شہر حلب کا دودھ سے کیا تعلق؟

’حلب‘ ملک شام کا ایک مشہور شہر ہے۔ ’حلب‘ عربی میں دودھ کو کہتے ہیں۔ دودھ تازہ ہوتو ’حلیب‘ کہلاتا ہے۔ پھر اسی نسبت سے دودھ دینے والی اونٹنی اور بکری کو ’حَلوُوْب‘ ، دودھ والے (گوالے) کو ’حَلَّاب‘ اور ڈیری شاپ کو ’مَحْلَب‘ کہتے ہیں۔ چوں کہ جانور دو وقت (صبح اور شام) دودھ دیتے ہیں یوں اس رعایت سے عربی میں صبح و شام بولنا ہو تو ’حَلْبَتَان‘ کہتے ہیں۔
اب واپس شہر’حلب‘ پر آتے ہیں کہ اسے یہ نام کیوں دیا گیا۔ روایت کے مطابق اس مقام پر جناب ابراہیم اپنی بھیڑوں کا دودھ دوہا کرتے تھے یوں اس مقام کا نام ہی ’حلب‘ پڑا گیا۔
عربی میں دودھ کو ’لَبَن‘ بھی کہتے ہیں۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ اس ’لَبَن‘ کا ملک ’لبنان‘ سے کیا تعلق ہے؟
تو عرض ہے کہ اس ملک کا نام اس کے مشہور پہاڑ ’لبنان‘ کی نسبت سے ہے۔ اور خود ’لبنان‘ کا یہ نام اس پر پائے جانے والے اُن درختوں کی وجہ سے ہے، جن سے دودھ جیسا گوند نکلتا ہے۔ دودھ جیسے گوند کی نسبت سے درخت کا نام ’لُبنَی ہوا اور’لُبنَی‘ کے تعلق سے پہاڑ کا نام ’لبنان‘ ہوگیا۔ جو بعد ازاں ملک کا نام قرار پایا۔
لبنان کے ساتھ ملک ’اسرائیل‘ واقع ہے۔ ’اسرائیل‘ عبرانی لفظ ہے اور حضرت یعقوب کا لقب ہے۔ اسرائیل کے معنی ’خدا کا سپاہی‘ ہیں۔
اسی خطے میں ملک ’عراق‘ بھی واقع ہے۔ عربی میں ’عِرَاق‘ سمندر اور دریا کے کنارے کو کہتے ہیں۔ چوں کہ یہ ملک دریائے فُرات اور دریائے دِجلہ کے کنارے آباد ہے لہٰذا اس نسبت سے اسے ’عِرَاق‘ کہتے ہیں

ب لگے ہاتھوں دریائے ’فُرات‘ اور ’دجلہ‘ کے ناموں پر بھی غور کرلیں۔ ’فُرات‘ کے معنی ’میٹھا‘ ہیں اور ظاہر ہے کہ اسے یہ نام اس کے شیریں پانی کی وجہ سے دیا گیا ہے۔
’دجلہ‘ کی اصل ’دجل‘ ہے جس کے معنی ’کیچڑ‘ ہیں چوں کہ یہ دریا اپنے ساتھ بہت سی گاد (کیچڑ) لاتا ہے اس لیے ’دجلہ‘ کہلاتا ہے۔
قدیم زمانے میں اونٹ کے تاجر اونٹ پر لگے ’زخم‘ کو خریدار سے چھپانے کے لیے اس پر ’دجالہ‘ یعنی ’کیچڑ‘ مل دیتے تھے جو سوکھنے پر زخم کو چھپا دیتا تھا۔ اس سے ’دجل‘ کے معنی میں چھپانے اور پردہ ڈالنے کا مفہوم پیدا ہوا۔ اسے آپ ترکیب ’دَجَلَ الحَق‘ یعنی ’حق پر باطل کا پردہ ڈالنا‘ میں دیکھ سکتے ہیں۔ چوں کہ اس عمل میں دھوکا دہی بھی شامل ہے اس لیے دھوکے باز کو ’دَجّال‘ بھی کہتے ہیں۔
قرب قیامت کی نشانیوں میں ’دجال‘ کی آمد بھی شامل ہے جو اپنی جعل سازی اور فریب کاری سے ایک عالم کو دھوکے میں مبتلا کردے گا۔
اب ’دھوکے‘ کی رعایت سے مہاراشٹر کے نوجوان شاعر’رضوان کشفی‘ کا ایک خوبصورت شعر ملاحظہ کریں:
ہر ایک شخص کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے
تمہارے لہجے میں کتنا کمال رکھا ہے
———–
عبدالخالق بٹ
https://www.urdunews.com/node/523011