سمندر پاکستانی کس سے شکائت کریں؟؟بس سیاست ہی سیاست

امیر محمد خان
——————-
بیرونی دنیا میں مقیم برسرروزگار پاکستانی جنہیں گزشتہ ستر سالوں سے ”محب وطن پاکستانی“ کا لقب ہر حکومت نے دیا ہے اور یہ لقب آج تک جاری ہے جب بھی پاکستان کو ذرمبادلہ کی ضرورت پٹرتی ہے (اور یہ ضرورت ہر وقت رہتی ہے ) اسوقت بیرون ملک پاکستانیوں کی محب وطنی او ر محبت کی ہر حکومت کو یاد ستانا شروع کردیتی ہے مگر اگر کوئی یہ بتا سکے کہ ان ”محب وطنی“کے لقب کو سینے سے لگائے پاکستانیوں کو کسی بھی حکومت نے کیا مراعات دی ہے ؟؟ ہاں وزیر اعظم جمالی نے بیرون ملک پاکستانیوں کی یادگار سہولت مہیا کی تھی جسکے تحت وہ بعد از مرگ قومی ائرلائنز بلامعاوضہ اپنی یا اپنے اہل خانہ کی میت کو پاکستان بھیج سکتے ہیں چلیں جمالی صاحب نے ذر مبادلہ کمانے والے اس ATM کی بعد از مرگ تو عزت کی۔ اخراجات پھر بھی ہیں جو میت کے ساتھ جائے گا اس پر تو معاوضہ لازم ہوگا۔ بیرون ملک پاکستانی خاص طور پر خلیجی ممالک میں برسرروزگار تو وطن پر اپنی جان نچھاور کرتے نہیں تھکتے آج کے اس بین الاقوامی طور پر مہنگائی کے دور میں بھی صرف سعودی عرب سے پاکستانیوں نے 593.1میلین ڈالر پاکستان بھیجے ہیں ، بیرونی دنیا جہاں کم آمدن والے پاکستانی رہتے ہیں ان میں خلیجی ممالک سے بھیجے جانے والی رقم سعودی عرب کے پاکستانیوں کی رقم کے بشمول 1228. 08 ملین ڈالرز ہے ، جبکہ بقیہ دنیا یور پ اور امریکہ، برطانیہ ملا کر 503.9 ملین ڈالرز ہے یہ تقابلی جائزہ اسلئے نہیں کہ یورپ اور امریکہ، برطانیہ میں کم محب وطن ہیں جو ملکی معیشت کو سہارہ دینے کیلئے ذرمبادلہ بھیجتے ہیں میری عرض یہ ہے کہ کسی بھی حکومت نے ماسوائے محب وطنی کا ”سوکھا ایوارڈ“دینے کے علاوہ کیا کیاہے ؟؟ موجودہ حکومت میں وزارت افرادی
قوت کے وزیر کی شکل بیرون ملک پاکستانیوں نے اخبارات اور ٹی وی پر دیکھی ہے یورپ اور امریکہ کے پاکستانی خوش نصیب ہیں کہ انہوں شائد انہیں سامنے سے بھی دیکھا ہو خلیجی ممالک کے خاص طور سعودی عرب کے تارکین وطن یہ شرف حاصل نہ کرسکے۔ یہ خبر بھی آئی ہے کہ خلیجی ممالک کویت، دوبئی، بحرین میں وہ پاکستانی جو چھٹیوں پر وطن گئے تھے اب کروناء وباء کی وجہ سے اعلان کیاگیا ہے انکی واپسی ممکن نہیں ہورہی ہے دس ممالک کے افراد کو واپسی کو منع کیا گیا جن میں پاکستان شامل ہے وجہ ان ممالک میں کروناء بتائی گئی ہے، یہ پابندی لگانے والے کوئی غیر مسلم ممالک نہیں بلکہ خیر سے مسلمان ملک ہیں مگر بھارت جو کروناء میں ڈوبا ہوا ان پر کوئی قدغن نہیں، اسی طرح ادارے اپنے ملازمیں کی تعداد کم کررہے ہیں وجہ کروناء ہی بتائی جاتی ہے جبکہ پاکستان وہ ملک ہے جو کروناء پر بہترین انداز میں قابو پارہا ہے یہ اور بات ہے حکومت پاکستان نے کروناء کے خلاف اتنا پروپگنڈہ کیا ہے کہ عوام موت کے خوف سے مہنگائی اور بے روزگاری کو بھول گئے ہیں کہ جب زندہ ہی نہیں رہے توپیٹرول، بجلی، آٹا، چینی، دال، سبزی گوشت مہنگا ہو تو کیا فکر ؟؟ سعودی عرب کے بعد اسوقت پاکستان ہی وہ ملک ہے جہاں کروناء سے بھرپور تحفظ فراہم کرنے کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ مگر نہ ہی حکومت پاکستان اور نہ ہی اسکے متعلقہ وزراء کی توجہ اسکے علاوہ کہیں اور ہے کہ غداری کے مقدمات کس کس پر بنائے جائیں، حزب اختلاف جس کے متعلق تمام وزراء اور وزیر اعظم یہ کہتے ہی کہ سب چور ہیں ان چوروں کے عوامی اجتماعات کو کیسے روکا جائے؟ پاکستان کو بیرون ملک پاکستانیوں کو جون اور جولائی میں ریکارڈ ترسیلات عارضی عوامل کی وجہ سے موصول ہوئی ہیں، جس میں ‘تارکین وطن نے وطن واپسی کی تیاری میں اپنی پوری بچت منتقلی، لاک ڈاؤ ن کی وجہ سے دنیا بھر میں بے روزگاری، کاروبار کے بندہونے کے عوامل ہیں، گذشتہ دنوں حکومت نے ذرمبادلہ کی پاکستان آمد کیلئے بیرون ملک ایک مستحسن اقدام کیا ہے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے تحت موبائل اور انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں مقامی اور غیر ملکی کرنسیوں میں بینک اکاؤنٹ کھولنے اور برقرار رکھنے کی اجازت ہے جو ایک بہتر اقدام ہے کہ زیادہ سے زیادہ ذرمبادلہ پاکستان آئے مگر وہاں بھی نوکر شاہی کا شاہانہ مشورہ، کہ ڈیجیٹل اکاؤنٹس جو بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے کھولنے ہیں ا نکی لاکھوں یا کروڑوں کی اشتہاری مہم پاکستانی میڈیا پر صرف کی جارہی ہے جبکہ بیرونی دنیا میں مقیم پاکستانیوں کو اس اسکیم کی طرف راغب کرنا مقصود ہے ، بیرونی دنیا میں بے شمار ایسے چینلز ، اخبارات جو یا تو پاکستانی چلا رہے ہیں اور حکومت پاکستان کی بغیر کسی فائدہ کے سالوں سے تشہیر کررہے ہیں انکی خدمات نہیں لی جارہیں، ڈیجیٹل اکاؤنٹ جیسے مستحسن اقدام کو بھی ”قرض اتارو ملک بچاؤ“ کو بھی لگتا ہے سیاسی نعرہ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ورنہ اسکی تشہیر بیرون ملک موجود پاکستانی میڈیا کی خدمات لی جاتیں۔ ملکی معیشت کوبہتری کی طرف گامزن کرنے کی خواہاں حزب اختلاف بھی نظرنہیں آتی کہ اس میں شامل جماعتوں نے اپنے دور اقتدار میں بیرونی ملک مقیم پاکستانیوں، ذرمبادلہ زیادہ سے زیادہ ملک میں لانے کے متعلق کیا اقدام کیا تھا؟؟پاکستان مہنگائی کے اعتبار سے دنیا کے سرفہرست 25ملکوں میں شامل ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لیئے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ ملک کے غریب اورمتوسط طبقات بھی معاشی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہوں۔ عوام کو اگر اشیائے ضروریہ کی سستے داموں اور مسلسل ترسیل کو یقینی بنا لیا جائے تو حکومت کو اور کوئی پریشانی لاحق نہ ہو گی کہ اسی معاملے پر حکومت کی پوزیشن کمزور ہے اور عام آدمی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ملک میں مہنگائی کی شرح میں عدم استحکام یہ ظاہرکرتا ہیکہ حکومت کے متعلقہ محکمہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی جامع پالیسی بنانے میں اب تک کامیاب نہیں ہو پائے۔مہنگائی کے ساتھ ساتھ مجھے تو اپنے ملک پر غیر ملکی قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ بھی وحشت میں ڈال رہا ہے۔ 70کی دہائی سے قرضوں کا سلسلہ رکنے میں ہی نہیں آرہا ہے حیرت یہ ہے کہ جو بھی حکومت آتی ہے۔ وہ قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے مزید قرض لے کر شادیانے بجاتی ہے۔ ہمارے لوگ جفاکش اور صابرہیں ہر چار سال یا پانچ سال بعد نئی امیدوں کے ساتھ پولنگ بوتھ چلے جاتے ہیں کہ انکی تقدیر کا فیصلہ ہوگا مگر تقدیر ہے کہ بدل کر نہیں دیتی پھر وہی چکر ویو میں پڑ جاتے ہیں یعنی روٹی اور روزگار کی تلاش میں، ہاں دوران انتخاب کہیں کہیں کھانا ضرور مل جاتا ہے جہاں سمندر۔ پہاڑوں اور ریگ زاروں میں تیل۔ سونا۔ تانبا۔ قیمتی پتھر چھپے ہوں۔ جہاں موسم سازگار ہو۔ جہاں زمین زرخیز ہو۔ وہ قوم پہلے قرضے اتارنے کے لیے مزید قرضے لے۔ مقروض نسلیں پیدا کرتی رہے، کبھی قرض اتارو، کبھی ڈیجٹل اکاؤنٹ کے ذریعے بیرون ملک پاکستانیوں کو آواز دی جائے اور بیرون ملک پاکستانی بھاگے دوڑے ملک کی خدمت کیلئے حاضر ہوجائیں بدلے میں انہیں پاکستان میں انہیں کیا ملا ؟؟انکے اہل خانہ غیر محفوظ، پاکستان منتقلی پر اسے سونے کی مرغی سمجھا جائے ؟؟نہ ہی متبادل روزگار کا کوئی منصوبہ بس سیاست ہی سیاست۔