کرونا وائرس کا نیا ویرینٹ اومی کرون زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، حنید لاکھانی ۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق اب تک اومی کرون 63ممالک میں پھیل چکا ہے ۔
پاکستان میں بھی اومی کرون سے متا ثرہ چار مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے ۔
احتیاطی تدابیر ہی واحد حل ہیں ، عوام ویکسین کی بوسٹر ڈوز لازمی لگوائیں ۔

کراچی (14 دسمبر2021) سماجی رہنما و ماہر تعلیم حنید لاکھانی نے کہاہے کہ ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کا نیا ویرینٹ اومی کرون گزشتہ تمام ویرینٹس سے خطرناک ہے اور ڈبلیو ایچ او کے مطابق اومی کرون اب تک 63ممالک میں پھیل چکا ہے جو کہ تشویشناک رپورٹ ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق اومی کرون پاکستان بھی پہنچ چکا ہے اور چار مریضوں میں اومی کرون کی تصدیق بھی ہوچکی ہے، ان خیالات کا اظہارانہوں نے حنید لاکھانی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں کیا، حنید لاکھانی نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی یہ ویرینٹ گزشتہ ڈیلٹا ویرینٹ سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ اومی کرون سے برطانیہ میں ایک ہلاکت بھی رپورٹ ہوچکی ہے، بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت بہت سارے یورپین ممالک لاک ڈاو ن جیسے مشکل فیصلے کی جانب بڑھنے پر مجبور ہو گئے ہیں ، کرونا وائرس کی اس نئی لہر سے بچاءو کے لیئے احتیاطی اقدامات ضروری ہیں بیرون ممالک سے آنے والے مسافروں کی فل پروف سکیننگ سب سے پہلا احتیاطی تدابیر کا مرحلہ ہے جس پر نہایت سختی اور ذمہ داری سے عمل درآمد ہونا چاہیے کچھ روز قبل بیرون ممالک سے آنے والی ایک خاتون مسافر جس میں ممکنہ اومی کرون کا خدشہ تھا اس نے ویکیسن نہیں لگوائی ہوئی تھی اور بنا کسی سکریننگ کے وہ ایئر پورٹ سے چلی گئی، محکمہ صحت کو چاہیے کہ وہ اسکریننگ کے حوالے سے مکمل اقدامات کرے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اپنے عملہ کو چوبیس گھنٹے تیار رکھیں ، انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ویکسین اور کرونا سے متاثرہ لوگوں کو دی جانے والی ادویات، انجکشن اور ڈرپ وغیر ہ کا اسٹاک ضروری ہے اومی کرون زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے اور اس سے متاثرہ ہونے والا شخص تیزی سے زندگی کی بازی ہارنا شروع کردیتا ہے، اومی کرون کے پھیلاءو کو روکنے کے لئے احتیاطی تدابیر پر ذمہ داری سے عمل کرنا ہوگا پوری قوم ویکیسن کی اضافی ڈوز لگوائے اور دیگر لوگوں کو بھی ویکیسن لگوانے کی ترغیب دیں ، انہوں نے مزید کہا کہ اومی کرون کے پھیلاءو کے لیئے تمام اقدامات کا بروقت ہونا نہایت اہم ثابت ہوگا کیونکہ اب ہمارے ملک کے حالات ایسے نہیں ہیں کہ ہم لوگ کسی بھی قسم کے سخت فیصلوں کی جانب جائیں