آج کل کے اس جدید دور میں جہاں ہر طرف سوشل میڈیا کا راج ہے، وہاں پر ٹی وی ڈرامے اپنی ایک الگ ہی دنیا آباد کیے ہوئے ہیں۔ انہی میں سے ایک ڈراما تھا ‘ففٹی ففٹی’۔ یہ کوئی عام ڈراما نہیں تھا بلکہ ایک ایسی کہانی تھی جس نے نوجوان نسل کے دل جیت لیے۔ اس کی مقبولیت کا راز اس کے کرداروں، ان کے جذبات، ان کی جدوجہد اور سب سے بڑھ کر ان کی دوستی میں پنہاں تھا۔
‘ففٹی ففٹی’ دراصل تین دوستوں کی کہانی ہے: ثناء، سمیع اور حمزہ۔ تینوں ایک ہی کالج میں پڑھتے ہیں اور ایک دوسرے کے بہترین دوست ہیں۔ ان کی زندگیاں بالکل عام ہیں، جیسے ہم میں سے کسی کی بھی ہو سکتی ہیں۔ لیکن ان کی دوستی کچھ ایسی ہے جو ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتی ہے۔
ثناء ایک ذہین اور پرعزم لڑکی ہے جو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا خواب دیکھتی ہے۔ اس کے گھر والے روایتی سوچ رکھتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ وہ پڑھائی کے بعد گھر بیٹھ جائے۔ لیکن ثناء کچھ اور ہی سوچتی ہے۔ وہ اپنی زندگی خود اپنے فیصلوں سے بنانا چاہتی ہے۔
سمیع ایک امیر گھرانے کا لڑکا ہے لیکن اس کی زندگی بھی بے مشکل نہیں۔ اس کے والد اس پر ہر وقت اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ سمیع ان کا کاروبار سنبھالے جبکہ سمیع کا دل تو موسیقی میں ہے۔ وہ ایک بہترین گلوکار بننا چاہتا ہے۔
اور پھر ہے حمزہ۔ حمزہ ایک مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کا باپ بیمار ہے اور گھر کی تمام ذمہ داریاں اس کے کندھوں پر ہیں۔ وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ پارٹ ٹائم کام بھی کرتا ہے تاکہ گھر کے خرچے چلا سکے۔ اس کی زندگی کا واحد سہارا اس کے دوست ہیں۔
یہ تینوں دوست ایک دوسرے کے لیے ہر مشکل وقت میں کھڑے ہوتے ہیں۔ جب ثناء کے گھر والے اسے مزید پڑھنے نہیں دینا چاہتے تو سمیع اور حمزہ اس کی مدد کرتے ہیں۔ وہ اس کے والدین کو سمجھاتے ہیں کہ آج کی لڑکیاں بھی لڑکوں کے برابر ہیں۔ وہ کچھ بھی کر سکتی ہیں۔
================

=======================
اسی طرح جب سمیع کے والد اسے موسیقی سے روکتے ہیں تو ثناء اور حمزہ اس کا ساتھ دیتے ہیں۔ وہ سمیع کو ہمت دلاتے ہیں کہ وہ اپنے خوابوں کی پیروی کرے۔ آخرکار سمیع ایک میوزیکل ٹیلنٹ شو میں حصہ لیتا ہے اور جیت جاتا ہے۔ یہ دیکھ کر اس کے والد کو بھی اس پر فخر ہوتا ہے۔
لیکن سب سے مشکل وقت حمزہ پر آتا ہے جب اس کے باپ کا آپریشن ہوتا ہے اور اس کے پاس پیسے نہیں ہوتے۔ وہ کہیں سے بھی رقم نہیں جुٹا پاتا۔ ایسے میں اس کے دوست اس کے کام آتے ہیں۔ ثناء اور سمیع اپنے اپنے طریقوں سے رقم کا انتظام کرتے ہیں۔ سمیع اپنے گانے کی پہلی کمائی لاتا ہے اور ثناء اپنے ٹیوشن سے بچائے ہوئے پیسے دیتی ہے۔ یہ دیکھ کر حمزہ کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ “تم دونوں نے تو میری جان بچا لی۔”
