ڈنیڈن گو اب صرف ڈیڑھ لاکھ افراد کی بستی ھے ماضی میں یہ شہر نیوزی لینڈ کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ھوا کرتا تھا

نیوزی لینڈ میں ھمارے شہر ڈنیڈن کا ریلوے اسٹیشن Southern Hemisphere یعنی خدا کی بستی کے جنوبی آدھ حصے میں سب سے زیادہ فوٹوگراف کہ جانے والی عمارت ھے ۔۔۔

ڈنیڈن گو اب صرف ڈیڑھ لاکھ افراد کی بستی ھے ماضی میں یہ شہر نیوزی لینڈ کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ھوا کرتا تھا اور سنہ 1900 عیسوی کے قریب یہاں 1 ملین سے زائد لوگ آباد تھے ۔۔۔ یاد رھے نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے آبادی والے شہر آکلینڈ کی 2021ء میں آبادی 1.2 ملین ھوئی ھے ۔۔۔۔

ڈنیڈن سکاٹش زباں کا لفظ ھے اس کے معنی ھیں دوسری جنت یا جنت نظیر ۔۔۔۔ یہ شہر سکاٹ لینڈ سے بالخصوص ایڈنبرگ سے آئے مہاجرین نے بسایا ۔۔۔ ایڈن انگریزی میں جنت کو کہتے ھیں اور برگ شہر کو اور سکاٹ اپنی بولی میں اپنے اس شہر کو ڈنیڈن کہتے تھے ۔۔۔ اسی طرز پر ھمارے شہر کا نام بھی ڈنیڈن رکھا گیا ۔۔۔

ڈنیڈن ریلوے اسٹیشن کی عمارت 1903 میں تعمیر ھونا شروع ھوئی اور تین سال کے قلیل عرصہ میں مکمل ھوئی ۔۔۔ یہ عمارت مکمل طور پر نیوزی لینڈ سے حاصل کردہ پتھروں سے تراشے گئی ھے ۔۔۔ اس کے فانوس اور ٹکٹ ھال اور کمروں میں لگی چھوٹی موسائک ٹائل کا کام اس دور کے طرز تعمیر کا جیتا جاگتا نمونہ ھے ۔۔۔ آپ کو یہ بات دلچسپ لگے گی کہ اسی طرز کا دوسرا کام بہاولپور کے نور محل میں ھوا ھے جو کہ لگ بھگ اسی دور کی ٹیکنالوجی سے تعمیر ھے

ڈنیڈن دوسری ج۔گ عظیم تک نیوزی لینڈ کا ریلوے ھب رھا ۔۔۔ یہاں کی فیکٹری میں پہلے سٹیم پھر ڈیزل الیکٹرک اور پھر کوچ بنائے جاتے تھے ۔۔۔ یہاں سے اسی گیج کی لائن بچھی ھے جو کہ وطن عزیز پاکستان میں لگی ھے ۔۔۔

ڈنیڈن ریلوے اسٹیشن سے دنیا کی دو خوبصورت ترین تفریحی سروسز بھی چلتی ھیں جن میں ٹائری ایکسپلورر اور سی سائڈر ایکسپریس شامل ھیں ۔۔۔