ضلع سجاول میں تین شوگرملزمیں سے دو شوگرملز لاڑ اور دیوان شوگرملز بلیک میلنگ کا شکاربن گئی ہیں

سجاول: سجاول ضلع میں گنے کے دلال اور چینی مافیانے پنجے گاڑ لئے ہیں اور ذخیرہ اندوزی اور سود کے کاروبار اور بلیک میلنگ میں میں اربوں روپے کا کالادھن جمع کرلیاہے ، گنے کی دلالوں نے شوگرملزتک بلیک میل کرناشروع کردیاہے ، ضلع سجاول میں تین شوگرملزمیں سے دو شوگرملز لاڑ اور دیوان شوگرملز ان دلالوں کی بلیک میلنگ کا شکاربن گئی ہیں جبکہ شاہمراد شوگرملزابھی تک ان سے محفوظ ہے ، رپورٹ کے مطابق ضلع سجاول کی لاڑ شوگرملزکو اومنی گروپ نے خریدا تو مقامی کاشتکاروں کی کروڑوں روپے کی بقایاجات ادانہیں کیں جبکہ ملزکو گنافراہم کرنے کے لئے پولیس کی مدد بھی حاصل کی گئی اور اس کی بھی کروڑوں روپے کی ادائیگی روک دی تھی ، انورمجیداور دیگرمالکان کے خلاف نیب کاروائیوں کے دوران لاڑ شوگرملز کا اکائونٹ سیل ہونے پر گذشتہ دوسیزن سے لاڑ شوگرملزکو عملی طورپر مقامی گنے کے دلالوں کے حوالے کردیاگیا اور چینی کی تمام پروڈکشن راتوں رات دلالوں کے گوداموں میں منتقل کی گئی جوکہ ذخیرہ اندوزی کر کے ڈبل قیمت پر بیچی گئی،اس دفعہ بھی مقامی گنے کے دلال اور چینی کے تاجرلاڑ شوگرملزکو چلارہے ہیں ، اور علاقے میں سستاگناخرید ملزکو دیکر وہاں سے تیارہونے والی تازہ اور گرم گرم چینی فوری طورپر ٹرکوں میں بھر کر مقامی گوداموں میں منتقل کررہاہے ، جبکہ دلالوں کی جانب سے دیوان شوگرملزکا ناطقہ بندکرکے اسے مالی بحران میں مبتلاکیاگیا، جس سے ملزملازمین کو کئی ماہ کی تنخواہ بھی ادا نہ کی جاسکی ہے، اس دفعہ دیوان شوگرملز مالکان نے مقامی دلالوں کے آگے گھٹنے ٹیک کرچینی فراہم کرنے کے بجائے ایک بڑے بروکرچوہدری اشرف کو ملزٹھیکے پر دیدی ہے جو دوسری دو شوگرملزبھی چلارہاہے اور تینوں شوگرملز کے لئے پنجاب سے گنالارہاہے ، اور چینی کی تمام پروڈکشن بھی خود جمع کررہاہے ،علاقے سے گنااٹھانے کے لئے بھی سب سے زیادہ ریٹ چارسوروپے فی من کی قیمت ادائیگی شروع کردی تاہم لاڑ شوگرملزکو گنافراہم کرنے دلالوں کی جانب سے شاہبندرکے علاقے میں دیوان شوگرملزکے سیکٹرس زبردستی بندکراکے خود تین سو روپے سے بھی کم قیمت پر گنالیکر لاڑ شوگرملزکو فراہم کررہے ہیں ، جہاں سے قیمت کے متفرقات کے علاوہ سستی چینی کی تمام پروڈکشن لیکر ذخیرہ اندوزی کرکے ڈبل منافع کمارہے ہیں ، دلال مافیاکی جانب سے نہ صرف دیوان شوگرملزکے سیکٹربندکرائے گئے ہیں بلکہ دیوان شوگرملز کے گیٹ پر کاشتکاروں کے نام پر دھرنالگواکر دیوان شوگرملز کی چینی کی پروڈکشن حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ دیوان شوگرملزکے آگے کاشتکاروں کے نام پر دھرنے کے بعد ملزانتظامیہ سے مذاکرات