اطلاعات کا قلمدان سنیئر منسٹر شرجیل انعام میمن کو سونپ دیا گیا

کراچی
8 اپریل 2024

اطلاعات کا قلمدان سنیئر منسٹر شرجیل انعام میمن کو سونپ دیا گیا

وزارت اطلاعات کا قلمدان شرجیل انعام میمن کو سونپے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا
====================

کراچی(8 اپریل) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بلدیہ سے دو مغوی افراد کی کامیاب بازیابی پر سٹی پولیس کی تعریف کی۔انہوں نے پولیس فورس میں لگن اور محنت کے اس جذبے کو پروان چڑھانے کی دلی خواہش کا اظہار کیا تاکہ ہمارا یہ میگا سٹی پُرامن اور پُر آسائش بن سکے۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب، ڈی آئی جی مقدس حیدر اور دو مغویوں کی بازیابی کے لیے آپریشن میں حصہ لینے والی پولیس ٹیم نے شرکت کی۔ ان میں ایس ایس پی اے وی سی سی ظفر صدیقی، ڈی ایس پی قیصر شاہ، انسپکٹر عابد حسین، سب انسپکٹر غلام رسول، ہیڈ کانسٹیبل طارق صمد، خاور یوسف، لیڈی پولیس کانسٹیبل محترمہ عریشہ ناز شامل ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ شہر میں امن و امان کی صورتحال سے مطمئن نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ پولیس سخت محنت کر رہی ہے لیکن ہاٹ سپاٹ مقامات پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے جہاں جرائم کی شرح زیادہ ہے۔ ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ ایسے تھانوں کو چوکس رکھا جائے جہاں جرائم کی شرح بہت زیادہ ہے ۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ شہر میں جرائم کی شرح یومیہ 166 کیسز ریکارڈ کی گئی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر صوبوں کے بڑے شہروں میں جرائم کی شرح زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود وسیع پیمانے پر چیکنگ، گشت اور انٹیلی جنس کے ذریعے صورتحال کو کنٹرول کیا جا رہا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈکیتیوں کے خلاف مزاحمت پر آئے روز لوگ قتل ہوتے جا رہے ہیں جوکہ کافی تکلیف دہ امر ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ہر صورت شہریوں کی جان، آزادی اور املاک کی حفاظت کریں ۔ انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ کاہل پولیس افسران کی جگہ محنتی پولیس افسران کو ذمہ داری تفویض کریں۔
مغویوں کی بازیابی: ایڈیشنل آئی جی پولیس عمران یعقوب نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ 7 اپریل 2024 بروز اتوار بلدیہ نمبر 02 ،پلاٹ نمبر F.247 ،فوڈ اسٹریٹ کے قریب جدید تکنیکی آلات کی مدد سے چھاپہ مارا گیا۔ پولیس مقابلے کے دوران 4 اغوا کاروں صابر، عنایت رحمان، حضرت علی اور وحید اللہ کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا اور مغوی شاہد اور عبداللہ کو بازیاب کرا لیا گیا۔
وزیراعلیٰ کو مزید بتایا گیا کہ مجرموں کا ایک گروہ متحدہ عرب امارات سے اپنا نیٹ ورک چلاتا ہے اور بے گناہ لوگوں کو تاوان کے لیے اغوا کرانے میں ملوث ہے۔ عمران یعقوب نے بتایا کہ انہوں نے گینگسٹرز کے تمام ڈیٹا کا سراغ لگا لیا ہے جنہیں متحدہ عرب امارات کے حکام کے تعاون سے انہیں گرفتار کریں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس فورس کی محنت اور لگن کو سراہا اور شہر کو پرامن بنانے کے لیے مستقبل میں بھی ایسے ہی جذبے کی ضرورت پر زور دیا۔ پولیس کو جدید ترین ٹیکنالوجی، ہتھیار اور گیجٹس فراہم کیے گئے ہیں، جو جرائم پر قابو پانے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے انسپکٹر جنرل آف پولیس غلام نبی کو کچے کے علاقے کا دورہ کرنے اور مغوی افراد کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنانے کے لیے بھیجا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم اور کچے کے علاقے میں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پولیس کو رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے کے لیے سخت کارروائیاں کرنی چاہئیں۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ
====================

