ایف پی سی سی آئی کاگیس کی قلت اور کم پریشر پر خدشات کا اظہار۔

ایف پی سی سی آئی کاگیس کی قلت اور کم پریشر پر خدشات کا اظہار۔
میاں ناصر حیات مگوں، صدر ایف پی سی سی آئی

کرا چی (5 جنوری 2021) میاں ناصر حیات مگوں صدرفیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے گیس کی قلت اور کم پریشر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت اور سوئی سدرن گیس کمپنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گیس کی فراہمی کو مطلوبہ پریشر کے ساتھ فوری طور پر بحال کریں تاکہ توانائی کی رسد اور طلب کے فرق کو ختم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ صنعت اور کیپٹیو پاور پلانٹس سے گیس منقطع ہونے سے پاکستان کی برآمدات کی نمو کو شدید نقصان پہنچے گا جس میں کووڈ۔19 کی ایک طویل صورتحال بعد اب دسمبر 2020 کے مہینے میں 18.3 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاروبار اور صنعتیں پہلے ہی بڑی لاگت اور خستہ انفرا اسٹرکچر کے باعث غیر یقینی صورتحال سے گزر رہی ہیں۔کووڈ۔19 کے بعد ہماری برآمدی صنعت تیزی سے بحال ہورہی تھی لیکن بدقسمتی سے گیس کی فراہمی میں خلل پڑ رہا ہے، جس کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور بجلی بند ہونے سے برآمد ات کے سامان کی پیداوار کو شدید نقصان اٹھانا پڑے گا۔گیس کمپنی کی انتظامیہ بروقت صنعتوں کے لیے ایل این جی کی درآمد پر پائے جانے والے خدشات کا جواب دینے میں ناکام رہی ہے۔درجہ حرارت اور گیس کا پریشر دونوں کے کم ہونے سے خدشات بڑھ رہے ہیں۔جب کہ حکومت اور گیس کمپنیاں سمجھتی ہیں کہ سردیوں کے موسم میں گیس کی فراہمی اور طلب میں یکسانیت نہیں ہوتی اقدامات پہلے ہی اٹھائے جانے چاہئیں تھے۔ نتیجے میں پورے ملک کو گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ گیس کے بحران کی وجہ سے صنعتوں کا بند ہونا نہ صرف بے روزگاری پیدا کرے گا بلکہ معاشی ترقی کی رفتار کو بھی دھیما کردے گا جسے حکومت نے نمایاں کوششوں اور قیادت کی وژنری پالیسیوں سے بحال کیا تھا۔میاں ناصر حیات مگوں صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ صنعت کو بند ہونے سے بچانے کے لیے گیس کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے جس کی وجہ سے اس جاری و ساری برآمدات میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔

سید مسعود عالم رضوی
سیکریٹری جنرل ایف پی سی سی آئی