پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (سینٹر) کی مرکزی کونسل کا اجلاس پی ایم اے ہاؤس لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت پی ایم اے سینٹرکے صدر ڈاکٹر حمیداللہ کاکڑ نے کی۔

لاہور(مدثر قدیر)پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (سینٹر) کی مرکزی کونسل کا اجلاس پی ایم اے ہاؤس لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت پی ایم اے سینٹرکے صدر ڈاکٹر حمیداللہ کاکڑ نے کی۔ اجلاس میں پاکستان بھر سے مرکزی کونسلرز نے شرکت کی جس میں شرکاء نے صحت اور طبی تعلیم کے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیاان کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملک میں میڈیکل کالجوں کی فیسوں میں غیر معمولی اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ ٹیوشن فیس میں یہ اچانک اور شدید اضافہ میڈیکل طلباء اور ان کے خاندانوں کے لیے اہم چیلنجز کا باعث بنتا ہے، کیونکہ یہ معیاری طبی تعلیم تک رسائی کو نمایاں طور پر محدود کرتا ہے۔پی ایم اے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ میڈیکل کالجز کو فیس بڑھانے سے روکے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام میڈیکل کالج ٹیوشن فیس اور دیگر چارجز وصول کریں جیسا کہ 2022 میں شروع ہونے والے سیشن اور اس کے بعد داخلے کے وقت اعلان کیا گیا تھا۔پی ایم اے کی جانب سے میڈیکل کالجوں کو غیر قانونی طور پر تسلیم کرنے کے لیے پی ایم ڈی سی حکام کے بدعنوان طرز عمل پر پریشانی کا اظہار کیا گیا۔ اس کے عہدیداروں کو الزامات کا سامنا ہے کہ انہوں نے 2020 میں پاکستان میڈیکل کمیشن کی مدت کے دوران 15 کالجوں کی رجسٹریشن میں کردار ادا کیا۔ پی ایم اے نے حکومت سے سابقہ پی ایم سی اور پی ایم ڈی سی میں موجود بد نظمیوں کے خلاف کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔مرکزی کونسل نے آئندہ بننے والی وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ ملک میں معیاری طبی تعلیم کی خاطر PMDC کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے اور PMDC کو خودمختار، آزاد، شفاف اور جمہوری ادارہ بننے دیا جائے۔ڈاکٹروں کی طرف سے وٹامنز، ملٹی وٹامن نسخوں کی ممانعت:مرکزی کونسل کے اجلاس نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کی شدید مذمت کی، جو ڈاکٹروں کو ملٹی وٹامنز تجویز کرنے سے منع کرتا ہے اور اس کے بجائے فارماسسٹ کو انہیں کاؤنٹر پر فروخت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ فیصلہ مریضوں کی حفاظت کے لیے ایک اہم خطرہ ہے اور مناسب صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے میں طبی پیشہ ور افراد کے کردار کو کمزور کرتا ہے۔ملٹی وٹامنز بہترین صحت کو برقرار رکھنے اور مختلف کمیوں کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جو صحت کی سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ڈاکٹروں کو ملٹی وٹامنز تجویز کرنے سے روک کرحکومت مریضوں کی صحت سے سمجھوتہ کر رہی ہے اور ڈاکٹروں کے پیشہ ورانہ فیصلے کو نظر انداز کر رہی ہے۔اس موقع پر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA) نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی حالیہ تجویز کی شدید مذمت کی اورکہا کہ اس سے پہلے سے معاشی طور پر تنگ لوگوں پر مزید بوجھ پڑے گا۔ پی ایم اے نے اس طرح کے فیصلے کے ممکنہ منفی اثرات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ پی ایم اے نے اس بات پر زور دیا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ صحت کی دیکھ بھال کو آبادی کے ایک اہم حصے کے لیے ناقابل رسائی بنا دے گا، خاص طور پر وہ لوگ جو پہلے ہی ضروری علاج کی استطاعت نہیں رکھتے۔ اس موقع پر فلسطین کے عوام سے اظہار کرتے ہوئے پی ایم اے مرکزی کونسل کے شرکائ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی نسل کُشیغزہ پر صہونی فوج کی جانب سے کارپٹ بمباری کی لپیٹ میں ہسپتال اور پناہ گزیں کیمپ تباہ ہو رہے ہیں۔ اس وحشانہ بمباری سے اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 25 ہزار سے زائد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ پی ایم اے فلسطینیوں کی نسل کُشی(Genocide) کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فی الفور جنگ بندی کروائے اور تباہ شدہ غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر امداد پہنچائی جائے۔ پریس کانفرنسکے شرکا میں ڈ اکٹر اظہار احمد چوہدری،عبدالغفور شورو،ڈاکٹر محمد شاہد شمیم،ڈاکٹر محمد علیم نواز،ڈاکٹر کرنل (ر) غلام شبیر، پروفیسرڈاکٹر محمد اشرف نظامی، پروفیسر ڈاکٹر ملک شاہد شوکت شامل تھے۔
================

لاہور(جنرل رپورٹر) پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی صدر چوہدری سرفراز، رانا لیاقت، سعید نامدار، رانا انوار، نادیہ جمشید، ملک مستنصر باللہ اعوان، مصطفیٰ سندھو ،آغا سلامت، اسلم گھمن ،چوہدری محمد علی، میاں ارشد، رانا الیاس، چوہدری عباس، طارق زیدی، مرزا طارق، رانا خالد، طاہر اسلام، غفار اعوان، نذیر گجر، اختر بیگ، مصطفیٰ وٹو ودیگر نے کہا ہے کہ نگران حکومت پنجاب کے 400 دن سرکاری تعلیمی اداروں اور اساتذہ و ملازمین پر بھاری رہے تعلیمی اداروں کے دوروں کے دوران اساتذہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا گیا تنقید کے نشتر چلائے گئے سسستی شہرت کے لیے ہر ضلع میں 20 سرکاری سکولوں کو ماڈل سکول بنانے کے بلند وبانگ دعوے کئے گئے جبکہ کسی ایک بھی سکول کو ماڈل نہ بنایا جایا سکا بلکہ سکولوں کو ملنے والے نان سیلری بجٹ میں کمی کر کے سکولوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا تعلیمی اداروں کے مالی حالات اس قدر مخدوش ہیں کہ یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی کے لیے بھی فنڈز نہیں اساتذہ اس مہنگائی کے دور میں ان کی ادائیگی اپنی جیبوں سے کرنے پر مجبور ہیں تاکہ تعلیمی ادارے آباد رہیں اور غریب بچوں کو مفت اور میعاری تعلیم جاری وساری رہے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے تعلیمی اداروں کے نان سیلری بجٹ کے ساتھ ساتھ اساتذہ سمیت سرکاری ملازمین کی لیو انکیشمنٹ پر بھی شب خون مارا پُرامن اساتذہ پر لاٹھی چارج اور انہیں گرفتار ، نظر بند کر کے تاریخ رقم کی۔ ان کا دورِ حکومت تعلیم ، اساتذہ اور ملازمین کے حوالے سے سیاہ ترین تھا۔ لہذا نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ سے مطالبہ ہے کہ نگران دور حکومت میں تعلیمی اداروں ، اساتذہ اور سرکاری ملازمین کیساتھ ہونے والی ناانصافیوں اور معاشی استحصال کا ازالہ کریں تعلیمی اداروں کو ملنے والے نان سیلری بجٹ میں کم از کم 3 گنا اضافہ کیا جائے ، نظام تعلیم میں بہتری اور میعاری تعلیم کے فروغ کے لیے بلند وبانگ دعوے کرنے کی بجائے اساتذہ تنظیموں سے مشاورت کے ساتھ لائحہ عمل مرتب کیا جائے اور لیو انکیشمنٹ رولز میں کی گئیں غاصبانہ ترامیم کو واپس لے کر وعدوں کی پاسداری کی جائے۔