ہزارہ برادری پر 18سال میں 80 حملے، 1600 شہید

کوئٹہ(نسیم حمیدیوسفزئی)بلوچستان میں ہزارہ برادری پر خودکش حملوں، ٹارگٹ کلنگ کے 80سے زائد واقعات میں 16 سو سے زائد افراد لقمہ اجل بنے جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ جن میں 17 بڑے واقعات بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں کئی دہائی سے جاری دہشتگردی کی لہر میں جہاں صوبے کے مختلف افراد نشانہ بنے ان میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والی ہزارہ برادری شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہزارہ برادری پر 2002ء سے حملوں کا آغاز ہوا جس میں پولیس ٹریننگ اسکول کے 13کیڈٹس کو سریاب روڈ پر دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا جبکہ4 جولائی 2003ء کو امام بارگاہ کلاں پرنس روڈ پر دو خودکش حملوں اور فائرنگ سے 53افراد جاں بحق جبکہ 65افراد زخمی ہوئے۔

2مارچ 2004ء یوم عاشور کے جلوس پر لیاقت بازار میں دستی بم اور خودکش حملوں کے واقعہ میں 82 افراد جاں بحق جبکہ 100سے زائد زخمی ہوئے۔ 3 ستمبر 2010ء کو باچا خان چوک پر القدس ریلی پر خودکش حملے میں 83 افراد جاں بحق جبکہ 200سے زائد زخمی ہوئے۔

10 جنوری 2013ء کو علمدار روڈ پر واقع سنوکر کلب میں دوخودکش حملوں میں 128 افراد جاں بحق اور 200سے زائد زخمی ہوئے جس میں 80افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا جبکہ 48 جاں بحق افراد میں پولیس افسران و اہلکاروں، ایدھی کے رضاکاروں، صحافیوں اور واپڈا ملازمین شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق 16فروری 2013ء کو ہزارہ ٹائون کرانی مارکیٹ میں واٹر ٹینکرخودکش حملے میں 113 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

اس واقعہ میں ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ تھی۔ 30جون 2013ء میں ہزارہ ٹائون میں خودکش حملے میں 57افراد جاں بحق اور 120 افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 2014ء میں مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں تفتان سے آنیوالی زائرین کی بسوں پر خودکش حملے اور فائرنگ سے 42 زائرین جاں بحق ہوئے تھے جبکہ ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے مختلف واقعات میں اب تک ہونیوالے 80سے زائد حملوں میں16سو سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

https://jang.com.pk/news/868775?_ga=2.224063199.578716829.1609998238-445345171.1609998237