بے چارہ جوبائیڈن


خالد بدر
————————

سابق امریکی نائب صدر اور موجودہ صدر پریزیڈنٹ جوبائیڈن نے اپنے نائب صدارت کےعہدے کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل انکشاف کیا تھا کہ دو سال قبل جب اس کے جواں سال بیٹے کو کینسر کے مرض نے گھیر لیا تو وہ اس کے علاج کیلئے پیسے پیسے کا محتاج ہوگیا۔ اس مقصد کیلئے اس نے اپنا واحد اثاثہ جو کہ 4 ہزار سکوائر فٹ گھر تھا، اونے پونے داموں بیچنے کا فیصلہ کرلیا۔ قرض وہ اس لئے نہ لے سکا کیونکہ ایک تو اس کی شرائط بہت سخت تھیں، دوسرا اس کی تنخواہ اتنی نہیں تھی کہ وہ اپنی مدت ملازمت کے بعد بھی قرض کی قسطیں ادا کرسکتا۔

گھر کا سودا تقریباً ہو چکا تھا کہ صدر اوبامہ کو کسی طرح پتہ چل گیا اور اس نے اپنے ذاتی بنک اکاؤنٹ سے جو بائیڈن کی مدد کرکے اس کا گھر بیچنے سے بچا لیا۔ جنوری 2015 میں لیکن بائیڈن کا بیٹا کینسر جیسے موذی مرض کا مقابلہ نہ کرسکا اور دنیا سے چلا گیا۔ اوباما کی الوداعی تقریب کے دوران یہ انکشاف کرتے ہوئے جو بائیڈن آبدیدہ ہو گئے تھے

یہ کوئی نسیم حجازی کے ناول کی داستان نہیں بلکہ دنیا کے سب سے طاقتور ملک امریکہ کے نائب صدر اور مستقبل کے امریکی صدر کی بالکل سچی کہانی ھے۔

کیا مملکت اسلامہ پاکستان سمیت دنیا کے کسی ایک مسلمان ملک کے حکمران ایسی ‘کسمپرسی’ کی زندگی گزارتے ہونگے جیسی امریکہ کے نائب صدر بائیڈن کی تھی؟ چند سوالات ہیں جن کے جواب میں پاکستانیوں پر چھوڑتا ہوں:

1- کیا امریکی نائب صدر بنکوں سے قرضہ لے کر معاف نہیں کروا سکتا تھا؟

2- کیا امریکی نائب صدر کا کوئی دوست میاں منشا، جہانگیر ترین، راشد خان,اور ملک ریاض نہیں تھا جو اسے اربوں کی پراپرٹی بغیر کسی ‘ لالچ’ کے دے دیتا؟

3- کیا امریکی نائب صدر اتنا نکما اور بیوقوف تھا کہ وہ برطانیہ، دبئی یا پانامہ میں آف شور کمپنی تک نہ بنا سکتا؟

4- کیا امریکی نائب صدر کا کوئی ایسا بیٹا نہیں تھا جس نے کم عمری میں اربوں کی جائیدادیں بنائی ہوں۔
5- کیا امریکی صدر کی کوئی ایسی بہن نہیں تھی جس نے سلائی کی مشین سے اربوں روپے کی جائیدادیں بنائی ہوں۔

6- کیا امریکی نائب صدر کے پاس کوئی ایسا مولوی نہیں تھا جو اسے کرپشن کو حلال کرنے کے ‘شرعی’ طریقے سمجھا سکتا اور اپنا حصہ بقدر جثہ وصول کرسکتا؟

7. کیا امریکہ نائب صدر کا کوئی بھائی نہیں تھا جو قومی ائیر لائن کا جہاز ہی بیچ کر کچھ پیسے جمع کر لیتا۔

8. اگر نائب صدر کی کسی سعودی عرب کے بادشاہ سے دوستی ہوتی تو چار ارب ڈالر کیش وصول کر کے بیرون ملک اپنے لیے جائیدادیں بنا لیتا۔

9. کیا امریکی نائب صدر کوئی چیریٹی نہیں بن سکتا تھا جس سے لوگوں کو لوٹا جا سکتا تھا۔

10. کیا امریکی نائب صدر کے پاس پاکستانی حکمرانوں جیسے صوابدیدی اختیارات نہیں جن کہ تحت جب چاھے اربوں روپے کے ذاتی جہاز خرید سکیں، 35 لاکھ روپے کا ڈنر کرسکیں، سرکاری خرچ پر وزیراعظم کی تزئین و آرائش پر کروڑوں روپے خرچ کرسکیں؟ اور پھر انہی صوابدیدی اختیارات کے تحت چند کروڑ اپنی جیب میں ڈال کر ‘ اللہ تیرا شکر ھے’ کہہ سکیں؟

یہ امریکی دنیا کے بادشاہوں کی ایمانداری کا حال ہے!

منقول
کوشش کریں کہ آپ بھی ایسے حکمرانوں کو منتخب کریں
شیئر کریں