کراچی(8 اپریل) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سوشل پروٹیکشن ڈیلیوری سسٹم کے تحت مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام (MCSP) کا آغاز کیا چکاہے جس کے تحت اب تک 163.584 ملین روپے کی نقد رقم حاملہ اور دودھ پلانے والی مائوں کو فراہم کی جا چکی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ایم سی ایس پی حاملہ خواتین اور دو سال سے کم عمر کے بچوں کی ماؤں کو 1,000 دن / تین سال تک دیکھ بھال کے دوران زچہ، نوزائیدہ اور بچے کی صحت کی بہتر دیکھ بھال کے لیے اس پروگرام کو متعارف کرایا گیا ہے۔ مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام ماں اور بچے کی بہتر صحت کے لیے نقد رقم فراہم کرے گا۔ یہ بات پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں ’سندھ میں سماجی تحفظ کی فراہمی کے نظام کو مضبوط بنانا(ایس ایس پی ڈی ایس) ‘ کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت میں سامنے آئی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکرٹری سوشل پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ رفیق مصطفی شیخ، سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے سی ای او سمیع اللہ شیخ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ مدر چائلڈ سپورٹ پروگرام کا بجٹ 201.85 ملین ڈالر ہے تاکہ حاملہ خواتین اور دو سال سے کم عمر کے بچوں کی ماؤں کو مشروط نقد رقم کی منتقلی فراہم کر کے موجودہ مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام کو مضبوط اور وسعت دی جائے۔ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن (IDA) کے ساتھ مل کر سندھ میں مضبوط سماجی تحفظ کی فراہمی کا نظام (ایس ایس پی ڈی ایس) شروع کیا گیا ہے۔ آئی ڈی اے نے 200 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی ہے جس میں سندھ حکومت کا حصہ 30 ملین ڈالر ہے اس طرح منصوبے کی لاگت 230 ملین ڈالر ہے۔ یہ منصوبہ پانچ سال(2027-2023) کے لیے لاگو کیاجائےگا۔
مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ: مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام (MCSP) کو 201.85 ملین ڈالر سے شروع کیا گیا ہے تاکہ حاملہ خواتین اور دو سال سے کم عمر کے بچوں کی ماؤں کو مشروط نقد رقم کی منتقلی کے ذریعے مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام کو مضبوط اور بڑھایا جا سکے۔ جنہیں حاملہ ہونے کے بعد سے 1,000 دنوں (3 سال) تک نگہداشت کے دوران زچگی، نوزائیدہ اور بچے کی صحت کی بہتردیکھ بھال کے لیے نقد رقم فراہم کی جائےگی۔ سیکرٹری سوشل پروٹیکشن رفیق مصطفیٰ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ایم سی ایس پی 2021 میں دو اضلاع (عمرکوٹ اور تھرپارکر) میں شروع کیا گیا تاکہ غریب دیہی گھرانوں کو ضروری آلات سستے داموں میسر آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ رقم کی فراہمی سے غریب گھرانوں میں امید کی کرن جاگ اٹھی ہے اور یہ طریقہ نہایت موثر ثابت ہوا ہے جس سے وہ اپنے اور بچے کی بہتر غذائیت کے حصول کو پورا کرسکتی ہیں ۔اس سے سماجی تحفظ اور صحت کی خدمات فراہم کرنے والوں کے درمیان شراکت داری، مقامی سطح پر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی، IMIS کی بہتری، حاملہ خواتین کی رجسٹریشن / تصدیق اور آن لائن ادائیگی کے طریقہ کار میں مدد ملتی ہے۔ ایم سی ایس پی حاملہ ہونے سے 1,000 دنوں تک دیکھ بھال کے لیے ڈبلیو ایچ او کی تجویز کے مطابق MNCH خدمات حاصل کریں گے اور انہیں ماں، نوزائیدہ اور بچے کی بہبود کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔سی ای او سوشل پروٹیکشن اتھارٹی سمیع اللہ شیخ نے کہا کہ 1000 دنوں کے حوالے سے 16 ٹچ پوائنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان میں قبل از پیدائش، محفوظ ڈیلیوری، بعد از پیدائش زچگی اور نوزائیدہ چیک اپ اور بچوں کی نشوونما اور حفاظتی ٹیکوں کی نگرانی شامل ہیں۔15 غریب ترین اضلاع – عمرکوٹ، تھرپارکر، میرپورخاص، ٹنڈو محمد خان، مٹیاری، ٹنڈو الہ یار، سجاول، ٹھٹھہ، بدین، سانگھڑ، کشمور، جیکب آباد، شکارپور اور قمبر-شہداد کوٹ – کو زیادہ غربت والے علاقے کے طور پر انڈیکس (MPI) کے طورپر منتخب کیا گیا ہے۔م
فائدہ اٹھانے والے: وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 5 سالوں میں 1.3 ملین حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اس پروگرام سے مستفید ہوں گی -ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ285.656 ملین روپے کی رقم جاری کی جاچکی ہے جن میں سے 163.584 ملین روپے ٹرانسفر ہو چکے ہیں اور باقی منتقل کیے جا رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے سوشل پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ جن ماؤں کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہیں انہیں شناختی کارڈ جاری کیا جائے تاکہ وہ اس منصوبے سے فائدہ اٹھا سکیں۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