کھیل اور پاکستانی معیشت

تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ۔۔۔۔۔۔

===============
دنیا بھر میں کھیل بطور ایک پیشہ اختیار کیے جاتے ھیں مختلف کھیلوں سے لاکھوں افراد منسلک ھیں جس سے وہ لاکھوں کروڑوں روپے سالانہ کماتے ھیں حکومتیں الگ ٹیکسز و زرمبادلہ کماتی ھیں
اگر وطن عزیز پاکستان کی بات کریں تو یہاں صرف شوقیہ ھی کسی کھیل کو لیا جاتا ھے کوئی بندہ اتفاق سے کسی کھیل میں اجائے تو کچھ عرصے بعد ذلیل و خوار ھو کر گھر میں بیٹھنے پر مجبور ھو جاتا ھے ۔
پاکستان کی دھرتی نے مختلف گمیز میں بڑے بڑے عظیم نام پیدا کئے ھیں جہنوں نے دنیا بھر میں ملک و قوم کا نام بلند کیا مگر ملک میں ان عظیم سپوتوں کو پوچھنے والا نہیں کیونکہ ھم نے صرف شاٹ کٹ کو اپنی زندگیوں کا مقصد بنا لیا ھے یا پھر صرف ڈگریوں کے حصول کو ھی روزگار حاصل کا ذریعہ سمجھ لیا ھے اس لیے ھر کوئی ڈاکڑ انجینر بزنس مین بنانا چاھتا ھے یہی وجہ ھے کہ ھر گلی محلے میں صرف کاروبار ھی کیا جارھا ھے ۔دنیا میں ھزاروں پیشے ھیں جن کو بندے استعمال کرکے لاکھوں کروڑوں روپے کما رھے ھیں اگر مختلف کھیلوں کی بات کریں تو دنیا بھر ان کو بطور پیشہ اختیار کیا جاتا ھے صرف شوقیہ نہیں ۔۔۔
اگر ھم صرف فٹ بال کی بات کریں تو اس بات سے کوئی انکار نہیں کرے گا کہ فٹ بال دنیا کا سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا کھیل ھے یورپ،امریکہ اور دیگر ممالک میں سب سے زیادہ کھیلے جانے والا کھیل ھے اور اس کے کھلاڑی دنیا کے امیر ترین شخصیات میں شامل ھوتے ھیں یہ عام طور پر رات کو مصنوعی روشنیوں میں کھیلا جاتا ھے اور یہ سستی ترین کھیل ھے دنیا بھر میں ھزاروں فٹ بال کے کلب ھیں اور ان کے اپنے اسٹیڈیم بنائے ھوئے ھیں جہاں پر پورا سال میچیز کرائے جاتے ھیں اگر دو کلب ٹیموں کے درمیان میچ ھو رھا ھو تو اسیٹڈیم تماشائیوں سے فل ھوتا ھے ان میچز سے ھزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ھوتا ھے تفریحی کی تفریحی اور کاروبار کا کاروبار ۔۔۔۔
یہ دنیا کا اصول ھے کہ وہ تفریح حاصل کرنے کے لیے لاکھوں کروڑوں خرچ کرتے ھیں اسی سے ان ممالک کی معیشت چلتی ھے معیشت چلے گئی تو عوام کو روزگار ملے گا روزگار ملے گا تو خوشحالی ائے گئی ۔۔خوشحالی ائے گئی تو فٹریشن ختم ھو گئی فٹریشن ختم ھو گئی تو معاشرے سے جرائم خاص طور پر اخلاقی و نفسیاتی ختم ھوں گئے
سادہ سے بات ھے جب اپ کے میدان خالی ھوں گئے لوگوں کے پاس اپنی اندر کی فٹریشن نکالنے کے مواقع نہیں ھوں گئے تو پھر وہ کمروں میں بیٹھ کر موبائیل میں ھی مصروف رھیں گئے اور بری فلمیں اور ایک دوسرے کو گالیاں ھی دیں گئے
بات ھو رھی تھی صرف ایک کھیل فٹ بال کی مزے کی بات ھے کہ پاکستان پوری دنیا کو فٹ بال فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ھے سیالکوٹ کے بنے ھوئے فٹ بال دنیا بھر میں استعمال ھوتے ھیں اس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ھو رھا ھے ۔۔۔ مگر فٹبال کھیل میں دور دور تک اس کا نام نہیں جبکہ اس ملک میں ٹیلنٹ موجود ھے مگر کوئی اس طرف توجہ دینے والا نہیں ۔اگر پیسے والے کاروباری لوگوں کو اس طرف راغب کیا جائے کہ اپ اپنا پیسہ کھیلوں میں لگائیں اپنی اپنی ٹیم و کلب بنائیں اور ویک اینڈ پر ان کلب کے درمیان میچز کرائے جائیں لوگوں کو تفریحی بھی ملے حکومت کو ٹیکس اور کاروباری حضرات کو پیسہ بھی ۔۔۔
پاکستانی حکومت کو اس طرف توجہ دینے کی اشد ضرورت ھے کہ صرف کھیلوں کے میدان اباد کرے اور سرمایہ داروں کو کھیلوں کی انڈسڑی میں سرمایہ کاری کرنے کی طرف راغب کرے تو وہ لاکھوں کروڑوں روپے کما سکتی ھے۔۔۔لوگ میچ دیکھنے ائیں گئے ٹکٹ لیں گئے کھائیں گئے پیں گئے موج مستی کریں گئے اور ہفتہ بھت کی تھکاوٹ دور کر کے گھر جائیں گئے ۔
پاکستان کے تقربیا ھر شہر میں اسیٹڈیم موجود ہیں ان میں اگر ویک اینڈ نائٹ کو فٹ بال اور فری اسٹائل رسلینگ میچز کرائے جائیں ۔۔لاھور گوجرانوالہ میں کشتیاں کے مقابلے کرائے جا سکتے کیونکہ یہاں کے لوگ پہلوانی کو بہت پسند کرتے ھیں تو عوام کو سستی تفریح مل سکتی ھے اور لاکھوں کروڑوں روپے کما سکتے ھیں۔
نوجوانوں کو کھیل کی صورت میں روزگار بھی مل سکتا ھے
پاکستان میں الحمداللہ ھر کھیل کی فیڈریش و ایسوسی ایشن موجود ھیں بلکہ کئی کئی ایسوسی ایشن کام کررھی ھیں بلکہ سیاست زیادہ کرتی ھیں مگر ان سب کی کارگردگی صفر بٹا صفر ھی رہتی ھے سال میں ایک دو ٹورنامنٹ کرائے ۔۔کھایا پیا اور بس ۔۔۔
ضرورت اس امر کی ھے کہ ملک میں فوری طور پر کھیلوں کو بطور ایک پیشہ لیا جائے کھیلوں کے میدان آباد کریں دہشت گردی کا مقابلہ آپ کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینے سے کیا جا سکتا ھر بندہ اپنی فرائض مستقل بنیادوں پر انجام دینے کی کوشش کرے
===================