2020: بلوچستان میں 66 خواتین قتل

عورت فاؤنڈیشن نے بلوچستان میں عورتوں کے خلاف تشدد کی صورتحال سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جنوری تا دسمبر 2020 جاری کردی جسکے مطابق اس سال 118 واقعات میں 66 خواتین قتل ہوئے۔

عورت فاونڈیشن نے گزرتے سال بلوچستان کے 18 مختلف اضلاع میں خواتین پر تشدد کے ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے جس میں گھریلو تشدد، خودکشی، اغواء و زیادتی کے بعد قتل غیرت کے نام پر قتل و دیگر واقعات کے تفصیلی اعداد و شمار شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوری تا دسمبر پیش آنے والے ایسے واقعات میں مجموعی طور پر 84 قتل ہوئے جن میں 66 خواتین و 18 مرد شامل ہیں، غیرت کے نام پر قتل ہونے والے واقعات میں 33 خواتین اور 18 مرد قتل کردیئے گئے۔

خواتین پر گھریلو تشدد کے 12 واقعات پیش آئیں جبکہ گھریلو حالات سے تنگ آکر 3 خواتین نے خودکشی اور 12 خواتین اغواء کیئے گئے۔

سروے رپورٹ کے مطابق 118 پر تشدد واقعات میں خواتین اور بچوں پر جنسی زیادتی کے 8 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ کوئٹہ میں مختلف واقعات میں 22 خواتین بارکھان میں ایک، جعفرآباد میں 10، نصیرآباد میں 29، پشین و جھل مگسی میں 7، خضدار، قلعہ عبداللہ، سبی، کچھی، بولان اور قلات میں 16 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

اسی طرح پنجگور، لورالائی، نوشکی اور مستونگ سے 17 واقعات کی رپورٹ موصول ہوئی ہے جبکہ قلعہ سیف اللہ میں 4، لسبیلہ اور ڈیرہ بگٹی میں ایک ایک، کیچ اور تربت میں 5، کوہلو اور صحبت پور میں تین تین واقعات رونماء ہوئیں۔

سال 2020 میں خواتین کے قتل کے واقعات پر رد عمل میں بلوچستان میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئیں۔ مذکورہ مظاہرے ملک ناز، کلثوم، ناز بی بی، شاہینہ شاہین کے قتل اور کمسن بچی برمش بلوچ کے زخمی ہونے کے رد عمل میں کئے گئے۔

ملک ناز کے قتل اور برمش بلوچ کے زخمی ہونے کا واقعہ جون کے مہینے میں کیچ کے علاقے ڈہنک میں پیش آیا تھا جہاں مسلح افراد نے گھر میں گھس کر انہیں نشانہ بنایا۔ اسی مہینے تمپ کے علاقے دازن میں مسلح افراد نے ایک گھر میں گھس کر کلثوم بنت سعید کو بیدردی سے انکے چار بچوں کے سامنے زبح کرکے قتل کردیا اور گھر سے لاکھوں مالیت کا سامان لوٹ کر چلے گئے۔

اسی طرح اینکر پرسن اور آرٹسٹ شاہینہ شاہین کو ستمبر کے مہینے میں گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ عوامی دباو پر تحقیقات کے بعد پولیس نے شاہین قتل کیس میں ان کے شوہر کو نامزد کردیا تھا جو تاحال گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔

مذکورہ تینوں واقعات میں سیاسی اور سماجی حلقوں سمیت سول سوسائٹی نے ڈیتھ اسکواڈز کو موردالزام ٹہرایا۔ خیال رہے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں پر الزام ہے کہ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز تشکیل دے چکے ہیں۔

علاوہ ازیں جولائی کے مہینے میں ہرنائی کے علاقے نشپا میں پاکستانی فورسز نے ایک آپریشن کی جہاں ناز بی بی نامی نوجوان لڑکی جانبحق ہوگئی ان کے ہمراہ ان کے والد قیصر چھلگری اور دو بچے بھی قتل ہوئے تھے۔