برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو کرونا وائرس کے حوالے سے بلیک لسٹ میں شامل کرنا قابل افسوس ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر)  وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت تک محکمہ داخلہ سندھ نے کرونا وائرس کے حوالے سے جو بھی نوٹیفیکیشن جاری کئے ہیں وہ این سی او سی کے فورم پر ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں کئے ہیں۔ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم سندھ میں سب کچھ بند کرنے جارہے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں اس وقت سندھ میں صورتحال پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے مقابلے بہت بہتر ہے اور یہاں کرونا وائرس پھیلنے کی شرح 2.6 فیصد ہے البتہ ہم آئندہ ایک دو دن میں محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بلا رہے ہیں، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔ برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو کرونا وائرس کے حوالے سے بلیک لسٹ میں شامل کرنا قابل افسوس ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں فارن آفس کے ذریعے اپنا احتجاج ضرور ریکارڈ کروائے۔ بھارت سے چینی کی درآمد کا فیصلہ وزیر تجارت عمران خان نے کیا اور اب وزیر اعظم عمران خان خود ہی اپنے فیصلے کو موخر کرکے کمیٹی بنا کر معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ ای سی سی نے کیسے اس کی مظوری دی۔ پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے کہ ہم پڑوسی ممالک سے جنگ میں جانا نہیں چاہتے لیکن جس طرح کشمیریوں کے ساتھ جو ظلم و ستم بھارت کر رہا ہے ہمارا موقف ہے کہ حکومت کوئی بھی فیصلہ کرے تو قوم، پارلیمنٹ اور منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لے کر کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز اپنے کیمپ آفس میں ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والی سابق رکن سندھ اسمبلی اور موجودہ پی ایس پی کی نیشنل کونسل کی رکن سمیتا سید افضال کی پیپلز پارٹی میں شمولیے کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کیا۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ، پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی، راشد خلجی اور دیگر بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ سمیتا سید افضال وہ خاتون رکن سندھ اسمبلی رہی ہیں، جنہوں نے اسمبلی میں ہمیشہ فعال کردار ادا کیا اور ہماری خواہش تھی کہ وہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوکر اس شہر اور صوبے کی خدمت کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کی یہ ان کی سیاسی زندگی کا ایک اہم فیصلہ ہے اور ہم ان کی صلاحتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف پیپلز پارٹی کو بلکہ اس شہر اور صوبے کو مضبوط کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے لوگ پیپلز پارٹی سے رابطے میں ہیں اور اس طرح کی شمولیت کا سلسلہ مزید جاری رہے گا۔ اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب میں وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کی طرح کوئی نالائق جماعت نہیں ہے اور ہمیں اس بات کا بخوبی علم ہے کہ کس طرح کس کو پارٹی میں شامل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمولیت کے حوالے سے پارٹی کی لیڈر شپ مکمل آن بورڈ ہوتی ہے اور جو بھی اس وقت تک پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے ہیں وہ ایک سیاسی قد رکھتے ہیں اور وہ اس شہر اور صوبے کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت سے تجارت ایک تشویش ناک بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے نالائق اور نااہل وزیر اعظم نے پہلے بھی گیس، دوائیوں اور دیگر پر خود کابینہ کی قیادت کرتے ہوئے منظوریاں دی اور بعد میں خود ہی اس کے خلاف کمیٹیاں بھی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی محکمہ کا وزیر نہ ہو اور کوئی مشیر یا معاون خصوصی ہو تو اصل میں محکمہ کا اصل وزیر خود وزیر اعظم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وزیر تجارت خود وزیر اعظم ہیں اور ان ہی منظوری سے بھارت سے تجارت کی سمری ای سی سی کو بھیجی گئی، جس کا اظہار حماد اظہر نے خود کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حماد اظہر نے خود اپنی مرضی سے وزیر تجارت سے پوچھے بغیر چھپڑ میں یہ سمری منظور کرائی ہے اور وزیر تجارت سے پوچھے بغیر پریس کانفرنس کرکے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ ہم نے اتنی ٹن چینی بھارت درآمد کرنا ہے تو اس پر فوری طور پر انہیں ان کے عہدے سے برطرف کردینا چاہیے لیکن اگر وہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ وزیر تجارت نے 15 روز قبل انہیں سمری ای سی سی سے منظوری کے لئے خود دی ہے تو وزیر اعظم جو کہ وزیر تجارت بھی ہیں ان کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا کہ وہ اب اس قوم پر مسلط رہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ایسا نہیں کریں گے کیونکہ یہ نالائق، نااہل ہڈ حرام اور بے شرم ہیں اور جس طرح انہوں نے ماضی میں یوٹرن لئے ہیں اس پر بھی یو ٹرن لیں گے اور ان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے کہ ہم پڑوسی ممالک سے جنگ نہیں چاہتے لیکن بھارت نے جس طرح کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھائے ہوئے ہیں ہمارا یہ بھی واضح موقف ہے کہ اس حوالے سے حکومت کوئی بھی فیصلہ کرکے تو وہ قوم، پارلیمنٹ اور منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لے کر کرے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ قابل افسوس ہے کہ برطانیہ نے کوووڈ کو لے کر پاکستان کو بلیک لسٹ ممالک کی فہرست میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہ پاکستان میں کوووڈ کی تیسری لہر دراصل برطانیہ کے ذریعے ہی پنجاب اور کے پی کے میں آئی ہے اور پاکستان نے برطانیہ سے آنے والوں پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت کی صورتحال کرونا کو لے کر پاکستان کے مقابلے زیادہ خطرناک ہے لیکن برطانیہ نے بھارت کو بلیک لسٹ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت اور فارن آفس سے بھرپور مطالب کرتے ہیں کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کے فیصلے پر ان سے احتجاج کریں اور بلیک لسٹ نہ ہونے دیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ تجارتی مراکز کو رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ ہو یا شادی ہالز کی بندش یا دیگر یہ تمام فیصلے وفاقی حکومت کی بنائی گئی این سی او سی میں ہوئے ہیں اور سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق تمام صوبے این سی او سی کے فیصلوں پر اپنے اپنے صوبوں میں اس پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں صوبوں کو اختیار دیا جاتا ہے وہاں صوبے خود اپنا فیصلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک محکمہ داخلہ کی جانب سے کوووڈ کو لے کر جتنے بھی نوٹیفیکیشن جاری ہوئے ہیں وہ وفاق کی جانب سے این سی او سی کے جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تاجر، صنعتکاروں، علماء سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ضرور آن بورڈ لیں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ کے حوالے سے اس وقت یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہم سب کچھ بند کرنے جارہے ہیں یہ سراسر غلط ہے۔ ہم تمام صورتحال کی مکمل مانیٹرنگ کررہے ہیں اور اس وقت سب کچھ بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ تعلیمی اداروں کے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ دنوں بین الصوبائی وزراء تعلیم کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ جہاں کرونا وائرس کی شدت 8 فیصد یا اس سے زائد ہے وہاں تعلیمی ادارے بند کئے جائیں گے اور اس سلسلے میں تمام صوبوں کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں جن جن شہروں اور اضلاع میں 8 فیصد یا اس سے زائد کے کیسز ہیں وہاں پر تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی پنجاب یا کے پی کے میں تمام تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند نہیں ہیں بلکہ جن جن شہروں میں کیسز کی شرح 8 فیصد سے زائد ہے وہاں یہ بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبہ سندھ میں تعلیمی اداروں میں کرونا وائرس کی شرح 2.6 فیصد ہے اور ہم مسلسل نہ صرف مانیٹرنگ کررہے ہیں بلکہ تعلیمی اداروں میں کرونا ٹیسٹ بھی کئے جارہے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم اس حوالے سے مکمل نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا ہفتہ کو اجلاس بھی طلب کیا ہے، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور تمام صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والی سمیتا سید افضال نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک پروگیسیو اور قومی سیاسی جماعت ہے اور اس وقت ملک میں اور خصوصاً صوبہ سندھ میں جو سیاسی جماعتیں ہیں وہ لسانیت کی سیاست کررہی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی واحد سیاسی جماعت ہے، جو مذہب، قوم اور زبان سے ہٹ کر ملک بھر کی ایک قومی سیاسی جماعت ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج میں اس جماعت کا نہ صرف حصہ بن رہی ہوں بلکہ میں اس جماعت میں رہ کر اس شہر اور صوبے کی خدمت آسانی سے کرسکوں گی۔ وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی  پریس کانفرنس کررہے ہیں، اس موقع پرسمیتا افضال، سید ناصر حسین شاہ، وقار مہدی، راشد خلجی اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں۔ جاری کردہ: زبیر میمن، میڈیا کنسلٹینٹ، وزیر تعلیم و محنت سندھ، سعید غنی، فون 03333788079