پاکستان ریلوے کی کارکردگی پر اظہار خیال

٭ تحریر: سید اعجاز الحسن

پاکستان ریلوے عوامی سواری کا وہ واحد ادارہ ہے جو ہر طبقے کے لیے سستا اور محفوظ ذریعہ سفر ہے۔پاکستان ریلوے مسافر ٹرینوں کی بعض بند کی جانے والی سروسز کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں فراہم کی جانے والی سہولیات میں بھی بہتری کے لیے کوشاں ہے اور فریٹ سیکٹر میں بھی ٹرینوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ مالی سال کے دوران مزید کامیابیاں ریلوے کا زیور بن سکتی ہیں جن کی وجہ سے ریلویز پر عوام کے اعتماد میں جو بہت حد تک بحال ہوا ہے مزید خاطرخواہ اضافہ ہوگا۔ نگران وفاقی وزیر برائے ریلویز،کیپٹن (ر) شاہد اشرف تارڑ نے وزارت ریلوے میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ پاکستان ریلوے کے مالیاتی حالات کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ مسافروں کے لئے محفوظ اور موثر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اسٹریٹجک اقدامات پر توجہ دینے کی کوشش کی جائے گی مسافروں کا تحفظ اولین ترجیح ہو گی۔ایم ایل ون سی پیک کا ایک اہم اور اسٹریٹجک منصوبہ ہے جس پر جلد عمل درآمد کے لیے تیزی سے کام کو آگے بڑھایا جائے گا۔نگران وزیر ریلوے نے سیکرٹری/ چیئرمین ریلوے سید مظہر علی شاہ کے ساتھ مل کر نئے عزم اور جدت کے ساتھ آگے بڑھنے کا جو فیصلہ کیا یقینا قابل تحسین ہے۔ موجودہ چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز عامر علی بلوچ انتہائی ایمانداری اور محنت کے ساتھ ریلوے کو ترقی اور خوشحالی کی منزل کی جانب آگے لے کر بڑھ رہے ہیں۔پاکستان ریلوے کے لیے بہت خوش آئند بات ہے کہ مالی سال 2023-24 کی پہلی ششماہی میں 41 ارب روپے کی آمدن پسنجر، فریٹ اوردوسری مدعات کی مد میں حاصل کی ہے جوکہ پاکستان ریلوے کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے حا لانکہ پچھلے مالی سال جولائی تا دسمبر یہ آمدن 28 ارب روپے تھی اور اس کی بڑی وجہ بھی ٹرینوں کی بندش تھی جو کہ ملک کے سیلاب کی وجہ سے بند کی گئی تھیں اور فریٹ سیکٹر میں بھی نمایاں کمی
تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آنا شروع ہو گئی ہے۔پاکستان ریلوے پر امید ہے کہ مالی سال 24-2023 کا ٹارگٹ ایک ماہ پہلے ہی حاصل کر لے گا۔ آمدن میں اضافہ ریلوے ملازمین اور افسران کی انتھک محنت اور لگن کا نتیجہ ہے۔درست اقدامات سے ریلوے کا پہیہ چلنا شروع ہو گیا ہے، آنے والے دن اچھے ہوں گے۔ تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر بھی کم ہو چکی ہے اور سفری سہولیات میں بھی اضافہ کیا جا رہاہے۔
