شہرِ قائد کی خستہ حالی پر شوبز انڈسٹری کا کراچی شہری محاذ بنانے کا اعلان

شہر قائد کی شوبز انڈسٹری نے شہر کے حالات کی بہتری کے لیے کراچی شہری محاذ بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

میں کراچی کے بارے میں سوچتی رہتی ہوں کہ لوگ کہتے ہیں کراچی گندا ہے۔ سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں۔ گردوغبار اور مٹی ہے وہ بالکل ٹھیک کہتے ہیں۔ مگر کراچی ٹوٹا پھوٹا ہے۔ اس کی سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں لیکن یہاں کے شہری ٹوٹے پھوٹے نہیں ہیں۔ یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی حصے سے آنے والوں کو کراچی مواقع دیتا ہے۔گزشتہ 30، 40 سال سے سن رہے ہیں کہ کراچی پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔ کبھی تو کراچی کے لیے کچھ کر گزریں۔ کراچی سندھ کا حصہ ہے لیکن اندرون سندھ کے ہی حالات بہت بُرے ہیں۔ یہ سندھ کو بھی بہتر نہیں کر سکے۔

بشریٰ انصاری نے کہا کہ سیاسی لیڈر ہر سال یہ بیاں کیوں دیتے ہیں کہ ہم یہ کر لیں گے وہ کر لیں گے۔ لیکن کرتے کچھ بھی نہیں۔ یہ کراچی کو کب ٹھیک کریں گے؟ کوئی تو ایسا ہو جو کئی معجزہ کر دکھائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے پورے کراچی کو ایک پٹیشن دائر کر دینی چاہیے۔ لیکن وہ کس کے خلاف پٹیشن دائر کریں؟ جو یہاں ذمہ دار ہیں وہ بھی تو کراچی کے رہنے والے ہیں۔ کیا ان کو کراچی سے پیار نہیں ہے؟ کراچی کو کب ٹھیک کریں گے۔

اداکار بہروز سبزواری نے کہا کہ میں شہر قائد میں پیدا ہوا اور یہیں پلا بڑا۔ بڑی تکلیف ہوتی ہے جب 5 منٹ کے راستے پر 30 منٹ لگتے ہیں۔ تعلیمی معیار بالکل زیرو ہے۔ پرچے آؤٹ کرا کے، نقل کر کے لوگ پاس ہوتے ہیں۔ اور پھر وہی لوگ نقل کر کے پاس ہو کر بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوتے ہیں۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ ایسے لوگ بڑے عہدوں پر آکر کیا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے طور پر تعلیم کی بہتری کے لیے کوششیں کرنی چاہیئیں۔ اور حکومتوں سے تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کی درخواست کرنی چاہیے۔ ہزاروں کے تعداد میں اساتذہ گھر بیٹھ کر تنخواہیں لے رہے ہیں۔

بہروز سبزواری نے کہا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے اور ملک بھر سے آنے والے لوگ کراچی آکر محنت کرتے ہیں۔ خدارا کراچی کے لیے کچھ سوچا جائے۔

کراچی شہری محاذ کے رہنما نے کہا کہ کراچی کے حالات کے پیش نظر ہمارے دوستوں نے سوچا کراچی شہری محاذ تشکیل دیا جائے۔ کسی بھی زبان یا فرقے کے لوگ کراچی شہری محاذ میں شامل ہو سکتے ہیں۔ بشرط یہ کہ آپ کراچی کے رہائشی اور یہاں کام کرنے والے ہوں۔