ دیں اور یہ ایجوکیشن سے ہو سکتا ہے ایجوکیشن سسٹم میں ہم جو اصلاحات لانا چاہتے ہیں اس کے خدوخال کچھ اس طرح ہیں کہ ہم یہ پرپوزل لانا چاہتے ہیں کسی بھی ملک میں صحت اور تعلیم کا جو معاملہ ہے وہ بنیادی حق ہے اور ریاست کو وہاں سے مفت فراہم کرنا چاہیے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ ایجوکیشن سسٹم میں اصلاحات لائی جائیں کس کس سسٹم کو بدلا جائے اس کے لیے ایجوکیشن مفت ہو ہم چاہتے ہیں کہ کلاس 1 سے لے کر کلاس 12 تک اسکول ہو ہمارا نظام تعلیم اردو زبان میں ہو۔پورے ملک میں ایک نظام تعلیم ہو ہم چاہتے ہیں کہ عربی ملک میں ایک لازمی زبان مضمون ہو اس کے علاوہ ہر شہری کے لئے ایک ماڈرن لینگویج لازمی ہو کہ وہ سیکھے چاہے وہ فرنچ ہو یا اٹیلین ہو یا چائنیز ہوں اس کے علاوہ ہم چاہتے ہیں کہ ناظرہ تعلیم کلاس 1 سے لے کر کلاس 5 تک اسکول کی ذمہ داری ہو بنیادی تعلیم اسکول مل جائے اس کے علاوہ کلاس 6 سے لے کر کلاس 12 تک آپ جانتے ہیں کہ قرآن مجید کا ترجمہ لازمی پڑھایا جائے تاکہ ہمارے اسٹوڈنٹس کو جن کی ہمیں کردار سازی کرنی ہے انہیں یہ بات معلوم ہو کہ معاشرے میں زندگی کیسے بہتر انداز سے گزارنی ہے ان کتابوں کو پڑھ کر اگر اس نے پچاس فیصد بھی سیکھ لیا تو وہ ایک اچھا انسان ایک اچھا شہری ایک اچھا پاکستانی بن جائے گا اس کے علاوہ ہم چاہتے ہیں کہ کلاس 10 سے لیکر کلاس 12 تک تمام اسٹوڈنٹس کو آئین پاکستان پڑھایا جائے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ ان کے بنیادی حقوق اس ملک میں کیا ہیں یہ ہماری اصلاحات ہیں ایجوکیشن سسٹم کے حوالے سے اور ہم نصاب تعلیم کے لیے کام کر رہے ہیں ہمارے پاس ایجوکیشنسٹ بھی ہیں ماہر معیشت بھی ہیں وہ اس سلسلے میں رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں انشاءاللہ ہم عوام کو گاہے بگاہے آگاہی دیتے رہیں گے گورنمنٹ سے بات کریں گے اور ہم کوشش کریں گے کہ ہم انہیں قائل کریں جب تک آپ یہ اصلاحات متعارف نہیں کریں گے آپ یقین کریں ہمارا ملک ہمارا معاشرہ ترقی نہیں کرسکے گا یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ مستعار لی ہوئی زبان میں تعلیم حاصل کرکے آپ ترقی نہیں کر سکتے