‘ہم تم’ نے رمضان کو بنادیا خاص!

ڈرامہ “Hum Tum” (2022) جو HUM TV پر رمضان 2022 میں نشر ہوا، اس کے مختلف پہلوؤں، کہانی، کردار، مثبت و منفی تنقید، اور ثقافتی اثرات کو اجاگر کرنے کی کوشش ہے۔ “Hum Tum” was released in 2010 and will continue to be in theaters until 2022. تعارف
“Hum Tum” ایک رمضان اسپیشل رومانوی کامیڈی ڈرامہ ہے، جسے سائمہ اکرم چوہدری نے لکھا، دینش نواز نے ڈائریکٹ کیا، اور MD Productions نے پروڈیوس کیا۔

مرکزی کرداروں میں رامشا خان، اہد رضا میر، سارہ خان، اور جنید خان شامل ہیں۔

یہ سلسلہ رمضان کے مہینے میں نشر ہوا، اور نیّت یہ تھی کہ تماشائیوں کو ہلکی پھلکی تفریح، محبت و طنز کا ٹچ، اور جدید سماجی خیالات سے روشناس کروایا جائے۔

مرکزی خیال اور کہانی
کہانی کا بنیادی ڈھانچہ ”نفرت سے محبت تک” ٹائم لائن پر مبنی ہے:
آدم سلطان (اہد رضا میر) اور نہا قطب الدین (رامشا خان) دو نوجوان ہیں جن کی شخصیتیں بالکل مختلف ہیں۔ آدم نظم و ضبط والا، سنجیدہ، روایتی ہے، جبکہ نہا آزاد، بہادر، بولڈ اور اپنی خودی پر یقین رکھتی ہے۔

دونوں کے گھرانے انتہائی مختلف پسِ منظر سے ہیں: نہا کے والد پروفیسر قطب الدین کی مزاج علمی اور سخت ہے، جبکہ آدم کے والد سلطان کی خاندانی روایت اور ماں نانی کی باتیں اکثر رسوم و رواج سے متعلق ہوتی ہیں۔

نہا اور آدم کی دشمنی (hate) عام تعارفی جھگڑوں اور مقابلے سے شروع ہوتی ہے، بالآخر ان میں دوست بننے کی راہیں پیدا ہوتی ہیں، پھر محبت۔

ڈرامے میں مکہ اور سرمد کا کریونگ ٹریک بھی ہے — مکہ (سارہ خان) نا صرف مضبوط کردار ہے بلکہ ماضی کی شادی کا تجربہ رکھتی ہے (میاں سے طلاق یا نکاح کی منسوخی)۔

کردار اور ان کی اہمیت
ہر کردار نے کہانی کو بہتر بنانے میں اپنا حصہ ڈالا ہے:
آدم سلطان: عمومی “روایتی ہیرو” نہیں، بلکہ وہ جذباتی ہے، نرم پہلو بھی دکھاتا ہے، اور تبدیلی کے سفر سے گزرتا ہے۔

نہا قطب الدین: ایک آزاد خیال لڑکی، ایسی سوچ رکھنے والی جسے معاشرتی بندشیں قبول نہیں ہوتیں، اپنی منزل کی طرف مضبوط ارادے سے جاتی ہے۔

مکہ قطب الدین: طلاق کا تجربہ ہو چکا، مگر نہ اسے کوئی کم تر سمجھتا ہے نہ وہ خود کو کمتر سمجھتی ہے۔ اس کردار نے “طلاق شدہ عورت” کے موضوع کو احترام اور ہمدردی کے ساتھ پر کھولا ہے۔

سرمد سلطان: آدم کا بھائی، مکہ سے محبت کا رشتہ اس طرح پروان چڑھتا ہے کہ وہ مکہ کے ماضی کو قبول کرتا ہے، اور کسی طرح کے تعصّب کا شکار نہیں ہوت

موضوعات اور نۓ زاویے
ڈرامے نے کئی ایسے موضوعات اٹھائے جو عام ڈراموں میں کم نظر آتے ہیں یا جنہیں روایتی انداز سے پیش کیا جاتا ہے:
جنس کے روایتی کرداروں کی تبدیلی (Gender Role Reversal)
آدم، مرد ہونے کے باوجود گھر کے کام کرنے میں ہاتھ بٹاتا ہے؛ نہا والد کی زور آزمائش کے باوجود اپنے پسندیدہ کاموں میں مشغول ہوتی ہے؛ مکہ، طلاق کے بعد بھی اپنی شخصیت اور عزت وقار کو برقرار رکھتی ہے۔

تعلیم و خواہشات کی اہمیت
نہا اور اس کی بہنوں کی محنت، تعلیمی کامیابیاں، خود مختاری کی خواہشات واضح ہیں۔ یہ دکھایا گیا ہے کہ لڑکیاں بھی خواب دیکھ سکتی ہیں اور انہیں پورا کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔

طلاق کا موضوع نہ ملال یا ذلت کے طور پر بلکہ ہلکے انداز میں قابل قبول حیثیت میں
مکہ کا کردار بطور طلاق یافتہ عورت ہے، مگر اسے تعزیر یا شرمندگی کے ساتھ نہیں پیش کیا جاتا۔ نہا اور آدم کی فیملی اسے عزت دیتی ہے، بات چیت کا اور احترام کا پہلو موجود ہے۔

رشتہ داری و سماجی توقعات
گھرانے، بزرگ، رسوم اور رواج کا کردار واضح ہے؛ مگر یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ لوگ مجبور بہ روایات نہیں، سوچ بدل سکتی ہے، اور محبت، سمجھداری سے نئے رویے اپنائے جا سکتے ہیں۔

