کرغزستان میں پاکستاانی طلبہ کے ساتھ پیش آئے افسوس ناک واقع کے بعد پاکستانی طلبہ کے بیرون ملک جا کر تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشن کے سندھ چیپٹر کے صدر پروفیسر ڈاکٹر سید رضی محمد نے صدر پاکستان آصف علی زرداری کو خط لکھ دیا ہے

میرپورخاص رپورٹ تحسین احمدخان ~
کرغزستان میں پاکستاانی طلبہ کے ساتھ پیش آئے افسوس ناک واقع کے بعد پاکستانی طلبہ کے بیرون ملک جا کر تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشن کے سندھ چیپٹر کے صدر پروفیسر ڈاکٹر سید رضی محمد نے صدر پاکستان آصف علی زرداری کو خط لکھ دیا ہے لکھے گئے خط میں پروفیسر ڈاکٹر سید رضی محمد نے کہا ہے کہ ہر سال بڑی تعداد میں طلباء پاکستان چھوڑ کر دنیا کے مختلف حصوں میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کورسز پڑھنے جاتے ہیں ہم نے حال ہی میں اپنے بچوں کو کرغزستان میں مارا پیٹا اور ہراساں ہوتے دیکھا ہے وہ گھر سے دور ان کالجوں میں پڑھتے ہیں جن میں سے اکثر کا معیار پاکستان کے میڈیکل ڈینٹل کالجوں سے نیچے ہے اس لئےان طلبہ کو نہ صرف مقامی طلبہ کی سختیوں اور جارحانہ رویہ کا سامنا کرنا پڑا بلکہ غیر معیاری تعلیم حاصل کر کے پاکستان کو اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بھی برداشت کرنا پڑا ماضی میں ایک انتظامی حکم کے ذریعے نشستوں کو 50 سے بڑھا کر 100 کر دیا گیا تھا باقی کالجوں کی ایم بی بی ایس سیٹوں کی تعداد 100 سے 150 تک بڑھانے کے لئے اسی عمل کو دہرایا جا سکتا ہے اس طرح کے اقدام سے صرف پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں سالانہ 3250 سیٹیں ہو سکتی ہیں اسی طرح تمام ڈینٹل کالج ہر سال 75 طلباء کو بی ڈی ایس میں داخل نہیں کر سکتے باقی 50 سے 75 سیٹوں تک بڑھانے کے لئے اپنی درخواستوں کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں اگر یہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کیا جاتا ہے تو اس طرح کے قدم سے صرف پرائیویٹ ڈینٹل کالجوں میں 900 سیٹیں بڑھ سکتی ہیں اور اس کے بعد ہر سال 900 طلباء کو پاکستان میں رکھا جا سکتا ہے اس واحد اقدام کے نتیجے میں تقریباً 20 ہزار پاکستانی طلباء کو فوری طور پر پاکستان واپس لانے سمیت ملک کے اندر تقریبا 5 ہزار طلباء کو ایسے کالجوں میں رکھا جاسکتا ہے جن کا پی ایم ڈی سی یا پی ایم سی نے معائنہ کیا ہو اور وہ اسکی منظوری بھی رکھتے ہوں پاکستان طلبہ کے بیرون ملک جانے اور غیر معائنہ شدہ اور غیر تسلیم شدہ کالجوں میں تعلیم حاصل کرنے سے پاکستان کا اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بھی ضائع ہو رہا ہے ڈاکٹر سید رضی محمد نے صدر پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس تجویز پر عمل کروائیں تاکہ مستقبل میں پاکستانی طلبہ کے ساتھ کوئی بھی ایسا واقع پیش نہ آ سکے***