کراچی پیکج کی منظوری پر پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں‘ کراچی کی ترقی کے لئے دونوں ساتھ ملکر چلیں ٭ رحمت خان وردگ

کراچی پیکج کی منظوری پر پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں‘ کراچی کی ترقی کے لئے دونوں ساتھ ملکر چلیں ٭ رحمت خان وردگ

25ارب کا ترقیاتی پیکج ناکافی ہے‘ کراچی کے لئے کم از کم 100ارب روپے کا پیکج وقت کی ضرورت ہے٭ وردگ

سندھ کے دیگر بڑے شہروں سکھر‘ لاڑکانہ‘ نواب شاہ‘ حیدرآباد اور میرپورخاص کیلئے بھی ترقیاتی پیکج کا مطالبہ٭ رحمت خان وردگ

سندھ سے ملک کا 70%ریونیو ملتا ہے اور اسی تناسب سے کراچی پر خرچ ہونا انصاف ہوگا٭رحمت خان وردگ

کراچی سب کا ہے اور تمام جماعتیں مل بیٹھ کر کراچی کی ترقیاتی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں ٭وردگ

پنجاب بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب سے پہلے بہاولپور کو صوبہ بنائے٭ رحمت خان وردگ‘ مرکزی صدر‘ تحریک استقلال

25-11-2025 کراچی( ) تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ نے کہا ہے کہ میں ایم کیو اور پیپلزپارٹی کو کراچی ترقیاتی پیکج منظوری پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کل ایم کیو ایم کے امین الحق اور میئر کراچی مرتضٰی وہاب نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں کے لئے ہم ایک ہیں۔ کراچی سب کا شہر ہے اور یہاں قوم پرستی کے بجائے حقیقت تھی کہ کراچی پر اب تک خرچ نہیں کیا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے روڈ کھنڈرات بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ اب دونوں بڑی جماعتیں مل کر کراچی کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال میں 25ارب کا ترقیاتی فنڈکوئی اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ جب جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں مصطفٰی کمال ناظم کراچی تھے تو وفاق نے کراچی کے لئے 50ارب روپے دیئے تھے۔ موجودہ دور کے مطابق تو کراچی کے لئے کم از کم 100ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے لئے 25ارب ہونے چاہئیں پھر لاڑکانہ‘ سکھر‘ نواب شاہ‘ میرپورخاص سمیت سندھ کے بڑے شہروں کے لئے مناسب ترقیاتی بجٹ منظور کرکے کام کرائے جائیں کیونکہ پورے ملک کوسندھ سے 70%ریونیو ملتا ہے۔ اسی لئے جس علاقے سے زیادہ ٹیکس وصول ہوتا ہے‘ وہاں کا ترقیاتی بجٹ بھی زیادہ ہونا چاہئے

انہوں نے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے کراچی کی ترقی کے لئے سمجھوتے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کی ترقی کے لئے مزید تمام جماعتیں مل کر مشترکہ طور پر اس شہر کو ترقی دیں اور شہر کے بنیادی مسائل مل بیٹھ کر حل کریں۔ کراچی میں تمام لسانی اکائیاں آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے 1976ء میں کراچی میں ہیوی ٹریفک کے صبح 6سے رات 10بجے تک داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔  انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب نے پورٹ قاسم اسی لئے بنائی تھی کہ اندرون ملک کا سامان وہاں آکر شہر میں ٹریفک داخل ہوئے بغیر ملک بھر میں روانہ کیا جائے گا۔ جبکہ کراچی پورٹ پر صرف کراچی کی ضرورت کا سامان آتالیکن بھٹو شہید کے وژن کے برعکس پالیسیوں کے باعث شہر میں ہیوی ٹریفک سے حادثات بھی بڑھے ہیں اور ہیوی ٹریفک کے رش کی وجہ سے اسکول‘ کالج اور یونیورسٹی کے طلباء و طالبات مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ہیوی ٹریفک کے لئے الگ سڑک اور اوقات کار کا فوری تعین اشد ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے بہاولپور کو اسکی اصل حدود میں صوبہ بنایا جائے اور پنجاب فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس میں پہل کرے۔ بہاولپور ریاست قیام پاکستان کے وقت اس قدر دولت مند تھی کہ نواب آف بہاولپور نے پاکستان کے پہلے بجٹ کے لئے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی بھاری مالی مدد کی تھی۔ نواب آف بہاولپور سے وعدہ کیا گیا تھا کہ جب بھی صوبے بحال کئے گئے تو بہاولپور کو صوبہ بنایا جائے گا لیکن یحیٰی خان نے وعدہ خلافی کی اور ون یونٹ کے خاتمے کے وقت بہاولپور کو الگ صوبہ نہیں بنایا۔
کراچی پیکج کی منظوری پر پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں‘ کراچی کی ترقی کے لئے دونوں ساتھ ملکر چلیں ٭ رحمت خان وردگ

