عارف نقوی کو امریکی جیل بھیجاگیا تو وہ غنڈوں کے رحم وکرم پر ہونگے

لندن(مرتضیٰ علی شاہ) ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کے اخراج کے مقدمے میں 2اہم گواہوں نے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت کو بتایا کہ عارف نقوی کو امریکی جیل بھیجاگیاتو وہاں اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوگا اور وہ غنڈوں کے رحم وکرم پر ہونگے، جو امریکی جیل خانوں میں پس پردہ اور کھلے عام کام کرتے ہیں۔ ڈسٹرکٹ جج ایما اربتھناٹ کے سامنے عارف نقوی کی امریکہ حوالگی کے حوالے سے سماعت کے آخری دن گواہوں نے عدالت کو بتایا کہ امریکی عدالتوں میں گینگ کھلے عام کام کرتے ہیں، آخری دن کے پہلے اور مقدمے کے پہلے گواہ جیمز ٹروئسی نے جو پہلے ای سی سی میں کریکشنل افسر تھے، عدالت کوبتایا کہ امریکی جیل میں بہت مختصر عرصے میں عارف نقوی کی حیثیت سب کومعلوم ہوجائے گی اور وہاں ہر ہائوسنگ یونٹ میں گینگز اورجرائم پیشہ افراد موجود ہیں، عارف نقوی کو وہ لوگ منفعت حاصل کرنے کا ذریعہ تصور کریں گے اور وہاں ایسے لوگ ہوں گے جن کی خواہش ہوگی کہ وہ انھیں کھانا اور دیگر اشیا فراہم کریں، انھوں نے عدالت کو ان جیل

خانوں میں وقتاً فوقتاً گارڈز اور قیدیوں کے درمیان ہونے والے جھگڑوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا، انھوں نے عدالت کوبتایا کہ گینگ کے لوگوں کو منشیات فراہم کرنے کے الزام میں جیل کے افسران برطرف کئے جاچکے ہیں اور ان پر مقدمات بھی چلائے جاچکے ہیں۔ گینگ کے ارکان افسران کی فیملیز کو بھی دھمکیاں بھی دیتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ ایک افسر پر وفاقی حکومت کی جانب سے جیل کے اندر گینک کے ایک رکن کے تعاون سے منشیات کا اڈہ چلانے کے الزام میں مقدمہ چلاکر سزا بھی دی گئی تھی۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی جیل خانوں میں قیدیوں کی جانب سے عملے پر حملوں کے واقعات میں سالانہ 80 فیصد تک اضافہ ہوچکاہے ،جب ان سے عملے کی جانب سے قیدیوں پر تشدد کے بارے میں سوال کیاگیاتو انھوں نے کہا کہ میرے پاس اس کے اعدادوشمار نہیں ہیں۔گواہ نے عدالت کوبتایا کہ قیدیوں کے درمیان تشدد کے واقعات باقاعدگی سے ہوتے ہیں اور گارڈز کی جانب سے ان میں سے بہت سے واقعات میں ردعمل بہت سست ہوتا ہے۔گواہ نے عدالت کوبتایا کہ اس کی معلومات تازہ اور تصدیق شدہ ہیں کیونکہ وہ ای سی سی میں تعیناتی کی وجہ سے تقریباً روزانہ ہی دوسرے کریکشنل افسران سے رابطہ کرتا تھا جو اب بھی وہاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جب ٹروئسی نے امریکی حکومت کے گواہوں کے فراہم کردہ شواہد کو غلط ثابت کرنا شروع کیا تو امریکی بیرسٹر مارک سمرس کیو سی نے انھیں صرف گارڈ کہنے پر ٹوکا ،ٹروئسی نے اس کے اعتراض کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی اسناد ،تجربہ اور معلومات ظاہرہوتی ہیں اور جب اعتراض کرنے والے سے سوال کیاگیا تو اس نے اس بات کی تصدیق کی کہ قیدیوں کے بارے میں معلومات رکھنے والے ای سی سی میں اس کے علاوہ صرف 5 افراد اور موجود تھے۔ امریکی حکومت کے بیان کو رد کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ امریکی وکیل پالیسی کاذکر کررہے ہیں جو کہ پالیسی کے مطابق ہے لیکن عملاً کیا ہورہا ہے میں نہیں سمجھتی کہ یہ سب کچھ پالیسی کے مطابق ہورہا ہے ۔جب ان سے وارڈن اور ڈائریکٹرز کی رپورٹوں کے بارے میں سوال کیاگیاتو انھوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ وہ اس پر ایک خوشنما پردہ ڈال رہے ہیں، میں نہیں سمجھتی کہ وہ براہ راست عدالت میں غلط بیانی کررہے ہیں لیکن میں سمجھتی ہوں کہ ان کاکام جیل خانے کے بارے میں خوشنما تاثر قائم کرنا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ ایک امریکی وکیل جوشوا پٹیل نے امریکی یقین دہانیوں کے بارے میں مزید گواہی دیتے ہوئے اس کی صداقت پر شکوک وشبہات کااظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ پختہ یقین ہے کہ یقین دہانی کے باوجود عارف نقوی کو امریکہ لے جائے جانے کے بعد ای سی سی میں رکھا جائے گا۔ ایم سی سی میں جیفرے اپسٹین کی خودکشی کے بعد جیل خانہ کی اسکروٹنی ہورہی ہے جس سے ظاہرہوا ہے کہ وہاں کی صورت حال انتہائی غیر انسانی ہے جو کہ حقوق انسانی کے معاہدے کے آرٹیکل 3 کے صریح منافی ہے۔ان سے یہ بھی سوال کیاگیا کہ کیا انھیں اس بات کاتجربہ ہے یا یہ یقین کرنے کاجواز ہے کہ اگر عارف نقوی کو امریکہ کے حوالے کیاجاتاہے تو مارشل سروس برطانوی عدالت کو دی گئی یقین دہانیوں کو نظر انداز کردے گی یا اس کے منافی عمل کرے گی ، ڈریٹل نے کہا کہ جی ہاں، انھوں نے کہا کہ امریکی مارشل یہ نہیں بتارہی ہیں کہ 18 ماہ میں کیا ہوگا وہ صرف یہ کہہ رہی ہیں کہ ان کو کب امریکہ کے حوالے کیاجائے گا اور جب ایسا کردیاجائے گا اور جب ایک دفعہ وہ امریکہ پہنچ جائیں گےتو برطانوی عدالتوں کے پاس کسی بات پر عمل کرانے کاکوئی اختیار نہیں ہوگا۔ یقین دہانیوں سے یہ نہیں ظاہرہوتا کہ بعد میں کیاہوگا ،انھوں نےکہا کہ یہ بات پراسرار ہے امریکہ مسلسل ان جیل خانوں کے بارے میں بات کررہاہے جہاں عارف نقوی کو رکھا جائے گا جبکہ جولائی میں انھوں نے کہا تھا کہ انھیں ضمانت دی جاسکتی ہے جس کے بارے میں عارف نقوی نے ناقابل یقین قرار دیاتھا ، دونوں جانب سے حتمی دلائل 8 جنوری کو دئے جائیں گے اور چیف مجسٹریٹ جنوری کے آخر میں فیصلہ سنائیں گے۔
———-
jang
—————
https://jang.com.pk/news/859450?_ga=2.68948113.1893215402.1608185832-1947270076.1608185832