ماہی گیرلانچوں کو سرکاری تحویل میں لینے پر گوادر فش ہاربر پر سخت احتجاج سینکڑوں ماہی گیروں نے فش ھاربر پر دھرنا

ماہی گیرلانچوں کو سرکاری تحویل میں لینے پر گوادر فش ہاربر پر سخت احتجاج سینکڑوں ماہی گیروں نے فش ھاربر پر دھرنا دیا.تفصیلات کے مطابق
دو لانچیں جو پشکان سے ان کا تعلق ہے جو گوادر سے 30 ناٹیکل میل کی دوری سے ایم ایس اے کے اہلکاروں نے گوادر کی پہاڑی کوہ باتیل کے جنوب سے گہرے سمندر سے پکڑ کر پہلے فش ھار بر گوادر لائے اور پھر سیکورٹی کے ساتھ کراچی روانہ کر دئیےگئے. ایم ایس اے کے مطابق
لانچ میں ڈیزل کے کئی ڈرم رکھے تھےاس پر میرین سیکورٹی ایجنسی کے اہلکاروں کو شک گزرا کہ یہ ماہی گیری کے بہانے سے ایرانی تیل گہرے سمندر میں کراچی کے ٹالروں کو فروخت کرتے ہیں اسی شک کی بنا پر لانچ تحویل میں لیکر فیصلہ کیا گیا کہ ان کو کراچی میرین سیکورٹی کے حوالے کیا جائے گا.
اس پر مقامی ماہی گیروں کا سخت احتجاج شروع ہوا.
ماہی گیر اشرف کے مطابق پہلے بھی کچھ لانچوں کو پاکستان میرین سیکورٹی ایجنسی کے اہلکار پکڑ کر کراچی بهیج چکے تھے جہاں ماہی گیروں کو جیل کی صعوبتیں اٹھانی پڑیں اور عدالتوں میں ان کو گھسیٹا گیا اور لاکهوں کے جرمانے ادا کرنے کے بعد ان کو رہائی ملی.
پی ایم ایس اے کی جانب سے ماہگیری لانچوں کی پکڑ دھکڑ اور کراچی روانہ کرنے کے خلاف لانچ مالکان، عملہ اور خلاصیوں اور ماہگیر سراپا احتجاج ہوئے. ماہگیر، لانچ مالکان و عملے نے فش ہاربر جی ٹی کا گیٹ احتجاجاً بند کردئے، اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ بڑی ماہگیر لانچیں دو، دو اور تین تین مہینوں تک گہرے سمندر میں مچھلی کی شکار پر مصروف رہتی ہیں جس کیلئے انہیں اضافی ڈیزل استعمال ساتھ لے جانا ضروری ہوجاتا ہے، جن ماہگیر لانچوں کو تحویل میں لیا گیا ہے اس میں ماہگیری کیلئے برف، جالیں اور دیگرکھانے پینے کا اشیاء بھی موجود تھا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ لانچیں شکار پر جانے کیلئے جا رہی تھیں. دو چار ہزار لیٹر کی موجودگی کو اسمگلنگ قرار دے کر ہماری لانچوں کو تحویل میں لینا نا انصافی ہے۔
احتجاجی ماہگیروں کا کہنا تھا کہ ڈیزل کی موجودگی پر کسٹم نے کیس گوادر پر نہ بننے کی وجہ سے لانچوں کو تحویل میں لینے سے اجتناب کرنے کے بعد لانچوں کو کراچی لے جانے کا حکم دیاہے.اس طرح کی ناروا سلوک سے ماہی گیروں کو مشتعل کرنے سے امن و امان کی صورت حال کے بگڑنے کا خطرہ کو رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں ناخدا علی کاکہنا ہے کہ گوادر میں کوئی پاکستانی ڈیزل ڈپو نہیں ہے اور تمام ماہی گیر اور گاڑیاں زیاده تر ایرانی اسمگل کیا ہوا تیل استعمال کرنے پر مجبور ہیں ان کا کہنا تھا کہ یہی ڈیزل چینی کمپنیاں اوردیگر فرمز اور فیکٹریاں بھی اپنی مشینریز کیلئے استعمال کر رہی ہیں لیکن صرف ماہگیرلانچوں کو تحویل میں لینا اور پر امن حالات کو خراب کرنا دانشمندی نہیں ہے. انہوں نے ماہگیر لانچوں کو فوری طور پر چھوڑ دینے کا مطالبہ کیا.
اس سلسلے میں ناخدا اللہ داد نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ میرین سیکورٹی کا ادارے کا رویہ دوستانہ نہیں ہے ہم ان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے رویے میں لچک پیدا کریں. اور ماہی گیر اس ادارے سے تعاون کی امید رکھتے ہیں اور امیدہے کہ وه ان لانچوں کو ان کے مالکان کے حوالے کریں گے. اور دوری کو مٹانے میں اپنا کردار ادا کریں گے.