اردو زبان و ادب کے معروف استاد،مدیر اعلی روز نامہ جسارت سید اطہر علی ہاشمی مرحوم کی یاد میں تعزیتی اجلاس

کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام اردو زبان و ادب کے معروف استاد،مدیر اعلی روز نامہ جسارت سید اطہر علی ہاشمی مرحوم کی یاد میں تعزیتی اجلاس منعقد ہوا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام ملک کے ممتاز دانشور،اردو زبان و ادب کے معروف استاد،مدیر اعلی روز نامہ جسارت سید اطہر علی ہاشمی مرحوم کی یاد میں تعزیتی اجلاس منگل کو کراچی پریس کلب کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا،جس میں محبان اطہر ہاشمی مرحوم،احباب اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی،شرکا نے سینئر صحافی سید اطہر علی ہاشمی کی صحافتی خدمات کوسر اہا اور انہیں خراج عقید ت پیش کیا۔اجلاس میں کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران،سیکرٹری ارمان صابر،مدیر روزنامہ امت کراچی نصیر ہاشمی،مدیر روز نامہ نئی بات کراچی مقصود یوسفی،جماعت اسلامی کے سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،سی پی این ای کے عبدالجبار خٹک، جدہ اردو نیوز کے ابصار سید،زاہد حسین،سینئر صحافی اورجسارت کے سابق نیوز ایڈ یٹر راشد عزیز،سابق سیکر ٹری اے ایچ خانزادہ،عامر لطیف، شبیر ابن عادل،پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی، اطہر ہاشمی مرحوم کے بھائی ریحان ہاشمی،وجاہت ہاشمی، صاحبزادے حماد ہاشمی،فواد ہاشمی،صارم ہاشمی،بہو مہوش،پوتا، پوتی اور بیٹی ماریہ کمال بھی موجود تھیں۔تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران امتیاز خان فاران نے کہا کہ اطہر علی ہاشمی ہر عمر کے انسان تھے جس عمر کا انسان ان سے بات کرے وہ اسی عمر کے لحاظ سے جواب دیتے تھے۔ اطہر ہاشمی نے کبھی نہیں ڈانٹا،ہمیشہ شفقت سے پیش آتے تھے، اطہر ہاشمی کو اردو پر عبور حا صل تھا۔ وہ لفظ یا جملے کے کئی معنی بتا کر اصلاح کرتے تھے۔سیکرٹری ارمان صابرنے کہا کہ طہر علی ہاشمی 74 برس کی عمر میں بھی بوڑھوں جیسے نہیں تھے۔ وہ اپنے چہرے پر کوئی مزاحیہ تاثر دیے بغیر ہلکے پھلکے جملے اچھالتے، مزاح اور ظرافت سے بھر پور باتیں کرتے اور اہلِ مجلس پر طنز و مزاح کی پھوار پھینکتے تو جوانِ رعنا لگتے تھے۔ سب کی خواہش ہوتی کہ وہ بولتے رہیں اور سب سنتے رہیں۔ مگر وہ سمجھدار انسان تھے، کم بولتے اور تشنگی چھوڑ کر آگے بڑھ جاتے تھے۔سینئر صحا فی نصیر ہاشمی نے اطہر علی ہاشمی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ تحریک پاکستان کا زمانہ تھا سیاست صحافت ادب کا چولی دامن کا ساتھ تھا۔ ہاشمی صاحب کا صحافت اور ادب سے گہرا تعلق تھا۔ اطہر ہاشمی صحافی سے ذیادہ استاد تھے۔ اس قحط الرجال کے دور میں اطہر ہاشمی جیسے لوگ بھی ہمیں چھوڑ گئے ہیں۔سینئر صحا فی و کراچی پریس کلب کے سابق سیکرٹری مقصود یوسفی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اطہر علی ہاشمی میں خود نمائی بلکل نہیں تھی۔راشد عزیز نے کہاکہ اطہر ہاشمی کو کسی بھی حالت میں نہ غصے میں دیکھا نہ پریشان دیکھا اپنے پیسوں سے سگریٹ پیتے تھے۔ بہ حیثیت انسان نہایت غیر معمولی انسان تھے۔ اردو نیوز جدہ کے ابصار سید نے کہا کہ اردو نیوز نکلا جدہ سے تو ہم سب ساتھ جدہ گئے۔ 1994 میں ہم سب جدہ میں جمع ہوئے۔ اطہر ہاشمی جدہ میں ہمارے کھانا پکاتے تھے۔ اطہر ہاشمی کی سفارش سے میں21 سال تک اردو نیوز جدہ کا نیوز ایڈیٹر رہا۔ سینئر صحا فی زاہد حسین نے کہا کہ جب صحافت کی ابتدا کی میری پہلی نرسری جسارت تھی میرے ساتھیوں میں مرحوم قیصر محمود اور اطہر ہاشمی صاحب ہمارے اساتذہ میں شامل تھے۔ اطہر ہاشمی خوش مزاج خوش لباس نفیس انسان تھے۔ گفتگو کرتے ہوئے نرم لہجے میں سخت سے سخت بات کرتے تھے۔عبدالجبار خٹک اطہر علی ہاشمی آزادی اظہار رائے اور صحافتی اخلاقیات کے داعی تھے۔ ایک سادہ لوح اور بے باک اصول پسند انسان تھے۔ وہ مادر پدر آزادی کے قائل نہیں تھے۔ اطہر علی ہاشمی نے پیشہ ورانہ شخصیت ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔ اطہر ہاشمی کے صاحبزادے فواد نے والد سے وابستہ یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد محترم اطہر ہاشمی ہمارے دوست اور سب بھائیوں کے رول ماڈل تھے۔ وہ اسپتال جانے اور علاج کرانے سے گریز کرتے تھے۔ اطہر ہاشمی ایماندار تھے کہ ایک وزیر نے گاڑی بھجوائی جس کو مسترد کردیا۔ اپنے پیشے مخلص اور ایماندار رہے۔والد محترم کھلے دل کے مالک تھے۔پی ایف یو جے کے صدر جی ایم جمالی نے کہا کہ اطہر علی ہاشمی دیانت رواداری اور شرافت کے حوالے سے جانے جاتے تھے۔کراچی پریس کلب کے سا بق سیکر ٹری اے ایچ خانزادہ نے سید اطہر علی ہاشمی مرحوم کے حوالے سے شعر بھی پیش کیا۔

عبدالرحمن
0321-2115504
سیکرٹری
پریس اینڈ پبلی کیشنز کمیٹی کراچی پریس کلب