شہر میں لوٹ مار کے حوالے سے وزیراعلی کو گمراہ کن معلومات دینے پر شہری حیران ! پولیس نے ایک مہینے میں صرف 26 موبائل چھینے جانے کی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ پر اگر وزیر اعلی نے من و عن یقین کر لیا ہے تو اس کا صاف مطلب ہے کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ ناں تو ٹی وی چینلز دیکھ رہے ہیں نہ ہی اخبارات پڑھ رہے ہیں

شہر میں لوٹ مار کے حوالے سے وزیراعلی کو گمراہ کن معلومات دینے پر شہری حیران ! پولیس نے ایک مہینے میں صرف 26 موبائل چھینے جانے کی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ پر اگر وزیر اعلی نے من و عن یقین کر لیا ہے تو اس کا صاف مطلب ہے کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ ناں تو ٹی وی چینلز دیکھ رہے ہیں نہ ہی اخبارات پڑھ رہے ہیں کیونکہ ایک مہینے کے اخبارات اٹھا کر دیکھ لئے جائیں تو پولیس رپورٹ کی حقیقت خود بخود وزیراعلی پر واضح ہو جائے گی ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ یا تو وزیراعلی پارٹی قیادت کے فرمائشی پروگراموں کو پورا کرنے


میں اتنے مصروف رہتے ہیں کہ انہیں اخبارات پڑھنے اور ٹی وی چینلز دیکھنے کا ٹائم نہیں ملتا ۔ یا وہ جان بوجھ کر حقائق سے منہ چرا رہے ہیں ۔ وزیراعلی خود کو انتہائی سادہ اور عوامی رہنما بلکہ پرجوش جیالا کہلانے میں خوشی محسوس کرتے ہیں لیکن اسٹریٹ کرائم کے شکار عوام کو درپیش صورتحال سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے وزیر اعلی کے پاس وقت ہی نہیں ۔ بجائے عوام میں جاکر لوگوں سے پوچھیں وہ وزیر اعلی ہاؤس میں چند پولیس افسروں کو بلا کر رپورٹ لے لیتے ہیں جس کی ویڈیو بنا کر بیان جاری کر دیا جاتا ہے کہ وزیراعلی کی زیر صدارت امن وامان پر اجلاس ہوا اور وزیر اعلی نے ڈاکوؤں کے خلاف پولیس کی کاروائی پر پولیس کو سراہا اور شہر کو اسٹریٹ کرائم سے پاک کرنے پر زور دیا وغیرہ وغیرہ ۔ اگلے بلدیاتی الیکشن میں بھرپور کامیابی اور عام انتخابات سے پہلے کراچی میں پیپلز پارٹی کو مقبول بنانے کے لیے سرگرم پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو سوچنا چاہیے کہ کیا وزیر اعلی کے وزیراعلی ہاوس میں اجلاس بلا کر ایسے معاملات کو نمٹانے سے پارٹی مقبول ہو رہی ہے کیا اس بنیاد پر کراچی کے شہری پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں گے ؟ جو وزیراعلی کراچی کے عوام کے پاس جانے کے لئے اور ان کی صورت حال سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے وقت نہیں نکال پا رہا وہ پارٹی کو کیسے مقبولیت دلائے گا ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ پارٹی مقبولیت کے سفر پر آگے بڑھنے کی بجائے ریورس گیئر میں چلی جائے ۔
====================================


وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت امن و امان پر اجلاس

اجلاس میں آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ سعید منگنیجو، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو اور وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی شریک

اسٹریٹ کرائم کے خلاف خصوصی اقدامات کئے ہیں، آئی جی پولیس

پولیس پیٹرولنگ اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہے، ایڈیشنل آئی جی کراچی

موبائل فون کے چھیننے میں کمی آئی ہے، ایڈیشنل آئی جی کراچی

جون میں 26 موبائل چھینے گئے اور جولائی میں 86 وارداتیں ہوئیں، ایڈیشنل آئی جی کراچی

جون میں کراچی سے 4195 موٹرسائیکل چھینی گئیں اور جولائی میں 3840 چھینی گئی، ایڈیشنل آئی جی کراچی

اب چھینی گئے سامان کی وصولی بھی بہتر ہو رہی ہے، ایڈیشنل آئی جی کراچی

وزیراعلیٰ سندھ نے تین تلوار پر کار کو لوٹنے والے ڈاکوؤں کی گرفتاری پر پولیس کو سراہا

