ڈسڑکٹ مینجمنٹ اپنے اضلاع میں بہنے والی نہروں میں واٹر سپٹورس کو فروغ دیں .کشتی رانی کو فروغ دیا جائے

لاہور(تحریر/ شہزاد ہارون بھٹہ)ھمارے ملک میں بڑی بڑی نہریں موجود ہیں جو سارا سال چلتی ھے جو مختلف بڑے بڑے شہروں کو ملاتی ھیں اور لاکھوں ایکڑ زمین کو سیراب کرتی ہیں مگر ھم آج تک ان خوبصورت اور دریاؤں جیسی نہروں سے کوئی اور فائدہ نہیں اٹھ سکے حالانکہ اگر ھماری ڈسڑکٹ مینجمنٹ ذرا سا سوچے,پلاننگ اور محنت کرے تو ھماری ھر ضلعی انتظامیہ صرف ان نہروں سے سالانہ کروڑوں روپے کما سکتی ہیں جو وہ لوکل لیول پر عوام کی تعلیم وتربیت اور فلاح و بہبود کے کاموں پر خرچ کرکے عوام کی مالی حالت بہتر بنائی جا سکتی ھے پاکستان وہ ملک ھے جہاں بے پناہ قدرتی وسائل موجود ہیں مگر ھم ان سے فائدہ نہیں اٹھ سکے پاکستانی قوم مال دار قوم ھے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت غریب اور عوام امیر ھیں جبکہ انڈیا کی حکومت امیر اور عوام غریب ھیں. دنیا بھر کے ممالک اپنی قوم کے لیے تفریحی اور کھیلوں کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرتی ھے اور ان سے لاکھوں کروڑوں روپے کماتی ھے کیونکہ تفریح ھر بندہ کی بنیادی ضرورت ھے مگر وطن عزیز میں ھم نے اس طرف کوئی توجہ نہ دی ھے اور نہ ھم نے اس کو آمدنی کا ذریعہ بنایا .دنیا نے کھیل و سیاحت کو ایک صنعت کا درجہ دے رکھ ھے ان شعبوں سے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں اور حکومتوں کو مالی وسائل میسر آتے ہیں مگر پاکستانی حکومتوں نے کبھی اس طرف کوئی توجہ نہ دی صرف دیگر ممالک اور مالیاتی اداروں سے قرضے حاصل کرنے اور عیاشیوں پر خرچ کیے جس کی وجہ سے آج ھم خطرناک حد تک مقروض ھو چکے ھیں اگر ھم کوشش کریں تو اپنے بے پناہ قدرتی وسائل اور سیاحت کو استعمال کرکے قرضوں سے نجات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کی حالت بہتر بنا سکتے ہیں پاکستان میں جن لوگوں کے پاس پیسہ ھے وہ بے شمار ھے ھم ان لوگوں کے لئے تفریحی سہولیات پیدا کرکے غریب عوام کی حالت کو بہتر بنا سکتے ہیں ھمارے ھاں امیر لوگوں کے لئے صرف ایک ھی تفریح رہ گئی ھے کھائیں پئیں اور مال وغیرہ کی سیر کریں یہی وجہ ہے کہ آج بڑے بڑے شاپنگ مال بن رھے ھیں اور گلی کوچوں میں میں کھانے پینے کی دکانیں کھل رھی ھیں اور جو وہ کھلا رھے ھیں وہ اللہ جانیں.پاکستان میں صرف ایک بسنت تھی جو ایک انڑنیشنل ایونٹ بن چکی تھی جس میں امیر لوگ خرچ کرتے تھے اور غریبوں کا چولہا جلتا تھا بسنت ایک موسمی تفریحی اور معاشی انڑنیشنل ایونٹ بن چکی تھی جس میں ھر سال کڑوروں روپے زیرگردش آتے تھے دنیا بھر سے ھزاروں لوگ لاھور آتے تھے زرمبادلہ کمایا جاتا تھا جس کا فاہدہ صرف اور صرف پاکستان اور پاکستانیوں کو تھا مگر ایک انڑنیشنل سازش کے تحت اس انڑنیشنل ایونٹ کو ختم کر دیا گئے حالانکہ بسنت پر امن پاکستان کی نشانی تھی اور پوری دنیا میں پاکستان اور لاھور کی پہچان تھی اب بسنت کا تہوار بھارت اور دیگر ممالک میں چلا گیا. دہشت گردی نے ملک سے تمام تفریحی تقریبات کو متاثر کیا ھے اللہ کا شکر ھے کہ اب غیر ملکی کھلاڑی پاکستان ارھے ھیں. بات ھو رھی تھی کھیلوں اور تفریحی سہولیات کی,جن کی وطن عزیز میں شدید کمی ھے جس سے نوجوان طبقہ شدید متاثر ھورھا ھے صحت مند سرگرمیاں نہ ھونے سے یہ قیمتی سرمایہ غیراخلاقی, غیر صحت مند سرگرمیوں میں مبتلا ھورھا ھے اس کا واحد حل یہ ھے کہ نوجوان نسل کے لیے تفریحی کے مواقع فراہم کئے جائیں. اگر ھم اپنی نہروں کو بہتر انداذ سے استعمال کریں. ڈسڑکٹ مینجمنٹ اپنے اضلاع میں بہنے والی نہروں میں واٹر سپٹورس کو فروغ دیں .کشتی رانی کو فروغ دیا جائے اور مختلف مقامات کو بنیادی ضروریات فراہم کرکے لوگوں کو تفریحی سہولیات دیں جیسا کہ نہروں پر بنائے گئے مختلف ہیڈز کو اپ گریڈ اور ہوٹل اور بچوں کے لئے تفریحی سہولیات وغیرہ نجی شعبے کے تعاون سے بنا کر لاکھوں روپے کمایا جا سکتا ھے جو مقامی انتظامیہ اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کر سکتی ھے اس کے ان نہروں کو سفری سہولیات کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جو آرام دہ سستا ذریع آمدورفت ھے اس کے علاوہ ان نہروں کے دونوں اطراف موٹر ویز بنا کر فاصلوں کو کم اور زرعی زمینوں کو بچایا جا سکتا ھے اس سے لوگوں کو سستی تفریحی کے ساتھ ساتھ قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ھونے کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