25ارب کا ترقیاتی پیکج ناکافی ہے‘ کراچی کے لئے کم از کم 100ارب روپے کا پیکج وقت کی ضرورت ہے٭ وردگ

سندھ کے دیگر بڑے شہروں سکھر‘ لاڑکانہ‘ نواب شاہ‘ حیدرآباد اور میرپورخاص کیلئے بھی ترقیاتی پیکج کا مطالبہ٭ رحمت خان وردگ

سندھ سے ملک کا 70%ریونیو ملتا ہے اور اسی تناسب سے کراچی پر خرچ ہونا انصاف ہوگا٭رحمت خان وردگ

کراچی سب کا ہے اور تمام جماعتیں مل بیٹھ کر کراچی کی ترقیاتی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں ٭وردگ

پنجاب بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب سے پہلے بہاولپور کو صوبہ بنائے٭ رحمت خان وردگ‘ مرکزی صدر‘ تحریک استقلال

25-11-2025 کراچی( ) تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ نے کہا ہے کہ میں ایم کیو اور پیپلزپارٹی کو کراچی ترقیاتی پیکج منظوری پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ کل ایم کیو ایم کے امین الحق اور میئر کراچی مرتضٰی وہاب نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں کے لئے ہم ایک ہیں۔ کراچی سب کا شہر ہے اور یہاں قوم پرستی کے بجائے حقیقت تھی کہ کراچی پر اب تک خرچ نہیں کیا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے روڈ کھنڈرات بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ اب دونوں بڑی جماعتیں مل کر کراچی کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال میں 25ارب کا ترقیاتی فنڈکوئی اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ جب جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں مصطفٰی کمال ناظم کراچی تھے تو وفاق نے کراچی کے لئے 50ارب روپے دیئے تھے۔ موجودہ دور کے مطابق تو کراچی کے لئے کم از کم 100ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے لئے 25ارب ہونے چاہئیں پھر لاڑکانہ‘ سکھر‘ نواب شاہ‘ میرپورخاص سمیت سندھ کے بڑے شہروں کے لئے مناسب ترقیاتی بجٹ منظور کرکے کام کرائے جائیں کیونکہ پورے ملک کوسندھ سے 70%ریونیو ملتا ہے۔ اسی لئے جس علاقے سے زیادہ ٹیکس وصول ہوتا ہے‘ وہاں کا ترقیاتی بجٹ بھی زیادہ ہونا چاہئے

انہوں نے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے کراچی کی ترقی کے لئے سمجھوتے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کی ترقی کے لئے مزید تمام جماعتیں مل کر مشترکہ طور پر اس شہر کو ترقی دیں اور شہر کے بنیادی مسائل مل بیٹھ کر حل کریں۔ کراچی میں تمام لسانی اکائیاں آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے 1976ء میں کراچی میں ہیوی ٹریفک کے صبح 6سے رات 10بجے تک داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔  انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب نے پورٹ قاسم اسی لئے بنائی تھی کہ اندرون ملک کا سامان وہاں آکر شہر میں ٹریفک داخل ہوئے بغیر ملک بھر میں روانہ کیا جائے گا۔ جبکہ کراچی پورٹ پر صرف کراچی کی ضرورت کا سامان آتالیکن بھٹو شہید کے وژن کے برعکس پالیسیوں کے باعث شہر میں ہیوی ٹریفک سے حادثات بھی بڑھے ہیں اور ہیوی ٹریفک کے رش کی وجہ سے اسکول‘ کالج اور یونیورسٹی کے طلباء و طالبات مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ہیوی ٹریفک کے لئے الگ سڑک اور اوقات کار کا فوری تعین اشد ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے بہاولپور کو اسکی اصل حدود میں صوبہ بنایا جائے اور پنجاب فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس میں پہل کرے۔ بہاولپور ریاست قیام پاکستان کے وقت اس قدر دولت مند تھی کہ نواب آف بہاولپور نے پاکستان کے پہلے بجٹ کے لئے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی بھاری مالی مدد کی تھی۔ نواب آف بہاولپور سے وعدہ کیا گیا تھا کہ جب بھی صوبے بحال کئے گئے تو بہاولپور کو صوبہ بنایا جائے گا لیکن یحیٰی خان نے وعدہ خلافی کی اور ون یونٹ کے خاتمے کے وقت بہاولپور کو الگ صوبہ نہیں بنایا۔

جاری کردہ۔میڈیا سیل‘ تحریک استقلال

جاری کردہ۔میڈیا سیل‘ تحریک استقلال