کراچی شہر کو اسٹریٹ کرائم سے پاک کرنا ہے، وزیراعلیٰ سندھ

کشمور سے تین لڑکے اغوا ہوئے تھے انکا کیا ہوا؟وزیراعلیٰ سندھ

تین لڑکے زخمی ہوئے تھے ،ایک اغوا ہوگیا تھا، آئی جی سندھ

اغوا ہونے والے لڑکے کے اغواکاروں کی نشاندہی ہوگئی ہے، آئی جی سندھ

جلد لڑکا بازیاب ہوجائے گا اور اغواکار بھی گرفتار ہوجائیں گے، آئی جی سندھ

اغوا کے واقعات کی روک تھام کیلئے ڈکیتوں کا گھیرا تنگ کیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ

پولیس ہر صورت غیر قانونی تجاوزات کے خلاف اقدامات کرے، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ کی لینڈگریبرز کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت

بارشوں کے باعث شہر کی سڑکوں کو کافی نقصان پہنچا ہے، وزیراعلیٰ سندھ

بارشوں کے ختم ہونے کے بعد سڑکوں اور نکاسی کے نظام کی مرمت کا کام شروع کریں گے، وزیراعلیٰ سندھ

جب تک سڑکوں کی مرمت ہو ٹریفک مینجمنٹ کو مزید بہتر کیا جائے، وزیراعلیٰ سندھ
=======================================


وزیراعلیٰ سندھ کا جرائم پیشہ افراد کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر ٹارگٹڈ آپریشن جاری رکھنے کیلئے پولیس پر زور
کراچی (12 اگست): وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو اغوا برائے تاوان، اسٹریٹ کرمنلز، منشیات فروشوں اور لینڈ گریبرز کے خلاف ٹارگٹڈ اور انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیاں جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جب ان چند جرائم اور ان کے مرتکب افراد کو روکا جائے گا تو امن و امان مکمل طور پر بہتر ہو جائے گا۔ اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ سعید منگنیجو، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو اور وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کشمور سے اغواء برائے تاوان کے کچھ واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس پر آئی جی پولیس نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ کشمور سے ایک نوجوان کو اغوا کیا گیا تھا اور اس کے اغوا کاروں کی شناخت ہو گئی ہے جسے جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ اسٹریٹ کرائم کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر باقاعدہ آپریشن کرکے اس پر قابو پایا جانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ تین تلوار میں کار لوٹنے والے ڈاکوؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، وہ گینگز میں کام کر رہے تھے اور ان کے گینگ کا قلع قمع کیا جانا چاہیے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ موبائل چھیننے کی وارداتوں میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جون 2022 میں 2600 موٹرسائیکلیں چھینی گئیں جبکہ جولائی میں 2154 چھیننے کی وارداتیں رہ گئیں۔ جاوید اوڈھو نے کہا کہ اسی طرح جون 2022 میں چار پہیوں کی 4195 گاڑیاں چوری ہوئی جو جولائی میں کم ہو کر 3840 رہ گئی۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ سٹریٹ کرمنلز کے ساتھ 498 مقابلے کیے گئے، 343 گینگ پکڑے گئے، 65 مارے گئے، 496 رنگے ہاتھوں گرفتار اور 3943 مختلف قسم کا ناجائز اسلحہ برآمد ہوا۔ آئی جی پولیس غلام نبی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ اصلاحی اقدامات اور روزانہ ٹارگٹڈ سرچ آپریشنز کے باعث کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ آئی جی نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی/قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں بھی کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2013 میں 51 حملے ہوئے، 2014 میں 34، 2015 میں سات اور 2022 میں صرف تین حملے رپورٹ ہوئے۔ جہاں تک قتل کا تعلق ہے، آئی جی پولیس نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ 2013 میں 2789 (قتل) رپورٹ ہوئے جبکہ 2022 میں انکی تعداد کم ہو کر 391 رہ گئی۔ وزیراعلیٰ کے ایک سوال پر آئی جی نے کہا کہ قتل کی سب سے بڑی وجہ ذاتی دشمنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی سیاسی، نسلی یا فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی اطلاع نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ 2022 میں قتل کے 102 کیسز کا پتہ چلا اور 149 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ
=================================================