سہیلی نے نشے پر لگایا،گھر والوں نے گھر سے نکال دیا


لاہور شہر یا نشے کے عادی افراد کا گڑھ؟لاہور میں نشے کے عادی افراد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہاہے،جس سے زندگیاں برباد ہورہی ہیں، بھٹہ چوک کی سعدیہ کا بھی یہی حال ہے،سعدیہ کہتی ہے کہ سہیلی نے نشے پر لگایا، پہلے سگریٹ بعد میں چرس اور پھر وائٹ پاوڈر کا نشہ کرنے لگی۔پتا ہی نہیں لگا کب نشے کی عادی ہوئی اور کب اس لیول تک آگئی،
گھر والوں نے نشہ کرنے کی وجہ سے گھر سے نکال دیا۔ والدین سے ملنے جاتی ہوں،سعدیہ کہتی ہے کہ میں تو چاہتی ہوں کہ میرا نشہ چھوٹ جائے اور اچھی زندگی گزاروں گھر جاتی ہوں تو بھائی لڑتا ہے، سڑک پر اکیلی سوتی ہوں۔سعدیہ نے بتایا کہ اس نے دو سال چرس پی اور پھر پاؤڈر کا نشہ کرنے لگی، سہلی اب انجیکشن لگاتی تھی، اب وہ مرگئی ہے،سعدیہ نے حکومت سے علاج کروانے کا مطالبہ کردیا،کہتی ہے وہ شادی شدہ ہے ایک بیٹی بھی ہے،تاکہ واپس سسرال چلی جاؤں گی، سسرال والے کہتے ہیں نشہ چھوڑ دو پھر آجانا۔آٹھ سال سے نشے کے عادی راشد کا بھی یہی کہنا ہے کہ ان کا علاج کروایا جائے،ہم سب نشے کے عادیوں کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ اپنا علاج کروائیں،وزیراعظم عمران خان ہماری مدد کریں،ہماری سنیں،ہم بھی انسان ہیں ہم بھی دنیا میں آئے ہیں، ہماری سنیں مہربانی ہوگی۔پولیس اور محکمہ صحت ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال کر خاموش ہوگئے،ترجمان پولیس کے مطابق نشہ آور انجیکشن روکنا محکمہ صحت کا کام ہے،نشے کے عادی افراد کی بحالی اور علاج کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے۔دوہزار تیرہ میں پاکستان میں نشہ کرنے والوں کی تعداد سڑسٹھ لاکھ تھی،دوہزار بیس میں ایک کروڑ تک پہنچ گئی،لاہور ملتان،فصل آباد، لاہورمنشیات کے پھیلاؤ کے حوالے سے سرفہرست ہے،لاہور میں بھی منشیات کا دھندا عروج پر پہنچ گیا ہے،لاہور کو منشیات سے پاک کرنے کا خواب ادھورا رہ گیا ہے،لال پور، فتح گڑھ ،داتا دربار کے اطراف نشئیوں کے ڈیرے لگے ہوئے ہیں، مسلم ٹاؤن،چوبر جی سمیت ایک سو بیس سے زائد مقام نشئیوں سے بھرگیے۔لاہور میں نشے کے عادی افراد کے علاج کیلئے ہیلتھ ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے،وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی فرودس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ پنجاب حکومت منشیات فروشوں کیخلاف خصوصی مہم چلائے گی۔

https://dailyausaf.com/pakistan/news-202101-86512.html