بجلی مہنگی کرنے سے عوام پر دو سو ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا ، فیصلہ واپس لیا جائے

۔
بہتر ہوتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں پر ضرب لگے گی، سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہو گا ۔
چوری کم ریکوری بڑھانے کی کوشش کرنی چائیے تھی ۔ میاں زاہد حسین

(22 جنوری2021)
ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجلی کے نرخ میں پندرہ فیصد اضافہ سے عوام پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا اس لئے اس فیصلے کو واپس لیا جائے ۔ اس فیصلے سے بہتر ہوتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں پر ضرب لگے گی اور سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہو گا ۔ بجلی مہنگی کرنے کے بجائے بجلی کی چوری کو کم اور ریکوری کو بڑھانے کی کوشش کی جانی چائیے تھی ۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عوام اور معیشت کی حالت ایسی نہیں کے بجلی کی قیمت میں ایک روپے پچانوے پیسے کا اضافہ برداشت کر سکیں کیو نکہ اس سے مہنگائی میں دو فیصد مذید اضافہ ہو گا جبکہ اس سے صنعتی و زرعی پیداوار اور برآمدات متاثر ہونگی ۔ انھوں نے کہا کہ اس فیصلے سے صارفین پر دو سو ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ پڑے گا جبکہ جنرل سیلز ٹیکس، فیول ایڈجسمنٹ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ اسکے علاوہ ہو گا ۔ کل تک پچاس یونٹ ماہانہ خرچ کرنے والے صارفین کو ایک سو روپے کا ماہانہ بل ادا کرنا ہوتا تھا جو اب بڑھ کر 197.50 ہو جائے گا ۔ ایک سو یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والوں کو 579 روپے کے بجائے 774 روپے کی ادائیگی کرنا ہو گی جبکہ 101 یونٹ سے 200 یونٹ استعمال کرنے والے عوام کو ماہانہ 1622 روپے کے بجائے 2012 روپے ادا کرنا ہونگے ۔ اسی طرح 300 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والوں کو 3060 کے بجائے 3645 روپے کا بل ادا کرنا ہو نگے ۔ اس فیصلے کا اثر غریب عوام پر زیادہ پڑے گا کیونکہ انکا بجلی کا بل دوگنا ہو جائے گا جس سے انکے مسائل بڑھیں گے کیونکہ وہ پہلے ہی بے روزگاری اور اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے بہت پریشان ہیں ۔ انھوں نے مذیدکہا کہ کاروباری برادری آئی پی پیز سے کامیاب مذاکرات کی صورت میں بجلی کے نرخ میں کمی اور ریکارڈ گردشی قرضہ
میں کمی کی خوشخبری کی منتظر تھی مگر ان پر بجلی کا بم گرا کر انکی توقعات خاک میں ملا دی گئی ہیں ۔