جبری تبدیلی مذہب-یہ واقعات اب اتنی تیزی سے رونما ہو رہے ہیں-اقلیتی رائٹس کمیشن سندھ کی صدر سفینہ جاوید

پاکستان میں اقلیتی رائٹس کمیشن سندھ کی صدر سفینہ جاوید کے مطابق اگر سندھ کی بات کی جائے تو سکھر، گھوٹکی ،خیر پور، تھرپارکر، میرپور خاص اور عمر کوٹ کے علاوہ اندرون سندھ کے بعض  دیہات میں ايسے کئی واقعات دیکھنے میں آتے ہیں، ”یہ واقعات اب اتنی تیزی سے رونما ہو رہے ہیں کہ شہری اور دیہی علاقوں میں فرق اب ختم ہو رہا ہے۔ پھر حکومت کی طرف سے جبری تبدیلی مذہب پر عموماً

زیادہ مدد نہیں ملتی۔ کچھ کیسوں میں تو ان کا تعاون تک بھی نظر آتا ہے۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ حکومت کا جھکاؤ مدرسوں کی جانب ہوتا ہے یا ان افراد کی جانب، جنہوں نے ایسی کسی بچی کا جبراﹰ مذہب تبدیل کرایا ہوتا ہے۔ ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ ان بچیوں کو اور ان کے والدین کو انصاف مل سکے۔‘‘