میں کاشتکاروں کے بجائے لاڑشوگرملز چلانے والے مقامی بروکر اور چینی کے تاجرہیں جو دبائوکے مختلف حربے استعمال کرکے چینی کا ذخیرہ حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں ، لاڑ شوگرملز پر بھی چھوٹے کاشتکاروں کے کئی سالوں مبینہ طورپر پچاس کروڑ روپے تک کی واجبات ہیں جن کی ادائیگی کے لئے کوئی بات نہیں کی جارہی ہے ، نہ تو اومنی گروپ ادائیگی کے لئے تیارہے اور نہ ہی ملزکو چلانے والے مقامی بروکر اورچینی مافیاوہ ادائیگی کرناچاہتی ہے ، اور چھوٹے کاشتکاررل رہے ہیں ، گنے کے دلال اور چینی کی ذخیرہ اندوزی کرنے والی مافیانے علاقے میں سود کے کاروبار کو پھیلاکر کاشتکاروں سے سستاگنابیچنے پر مجبورکرکے گنے کی خرید اور ملزسے متفرقات کے بعد سستی چینی لیکرذخیرہ اندوزی کرکے چوگنامنافع کے کاروبار کو گذشتہ تین سالوں سے اتنامضبوط کرلیاہے کہ ان کے آگئے شوگرملز بھی بے بس ہوگئی ہیں ، اور ضلع کی ایک شوگرملز لاڑ شوگرملزان کے قبضے میں ہے جبکہ اومنی گروپ کی جانب سے مقامی بروکرس کی مددسے دیوان شوگرملزکو مالی بحران کا شکارکرکے اب مختلف حربوں سے اسے بندکرانے یااپنے کنٹرول میں لینے کی تگ ودو جاری ہے ،اور سیاسی پارٹیوں کو بھی استعمال کیاجارہاہے ، ضلع سجاول کی تیسری شوگرملز شاہمراد شوگرملز اپنی شفاف پالیسی کے تحت تاحال ایسی بلیک میلنگ اور دیگرحربوں سے بچی ہوئی ہے شاہمراد شوگرملز کی جانب سے مقررہ قیمت پر گنے کی بروقت ادائیگی کی جاتی رہی ہے ، چینی کی پروڈکشن کو بھی مقامی مارکیٹ کے بجائے بیرون ملک ایکسپورٹ کیاجاتارہاہے ، ان کے خلاف تاحال شکایات موصول نہیں ہوئی ہیں ۔ ضلع سجاول میں دو شوگرملزکی تیارچینی پر ذخیرہ اندوزاور چینی مافیاکی جنگ سے معلوم ہوتاہے کہ آئندہ چند ماہ میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے قیمت بڑھانے کی پہلے ہی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے ، اور چینی جمع کرنے کے لئے لڑائی جارہی ہے ، ضرور اس بات کی ہے کہ سجاول ضلع میں شوگرملز سے گنے کی ادائیگی اور چینی لینے والے تاجروں کے مالی حالات کا جائزہ لیکر کاشتکاروں کے نام پر بروکرس کے کے سود کے کاروبار کی چھان بین کرکے کالے دن بنانے والی مافیاکو بے نقاب کیاجائے،سود ، گنے اور چینی کے کاروبار سے سجاول ضلع میں حالیہ چندسالوں میں درجنوں نودولتئے پیداہوگئے ہیں جن کے گھروں میں پہلے فاقے تھے لیکن اب کروڑوں روپے کی بقایاجات واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں ،مقامی شہری ان کی باتیں سن کرانگشت بدنداں رہ جاتے ہیں کہ ایساکون ساچراغ کا جن یاسونے کی انڈے والی مرغی ان کے پاس آگئی ہے ، اس لئے ایسے نودولتیوں کے متعلق بھی محتسب اداروں کو چھان بین کی ضرورت ہے ۔