۔کراچی پیکیج کے نام پر عوام کو لالی پاپ دے کر وزیر اعظم بے فکر ہوچکے

یاسمین طہٰ
—————–
عوام اپنے مسائل کے لئے حکومتوں کی طرف دیکھ رہی ہے اور انھیں آپس میں لڑنے سے ہی فرصت نہیں کہ یہ عوام کے بنیادی مسائل کی طرف توجہ مرکوز کریں،۔بارشوں کے بعد کراچی جس تباہ حالی کا شکار ہے اس پر نہ سندھ حکومت کچھ کرنا چاہتی ہے اور نہ وفاق ۔کراچی پیکیج کے نام پر عوام کو لالی پاپ دے کر وزیر اعظم بے فکر ہوچکے ہیں اور سندھ حکومت اور وفاق کے جھگڑے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔جزائر پر نئے شہر تعمیر کرنے اور اس حوالے سے جاری صدارتی آرڈیننس پر وفاق اور سندھ کا تنازع شدت اختیار کرگیا گیا۔ پیپلز پارٹی نے آئی لینڈ اتھارٹی ڈویلپمنٹ آرڈیننس کو روکنے کے لئے سندھ اسمبلی سے متبادل قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ سندھ کے ساحل پر واقع بھنڈر اور ڈنگی جزائر پر وفاقی حکومت نے نئے شہر تعمیر کرنے کیلئے ایک آرڈیننس کے ذریعے آئی لینڈ اتھارٹی قائم کی ہے جسکی پی پی پی نے مخالفت کردی ہے ۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے سندھ حکومت کو تسلی دلائی ہے کہ جزائرپر قائم شہر سندھ حکومت کی ملکیت ہوں گے ،اور ریوینیو بھی سندھ کو ملے گا ،لیکن پی پی پی اس بیان سے بھی مطمئن نہ ہوسکی ،اور ایک ہی دن میں کراچی میں دو پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ،پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سمندری جزائرسے متعلق وفاقی حکومت کے اقدام کوسندھ حکومت پرحملہ قراردیتے ہوئے کہاکہ ایک آرڈیننس کے ذریعہ سندھ کا جغرافیہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔بلاول ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ یا بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنے کی کوشش پرخاموش نہیں رہ سکتے ،وفاقی حکومت کو فشنگ پالیسی بھی تبدیل کرنا ہو گی ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات سیدہ نفیسہ شاہ دیگر رہنماوں کا کہنا ہے کہ نئے پاکستان کے نا م پر دھوکہ بازی کرنے والے حکمرانوں کے خلاف 18 اکتوبر کا تاریخی جلسہ عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا ۔ پی ڈی ایم سے خوفزدہ وزیراعظم کو عوام ملک سے بھاگنے نہیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلزسیکریٹیریٹ میں 18 اکتوبر جلسہ کے حوالے سے اجلاس کے بعد پارٹی رہنماوں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اپنے دورہ کراچی کے دوران مختلف وفود سے ملاقاتیں کی۔اور تمام برائیوں کی جڑ گذشتہ حکومت کو قراردیا ۔ شبلی فراز نے مہنگائی کی اصل وجہ اپوزیشن کو قراردیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے سوا تمام اشاریے مثبت ہیں۔ شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ماضی میں غلط کام کیے گئے جن کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بابائے قوم حضرت قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پرسینیٹر شبلی فراز نے کلب کو 25 لاکھ روپے کا چیک پیش کرتے ہوئے میڈیا ورکرز پر زور دیا کہ اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کو نکال دیں ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے ایڈیٹرز اور کالم نگاروں نے ملاقات میں کہا کہ میڈیا کے ساتھ روابط اور ملاقاتوں کے سلسلے کو تقویت دینی ہے۔وزیر اطلاعات نے اے پی این ایس ہائوس کے دورہ کے موقع پر اے پی این ایس کے


اراکین کو یقین دلایا کہ وفاقی حکومت اے پی این ایس کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل بشمول اشتہارات کے حجم میں اضافہ، اخباری صنعت کیلئے ریلیف پیکیج ،علاقائی اخبارات باالخصوص علاقائی زبانوں کی ترقی اور سرکاری اشتہارات کے نرخوں میں اضافہ اور اشتہارات کے اجراء کے نظام میں شفافیت کیلئے مثبت اقدامات اٹھائے گی۔ ایک طرف کراچی مین کرونا کی وجہ سے مختلف شادی ہالز اور ریسٹورینٹس سیل کئے جارہے ہین تو دوسری طرف زور وشور سے تمام سیاسی جماعتیں ریلیوں کے انعقاد میں مصروف ہیں ۔سندھ حکومت کہنا ہے کہ کراچی کے مختلف اضلاع میں بتدریج کرونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انتظامیہ نے مزید علاقوں میں مائیکرو سمارٹ لاک ڈاون لگا کر شہریوں کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا۔ گویا ایک طرف توکراچی میں کرونا وائرس کے باعث اسمارٹ لاک ڈاؤن ہورہا ہے مگر دوسری طرف 4 اکتوبر کو بیشتر سیاسی جماعتوں بشمول پی پی پی نے ریلیوں کا انعقاد کیا۔کرونا میں سندھ حکومت کی ریلی کا کیا جواز بنتا ہے جب کہ وزیراعلی مراد علی شاہ کہتے ہیںکہ کرونا شہر سے گیا ہی نہیں ،۔اسکول کھولنے کے مخالفت کرنے والے وزیر تعلیم سعید غنی بھی ریلی میں شریک تھے ۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ان کی جماعت پر مشتمل بلدیاتی اداروں کی بد ترین کارکردگی سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے ایک بار پھر صوبے کا نعرہ لے کر میدان میں اتری ہے اور جس وقت پی پی پی مبینہ طور پر سندھ سے لوگوں کو لاکر کراچی میں ریلی نکال رہی تھی اسی دن مبینہ طور پر کراچی سے اردو بولنے والوں کو حیدرآباد لے جاکر مارچ کا انعقاد کیا گیا ۔ادھر عوامی تحریک نے سندھ کی تقسیم کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ سیاسی جماعتوں کے ان جلسوں میں کرونا ایس او پیز کا کتنا خیال رکھا گیا یہ سب ہی نے دیکھ لیا۔اس طرح کی ریلیوں کے انعقاد سے عوام یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ کرونا کی وبا کو سیاست چمکانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے ۔