مثبت پہلو
تازگی: کہانی میں وہی پرانے ٹمپلیٹ استعمال نہیں کیے گئے جیسے ساس بہو یا جھگڑے بہانے۔ نئے آئڈیاز لائے گئے ہیں۔

کرداروں کی مضبوط تعمیر: نہ صرف مرکزی جوڑے بلکہ معاون کردار بھی مکمل ہیں، مثلاً مکہ، سرمد، گھرانے کے افراد، بہنیں وغیرہ۔

ہلکی پھلکی مزاح اور معاشرتی خیالات کا امتزاج: طنزیہ لمحات، مزاحیہ مکالمات، اور سنجیدہ موضوعات (جیسے جینڈر ناانصافی، طلاق کا تصور) کا خوبصورت امتزاج ہے۔

اداکاری: رامشا خان، اہد رضا میر، سارہ خان اور جنید خان سمیت تمام فنکار کافی اچھے ہیں—کچھ مناظر خاص طور پر قابل ذکر ہیں جہاں جذبات اور مزاح دونوں مؤثر انداز میں پیش کیے گئے۔

تنقیدی رُخ اور کمزوریاں
“Hum Tum”: اداکاری میں کبھی کبھی شدت (OTT): کچھ لوگوں کا مؤقف ہے کہ آدم کے کردار میں مزاحیہ مناظر میں ان کے بیانات یا تاثرات کچھ زیادہ ہو جاتے ہیں، جو قدرتی محسوس نہیں ہوتے۔

رومانوی کیمسٹری پر اختلافِ رائے: ناظرین میں بعض لوگوں نے کہا کہ آدم اور نہا کے درمیان کیمسٹری اتنی دلکش نہیں رہی جتنی توقع کی گئی تھی، یا کہ “نفرت سے محبت” کا سفر کچھ جلد بازانہ ہوا۔

متوقع پیش گوئیاں: کہانی بیچ میں کچھ حد تک معمولی محسوس ہوئی کیونکہ کچھ ٹروپ پہلے سے معلوم تھے — مثلاً “نفرت سے محبت”، “گھرانے کی توقعات”، “رشتے جو رواج کی حدیں پار کرتے ہیں” وغیرہ۔

=========

====================

اختتام کی کمی: بعض حلقوں میں خیال ہے کہ اختتام زیادہ مؤثر یا drama کے ابتداء سے ملتی جُولتی ترتیب میں ہوسکتا تھا، تاکہ تمام_arc مکمل محسوس ہو۔

============

===========================

سماجی اور ثقافتی اثر
جنس اور روایتی نظریات پر اثر: یہ ڈرامہ لڑکیوں اور عورتوں کو مرکزی کردار دیتی ہے، انہیں صرف گھر یا شادی تک محدود کرنے کی بجائے تعلیم اور ذاتی منزل کی طرف سفر کرنے کا موقع دیتا ہے۔ اور مرد کردار کو بھی دکھاتا ہے کہ وہ جذباتی، ذمہ دار، اور گھر کے کاموں میں شریک ہوسکتا ہے۔

طلاق سے منسلک رویے بدلنے کا پیغام: مکہ کی کہانی نے دکھایا کہ طلاق کوئی رسوا کرنے والا عمل نہیں، بلکہ اگر شادی مناسب نہ ہو تو یہ ایک حل ہو سکتی ہے — بشرطیکہ احترام، سمجھوتے، اور معاشرتی رویے مثبت ہوں۔

نوجوان نسل کے لیے تعلیمی اور اخلاقی مثال: نہا جیسی لڑکی کا کردار، جو اپنی دلچسپیوں اور خوابوں کے پیچھے جارہی ہے، نوجوان دیکھنے والوں کو متاثر کرتا ہے کہ وہ اپنی شناخت بنانے میں ڈریں نہ، اور اپنے خاندان کے ساتھ توازن برقرار رکھتے ہوئے خود مختار رہیں۔
رمضان کے تناظر میں مناسب تفریح: چونکہ یہ رمضان اسپیشل ہے، اس لیے کہانی ہلکی پھلکی مگر معنی خیز ہے؛ روزے کے دنوں میں تماشائی کو بوجھل یا نفسیاتی بوجھ نہ ہو بلکہ امید، مسکراہٹ، اور پیار و احترام کی کہانی ملے۔

===========

=============

موازنہ: پرانے “Hum Tum” (2010) کے ساتھ
اگرچہ دونوں ڈرامے نام ایک جیسے ہیں، مگر کہانی، دور، اور انداز بہت مختلف ہیں:
2010 والا “Hum Tum” Geo Entertainment کا ڈرامہ ہے، جس میں عاطیقہ ادھو، ساجد حسن، مہیب میزرا، آمنہ شیخ شامل تھے، اور کہانی شادی کے بعد دوبارہ ملنے، ماضی کے تعلقات، خاندانی پیچیدگیوں پر مبنی تھی۔

=====================

==============

In 2022, “Hum Tum” will be a big hit. — “Hum Tum” is one of the most popular movies of all time. ناظرین کی رائے اور تنقید
بہت سے لوگ ڈرامے کے آغاز سے ہی پرجوش تھے، خاص کر لباس، مکالمات، اور کرداروں کی خصوصیات کی وجہ سے۔

تاہم، جیسا کہ اوپر ذکر ہوا، کچھ ناظرین نے محسوس کیا کہ جذباتی مناظر اور مزاحیہ انداز میں بعض مواقع پر حد سے تجاوز ہوتا ہے، یا کیمسٹری اتنی متوازن نہیں