یہی تو تھا ‘ففٹی ففٹی’ ڈرامے کا اصل پیغام۔ دوستی، ہمدردی، اور ایک دوسرے کے لیے قربانی۔ آج کل کے مادہ پرست دور میں جہاں ہر شخص صرف اپنے بارے میں سوچتا ہے، وہاں ‘ففٹی ففٹی’ نے یہ بتانے کی کوشش کی کہ انسانیت ابھی مری نہیں ہے۔
ڈرامے کا اختتام بہت خوبصورت ہے۔ تینوں دوست اپنی اپنی منزلیں پا لیتے ہیں۔ ثناء ایک کامیاب بزنس وومن بنتی ہے، سمیع ایک مشہور گلوکار بن جातا ہے، اور حمزہ ایک اچھی نوکری حاصل کر لیتا ہے۔ لیکن ان کی دوستی میں کوئی فرق نہیں آتا۔ وہ آج بھی ایک دوسرے کے لیے وہی ہیں۔
‘ففٹی ففٹی’ کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ اس کے کردار بھی تھے۔ ثناء کا کردار ہر لڑکی کے لیے ایک رول ماڈل ہے۔ وہ دکھاتی ہے کہ لڑکیاں بھی کچھ کر سکتی ہیں۔ وہ کمزور نہیں ہیں۔ سمیع کا کردار ہر اس نوجوان کے لیے ایک پیغام ہے جو اپنے خوابوں کو پورا کرنا چاہتا ہے۔ اور حمزہ کا کردار ہر اس شخص کے لیے امید ہے جو مشکل حالات کا سامنا کر رہا ہے۔
یہ ڈراما نوجوان نسل کے لیے ایک آئینہ ہے۔ اس میں وہ اپنی زندگی کے عکس دیکھ سکتے ہیں۔ اپنی مشکلات، اپنی خواہشات، اپنے خواب۔ اور ساتھ ہی یہ بھی سیکھ سکتے ہیں کہ ان مشکلات کا سامنا کیسے کرنا ہے۔
آج کل کے ڈراموں میں جہاں زیادہ تر نفرت، انتقام، اور منفی کردار دکھائے جاتے ہیں، ‘ففٹی ففٹی’ ایک مثبت سوچ لے کر آیا۔ اس نے دکھایا کہ زندگی میں مشکلات آتی ہیں لیکن اگر ہم ایک دوسرے کا ساتھ دیں تو ہر مشکل آسان ہو سکتی ہے۔
یہ ڈراما صرف تفریح کے لیے نہیں تھا بلکہ اس کا ایک مقصد تھا۔ اس نے معاشرے کو ایک پیغام دیا۔ نوجوانوں کو راستہ دکھایا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ڈراما اتنا مقبول ہوا۔
=====================

==============
‘ففٹی ففٹی’ کی کہانی دراصل ہم سب کی کہانی ہے۔ ہم سب کی زندگی میں کبھی نہ کبھی ایسا وقت آتا ہے جب ہمیں کسی کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور اگر ہمارے پاس سچے دوست ہوں تو پھر ہم کسی بھی مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔
یہ ڈراما ختم ہو گیا لیکن اس کی یہی سبق ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ دوستی کی قدر، ہمدردی کی اہمیت، اور ایک دوسرے کے لیے قربانی کی عظمت۔ یہی تو ہے ‘ففٹی ففٹی’ کا اصل جوہر۔
آئیے، ہم بھی اپنی زندگیوں میں اس سبق کو اپنائیں۔ دوسروں کی مدد کریں، ان کا ساتھ دیں، اور ان کے مشکل وقت میں ان کے کام آئیں۔ کیونکہ یہی تو ہے اصل انسانیت۔ اور یہی ہے ‘ففٹی ففٹی’ کا پیغام۔























