علامہ خادم حسین رضوی۔ ایک سچے عاشق رسول ﷺ

تحریر: سہیل دانش

یہ منظر دیکھ کر سب حیران ہیں کہ نبی آخر الزمان ﷺ کا ایک خادم رخصت ہوا تو اس کی تعظیم میں لاکھوں لوگ جمع ہو گئے۔ لبیک یا رسول اللہ ﷺ کی دل موہ لینے والی صداؤں میں عاشق رسول ﷺ کا سفرِآخرت نا قابل یقین تھا۔ اتنی ذیادہ تعداد میں خلقت کی موجودگی جوکہ علامہ خادم حسین رضوی اور آپ ﷺ سے محبت و عقیدت کو ظاہر کررہی تھی۔ چند سال پہلے جب علامہ خادم حسین رضوی نے نواز شریف کے دور میں فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا تھا تو میں نے عرض کیا تھا کہ اس مردِ قلندر کی بات تو سنو، رسول ﷺ کے اس دیوانے کے دل کی چیخ کو محسوس تو کرو۔اور کچھ نہیں تو ا س کی تڑپ اور احساس کی شدت کو اپنے پیمانو ں کے مطابق ہی جانچ لو۔ ہم لوگ تو صرف عشق مصطفےٰ ﷺکی بات کرتے ہیں مگراس مرد قلندرنے عمل کر کے دکھایا ہے۔ اپنی محبتوں کے پھول نچھاور کرکے اپنی سچی عقیدت کا اظہار کرکے دکھا دیا۔ میں نے اُس وقت لکھا تھا کہ آپ ان کے طریقہ کار اور انداز پر اختلاف کر سکتے ہیں، آپ ان کے اسلوب اور لب و لہجے پر رائے زنی کر سکتے ہیں مگروہ آپکی نظر میں کچھ بھی ہو لیکن حقیقت میں وہ غلام مصطفےٰ ﷺ تو ہے۔ اس مرد قلندر کی جنازے میں لاکھو ں لوگوں کا جم غفیر دیکھ کر آپ کیا محسوس کرتے ہیں؟ وہ نہ تو حکمران تھا نہ وہ کوئی دولتمند تھا، ڈیڑھ مرلہ کے مکان میں رہنے والا اور پندرہ ہزار روپے ماہانہ پر ملازمت کرنے والا ایک شخص تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ آقا ﷺ کی غلامی نے ان کی یہ شان بڑھائی ہے، آپ سوچ بھی نہیں سکتے ہیں کہ سرو ر کائنات ﷺ سے محبت کا کیا انعام ملتا ہے۔
چالیس سال پہلے اٹک سے لاہور آنے والے اس دیہاتی نوجوان نے ایک تاریخ رقم کر دی۔ آقائے نامدار ﷺ سے سچی محبت اور پھر ایک غلام مصطفےٰ ﷺ کی ایسی پذیرائی کہ اسکی نماز جنازہ میں ہر طرف ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندرتھا۔ یہ عشق مصطفےٰﷺ کیا شے ہے،ہم جیسے دنیا دار شاید اس راز کو نہیں پا سکتے۔ حضور ﷺ سے محبت و عقیدت کا رشتہ قائم کرنے والوں کی کیا پذیرائی ہوتی ہے، اس کا مظاہرہ میں نے پیارے دوست امجد صابری اور برادرم جنید جمشید کے جنازے کودیکھ کر بھی کیا تھا کہ اللہ کس طرح آپ ﷺ کے غلاموں کے لئے لوگوں کے دلوں میں محبت ڈال دیتا ہے۔ ان کے جنازوں میں جم غفیر دیکھ کر میں نے اپنے دوستوں سے کہا تھا کہ لگتا ہے اللہ ان سے راضی ہو گیاہے اور لگتا ہے کہ ُاس ذات پاک نے انہیں اپنے حبیب ﷺ سے محبت و عقیدت کی سند عطا کر دی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کے جنازے میں عاشقان رسول ﷺ کی لاکھوں کی تعداد میں موجودگی نے پاکستانی تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔
علامہ خادم حسین رضوی کا میری نظر میں مختصر ترین تعارف یہ ہے کہ ضلع اٹک کے گاؤں پنڈی گھیب کا رہنے والے تھے اور یہ کسی بڑے عالم کے فرزند نہیں تھے۔ یہ کسی درگاہ کے گدی نشین بھی نہیں تھے۔ علامہ خادم حسین رضوی حافظ قرآن تھے، شیخ الحدیث تھے اور عشق نبی ﷺ میں مبتلاتھے۔ خطابت کے جوہر سے خوب واقف تھے، تقریروں میں پنجابی اور فارسی کا تڑکہ لگاتے تھے اور عشق نبی ﷺ کی لہروں پر خون گرماتے تھے۔ اقبالؒ انہیں ازبر تھا یا یوں کہہ لیں کہ اقبال ؒ علامہ اقبال رضوی میں سرایت کر چکے تھے، مختصراً یہ کہ انہوں نے یہ سفر کسی اہم خاندانی یا روایتی حوالے کے بغیر طے کیا تھا۔ علامہ اقبال ؒ ہوتے تو وہ اس عاشق رسول ﷺ پر رائے دیتے، جس طرح غازی علم دین شہید پر انہوں نے کہا تھا کہ ترکھان کا بیٹا ہم پر بازی لے گیا۔
پوری اسلامی تاریخ پر نظر ڈالیں تو جواب یہی آ تا ہے کہ اللہ کے محبوب ﷺ تک پہنچنا ہی دین ہے اور یہ بھی کہ اگر آپ میں عشق رسول ﷺ کا جذبہ نہیں تو پھر قرآن بھی آپ سے کلام نہیں کرے گا۔ یہ سچا عاشق آخری سانس تک رسولﷺ سے سچی اور حقیقی محبت کا درس دیتے رہے اور یہی ان کی زندگی کا مشن تھا۔ مگریہ عاشق رسول ﷺاب اللہ کے حضور پیش ہو گیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے اس عاشق کی شفاعت ضرور فرمائیں گے۔اس مرد مجاہد، مرد قلندر اور سچے عاشق رسولﷺ کے لئے اللہ تعالیٰ سے یہی دعا ہے کہ انہیں جنت الفردوس کا اعلیٰ مقام حاصل ہو۔ آمین ثمہ آمین