کراچی پریس کلب میں یاروں دل داروں کے ساتھ ایک نشست


By-Saeed-Khawer———–
پاکستان کی صحافت پر کراچی کے بیگ خاندان کے نقوش بہت گہرے ہیں- تاریخ صحافت سے بیگ خاندان کا باب منہا کر لیا جائے تو یہ اپنی افادیت گنوا بیٹھے گی- ارشاد احمد بیگ آسمان صحافت کا درخشندہ ستارہ تھے جنہوں نے اپنی حب وطن سے سرشار صحافت کو آنے والی نسلوں کے لئے ایک نادر مثال بنا دیا- وہ تحریک پاکستان کے ممتاز کارکن، قائد اعظم کے رفیق اور کہنہ مشق صحافی تھے جنہوں نے محنت اور ایمان داری کو جزو جاں بنا کر زندگی وطن کی آب یاری اور صحافتی اصولوں کی پاسداری میں قربان کر دی- جب وہ ممبئی میں تھے تو قائد اعظم محمد علی جناح نے انہیں خود مسلم لیگ کا جوائنٹ سیکرٹری مقرر کیا- وہ تحریک پاکستان کے کارکنوں کے ہراول دستے کے سالاروں میں سے ایک تھے جنہیں قائد اعظم محمد علی جناح کا دلی اعتماد حاصل تھا- تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنما خاص طور پر حسین شہید سہروردی ان کی قومی خدمات کے حد درجہ معترف تھے اس لئے مرتے دم تک اپنی شفقتوں سے نوازے رکھا- ارشاد احمد بیگ سخن ور اور وطن پرست قلم کار تھے جنہوں نے پاکستان ہجرت کے بعد صحافت کو اوڑھنا بچھونا بنا لیا- وہ مرتے دم تک روزنامہ جنگ اور صحافت سے وابستہ رہے، ساٹھ کی دہائی میں جب روزنامہ جنگ راولپنڈی کے مدیر کا انتقال ہوا تو میر خلیل الرحمن نے انہیں روزنامہ جنگ راولپنڈی کی ادارت کی پیشکش کی جو انہوں نے کنبے سمیت راولپنڈی منتقل ہونے کی شرط پر قبول کر لی- ارشاد احمد بیگ کی وفات کے بعد ان کے صاحب زادے شہزاد بیگ چغتائی اور داماد اور بھانجے مرزا تنویر بیگ نے ان کا پیشہ ورانہ با وقار صحافت کا جلایا ہوا چراغ تیز آندھیوں میں بھی بجھنے نہیں دیا بلکہ اپنے بزرگوں کی صحافتی قدروں کو مزید پروان چڑھانے کی حسب توفیق کوششیں کیں- بیگ خاندان کے کئی چراغوں نے ارشاد احمد بیگ مرحوم کی طرح صحافت کی دنیا کو روشن رکھا، ان میں ان کے صاحب زادے شہزاد بیگ چغتائی کا نام نہ لینا گناہ کبیرہ کے مترادف ہو گا- شہزاد چغتائی نے اپنے والد محترم کی طرح صحافت کو کمائی کا ذریعہ بنانے کی بجائے ملک و قوم کی خدمت کا وسیلہ بنائے رکھا- ان کی ایمان داری اور حب الوطنی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ وہ جنگ گروپ اور نوائے وقت گروپ میں نصف صدی تک قابل قدر خدمات انجام دینے کے باوجود آج بھی کرائے کے فلیٹ میں مقیم ہیں-
یہ محض اتفاق نہیں بلکہ قدرت کی مجھ پر عنایت ہے کہ مجھے شہزاد چغتائی اور تنویر بیگ، جو ہمارے لئے شہزاد بھائی اور تنویر بابا ہیں، کے ساتھ نوائے وقت گروپ میں 28 برس کام کرنے کا موقع ملا جو میرے نزدیک سعادت سے کم نہیں- ان دونوں سے دوستی میری زندگی کی کمائی ہے جس پر میں نازاں ہوں- جمعرات 17 فروری 2021 کو بابا تنویر بیگ کے چھوٹے صاحبزادے ہمایوں کی دعوت ولیمہ میں شہزاد بھائی اور روزنامہ ایکسپریس کے مدیر اور یار دل دار طاہر نجمی سے طویل نشست رہی- کراچی کی ہنگامہ خیز زندگی میں اس طرح کی سود و زیاں کے وسوسوں اور مخمصوں سے پاک نشست نعمت غیر مترکبہ سے کم نہیں جس میں صرف زندگی اور بس زندگی دھڑک رہی تھی-
یہ تصویریں اسی محبت بھری دلبرانہ نشست کی یاد گار ہیں- یاروں کی دل داری اور دل بری کا شکریہ-