فشرمینز کوآپریٹیو سوسائٹی -گھپلوں ،کرپشن اور انتہائی درجے کی لوٹ مار کی مکمل نشاندہی

جناب ایڈمینسٹریٹر

فشرمینز کوآپریٹیو سوسائٹی

فش ہاربر کراچی

مضمون : ایف سی ایس میں ہونے والے فراڈ کی نشاندہی،فیک کانٹریکٹ کے نام پر پیسے بنانے کاکھلے عام دھندہ جس میں مینجر پوری طرح ملوث ہے ۔

جناب ایڈمینسٹریٹر صاحب

میں آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ میں سوسائٹی کا 50 سال پرانا ممبر ہوں اور اسی حیثیت سے خط لکھ رہا ہوں کہ ایف سی ایس میں گھپلے،انتہا سے زیادہ کرپشن اور فراڈ کا جو سلسلہ ماضی میں چلا آرہاتھا وہ اب بھی اسی تسسل کے ساتھ جاری و ساری ہے ۔ آپ کے علم میں تحریری طور پے لانے کا مقصد یہی ہے کہ اب آپ کے علم میں بھی یہ تمام فراڈ آ جائے،اور اس لیٹر کے بعد آپ بھی یہاں ہونے والے انتہا سے زیادہ کرپشن سے کسی طور بھی بری الزمہ نہیں ہو سکتے ۔

جناب ،نثار مورائی اور عبدالبراور ان کے حواریوں کے پاس ہمارے ادارے کی 5 گاڑیاں موجود ہیں لیکن اب تک اس حوالے سے وصول کرنا تو دورکی بات انہیں خط بھی نہیں لکھا گیا ۔ وہ تمام گاڑیاں اس وقت کرائے پر چل رہی ہیں لیکن ہمارا ادارہ اس بارے میں کچھ نہیں کرتا کیونکہ ہمارے ادارے کا مینجر اس بارے میں مکمل واقف ہے لیکن وہ ذاتی مفادات کی وجہ سے جان بوجھ کر چشم پوشی کر رہا ہے ۔

جناب ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ کنٹریکٹ ملازمین کے حوالے سے انکوائری کی جائے ۔ اس سے قبل انہیں تنخواہیں نہ دی جائیں ۔ ان میں بیشتر جعلی ہیں ۔ دو ملازمین عمر ہاشمی کے گھر کام کر رہے ہیں اور انہیں تنخواہ ادارے سے دے جا رہی ہے ۔ اسی طرح دو ملازم وقاص کے گھر پر کام کر رہے ہیں ۔ دو ملازم لطیف کھوسہ کے گھر پر کام کرتے ہیں ۔ چھ ملازم عبدالبر کے گھر پر کام کر رہے ہیں ،جن میں دو ڈرائیور ان کی بیوی بچوں کی خدمت پر معمور ہیں ۔ سابق پولنگ آفیسر نے اپنی بیٹی اور چھ دیگر لوگوں کو بیک ڈیٹ پر کانٹریٹ پر رکھا ہے جو کہ کرپشن اور مال پریکٹس کے زمرے میں آتا ہے ۔ اس حوالے سے ہم نے مینجر شوکت سے بات کی تھی لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ سب میری مرضی سے وہاں کام کر رہے ہیں ۔ تم کون ہوتے ہو مجھ سے یہ سوال کرنے والے ۔ جناب آپ کی اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ میں اس ادارے کا ممبر ہوں ،شیئر ہولڈر ہوں اور دو دفعہ یہاں کا منتخب ڈائریکٹر رہا ہوں ۔ اس لیئے میں ادارے کے مفاد میں یہ سوال کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہوں ۔

جناب آپ کو بتایا جاتا ہے کہ یہاں انکم نہیں ہو رہی ہے ۔ اس کیلئے عرض ہے کہ فروری،مارچ اور اپریل کے مہینے فش ہاربر میں پیک سیزن کہلاتے ہیں ۔ جب ان مہینوں میں انکم نہیں ہورہی تو جون جولائی میں کیا ہو گا،جو بین سیزن کہلاتے ہیں ۔ جناب ہم نے فروری اور مارچ کے مہینوں کی لینڈنگ نکالی ہے اس کے مطابق ان دو مہینوں میں ہونے والی انکم جو 8 کروڑ روپے بنتی ہے وہ ڈھائی پرسنٹ چلا کر مینجر سمیت دیگر لوگوں نے اپنی جیبوں میں ڈال لی ہے اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے ایک ایم این اے کا نام بھی مارکیٹ میں لیا جا رہا ہے ۔

جناب آج کل روازانہ رات کی مارکیٹ کی انکم صفر دکھائی جا رہی ہے جبکہ رات کی مارکیٹ کی انکم اپنے پیک پر ہے لیکن ڈھائی پرسنٹ کی وجہ سے کوئی انکم نہیں ہو رہی ہے ۔ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔

جناب ہم نے آپ کے گوش گزارادارے میں ہونے والے گھپلوں ،کرپشن اور انتہائی درجے کی لوٹ مار کی مکمل نشاندہی کر دی ہے ۔ امید ہے کہ آپ اس سلسلے میں مکمل کاروائی کریں گے ۔ انکوئری تک مینیجر شوکت کو سسپنڈ کر دیں گے تاکہ انکوائری کا عمل شفاف ہو ۔ ورنہ یہ انکوائری ہماری نظر میں غیر شفاف اور جانبدارانہ تصور ہو گی ۔

کاپی برائے اطلاع :-

1 ۔ عابد عارفین ۔ سیکریٹری بورڈ

2 ۔ عبدالرب ۔ فنانس مینیجر درخواست کنندہ

خان میر

سابق ڈائریکٹر و ممبر سوسائٹی