ریاست مدینہ کے نام پر اقتدارانے والوں کے دور حکومت میں شادی شدہ خاتون کا وراثت میں حصہ مانگنا جرم بن گیا

کراچی( نمائندہ خصوصی)
ریاست مدینہ کے نام پر اقتدارانے والوں کے دور حکومت میں شادی شدہ خاتون کا وراثت میں حصہ مانگنا جرم بن گیا سسرالیوں نے الفلاح پولیس کی مٹھی گرم کر کے وراثت بچانے کیلئے دونوں میاں بیوی کو غیر قانونی اسلحے سمیت جھوٹے مقدمات میں بند کرا دیا 15روز قبل سسرالیوں کیخلاف مار پیٹ اور تشدد کی دو درخواستیں الفلاح پولیس کی عدم کارروائی پر سسرالیوں نے یاسر ولد محمد بوٹا اور اسکی اہلیہ پروین کو وراثت مانگنے پر سبق سکھا دیا۔ د مظلوم یاسر کے والد محمد بوٹا نے کہاکہ میرا بیٹا اور بہو بیگناہ ہیں آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے خود تحقیقات کرا کے انصاف دلوانے کی اپیل تفصیلات کے مطابق صادق آباد کی رہائشی محمد بوٹا کے مطابق اسکے بیٹے کی شادی پروین نامی لڑکی سے کراچی کے الفلاح پولیس اسٹیشن کی حدود میں ہوئی تھی پروین کا اپنے بھائیوں کے ساتھ وراثتی جائیداد کاتنازعہ تھا15سے 20روز قبل محمد بوٹا کی بہو نے اپنے بھائیوں سے وراثت میں حصہ مانگنا تو انھوں نے پروین اور اس کے شوہر یاسر کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر محمد یاسر نے الفلاح پولیس کو دو درخواستیں دیں جس پر پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی چار روز قبل پروین کے بھائیوں نے وراثت مانگنے اور تھانے ان کے خلاف درخواست دینے کی رنجش میں یاسر اور اسکی بیوی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور خود ساختہ زخموں کی بنیاد پر اپنی سگی بہن اور بہنوئی پر الفلاح پولیس کی ملی بھگت سے غیر قانونی مقدمات درج کراکے ان کو الفلاح پولیس اسٹیشن اور وویمن پولیس اسٹیشن میں بند کرادیا جہان بھائیوں کا خون تو سفید ہو ہی گیا تھا وہاں عوام کی محافظ پولیس کا گھناؤنا کردار کردار بھی کھل کر سامنے آگیا الفلاح پولیس نے بھاری نزرانے کے بدلے دو بیگناہوں کو وراثت سے حصہ مانگنے کےجرم غیر قانونی مقدمات میں پھنسا دیا زرائع کے مطابق الفلاح پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ کے مطابق یاسر ولد محمد بوٹا نے اپنے سالوں کو شدید زخمی کیا ہے جبکہ ملزم سےچھری نما خنجر اور غیر قانونی اسلحے بھی پرامد ہوا ہے پولیس جب عدالت مزید ریمانڈ کیلئے گئی عدالت میں ملزم نے اپنی بے گناہی کے بارے میں جب بتایا تو عدالت نے اظہار برہمی کیا اور پولیس کو مزید ایک دن کا ہی ریمانڈ دیا اپنے ایک ویڈیو پیغام میں محمد یاسر نے بتایا کہ میں دودہ لے رہاتھا اچانک میرے سالوں نے مجھ اور میری بیوی پر چھریوں سے حملہ کیا شدید زخمی ہونے کی وجہ سے میں ہوشو حواس میں نہیں تھا اس دوران میرے سالوں نے ہمارے خلاف تھانے میں غیرقانی مقدمات درج کرائے پولس نے مجھے اور میری بیوی پروین کو گرفتار کر لیا رات کو ڈرا دھمکا کر اگلے دن میرے گھر لے گئے جہاں ایک پستول میرے ہاتھ میں دے کر تصاویر بنائی گئی میرا اس پستول سے اور چھرہی سے کوئی تعلق نہیں ہے محمد یاسر کا اپنے ویڈیو بیان میں یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس اہلکار مجھے یہ ہی کہتے ہیں کہ تم خاموشی کے ساتھ بیٹھے رہو ہم تمہیں کچھ نہیں کہیں گے جبکہ ہماری دھاڑی تو لگی ہوئی ہے ۔میحد یاسر کا یہ بھی کہنا تھا کہ جن بھائیوں کا خون اس قدر سفید ہو چکا ہو کہ وہ لالچ میں اپنی سگی بہن کو تھا نے میں بند کرا سکتے ہیں وہ میرے ساتھ تو اس سے بھی بدتر سلوک کریں کےیاسر ولد بوٹا نے وزیراعظم وزیراعلی سندہ آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ میرے بیٹے پر سسرالیوں کےمظآلم کی خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کراکے مجھے انصاف فراہم کیا جائے جبکہ جن پولیس اہلکاروں نے پولیس نے رشوت لیے کر جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا ہے وہ مجھے کیا انصاف دلوائے گی