پاکستان اور چین کے مابین ایم ایل ون معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔ایم ایل ون ایک اسٹریٹیجک منصوبہ ہے۔اس معاہدے سے پاکستان کا پورا ٹرانسپورٹیشن نظام تبدیل ہو جائے گا۔منصوبے کی لاگت 9 ارب ڈالر سے کم ہوکر 6.7 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔امید ہے کہ ایم ایل ون منصوبے پر اسی سال کام شروع ہوجائیگا اس کے علاوہ پاکستان کو وسطی ایشیاء سے ملانے والے کوہاٹ۔ خرلاچی لنک منصوبہ پر بھی دستخط ہو چکے ہیں منصوبہ سے مقامی آبادی کو روزگار حاصل ہوگا۔پاکستان وسطی ایشیاء اور روس تک لنک ہو جائے گا۔ ریلوے آٹو میٹک بلنگ اینڈ ٹریول اسسٹنس جسے ہم سادہ الفاظ میں رابطہ کہہ سکتے ہیں، کی لانچنگ کی تقریب لاہور ریلوے اسٹیشن سے کردی گئی ہے۔ رابطہ ایپلی کیشن مسافروں اور ریلوے کسٹمرز کے لیے مختلف آسانیاں پیدا ہوں گی۔مسافر اپنے سفر کو پہلے سے پلان کر سکیں گے۔ایپلیکیشن سے گھر بیٹھے ٹکٹ ٹیکسی، ہوٹل بکنگ اور کھانے کا آرڈر بھی دیا جا سکے گااس کے علاوہ پارسل کی بکنگ اور ٹریکنگ بھی ہو سکے گی علاوہ ازیں مسافروں کو ٹرین آپریشن مینجمینٹ سسٹم تک رسائی بھی میسر ہو گی۔ریلوے کے انتظامی و مالی امور کوڈیجیٹائز جبکہ ریلوے میں ای ٹینڈرنگ کا آغاز کیاجاچکا ہے۔ ریلوے نیٹ ورک پر موجود ریلوے اسٹیشنوں اور تنصیبات کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے منصوبے پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔ ویلفیئر کے شعبوں میں اصلاحات لا کر انہیں مزید فعال بنایا جا رہا ہے۔ ریلوے کے تمام ہسپتالوں کو ان سورسنگ پالیسی کے تحت عام پبلک کے لئے کھول دیا گیا ہے تاکہ عام پبلک کو بھی
ریلوے ملازمین کے ساتھ ساتھ ریلوے ہسپتالوں کے ذریعے طبعی سہولیات دستیاب ہو سکیں۔
ریلوے اسٹیشنوں اور ٹرینوں میں صفائی کے تسلی بخش انتظامات کرنے سمیت مسافروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا اور تاجر برادری کو بھی ریلوے کے ذریعے مال کی ترسیل میں سہولیات فراہم کرنا ریلوے انتظامیہ کی ترجیحات میں ہمیشہ سے شامل رہی ہیں۔ گزشتہ سال 10 نئی ٹرینیں چلائی گئیں جس سے مسافروں کی تعداد میں کئی گنااضافہ ہوا۔ سٹیٹ آف دی آرٹ ڈائننگ کار کا افتتاح کیاگیا۔دھند میں راستہ دکھانے والے آلے کی مینوفیکچرنگ کا آغاز اور اسے خیبرمیل سمیت آزمائشی طور پر چار ٹرینوں میں نصب کیا جا رہا ہے۔ ریلوے کے تمام بڑے ریلوے اسٹیشنز پر مسافروں کے لئے ایگزیکٹو بیت الخلا تیار کئے جا رہے ہیں۔فیول اخراجات میں کمی لانے کے لئے ریلوے نیٹ ورک کو آن لائن فیول مینجمنٹ سسٹم پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ریلوے کالونیوں کے تمام رہائشی یونٹس میں الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کے میٹر لگانے کا کام آئندہ تین ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔ریلوے کے نیٹ ورک پر موجود قبضہ مافیا سے قیمتی زمینوں کو واگزار کروایا گیا۔یاد رہے کہ 2022 میں ملک کے بدترین سیلاب نے ریلوے تنصیبات اور انفراسٹرکچر کو برُی طرح متاثر کیا۔ ملک بھر میں، خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں شدید بارشیں ہوئیں جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ ریلوے نے اپنے وسائل اور بغیر کسی بیرونی امداد کے صرف ایک ماہ میں پشاور تا کراچی ٹرین آپریشن بحال کیا بعد ازاں بلوچستان کو ملانے والا ریلوے ہرک برج بھی جو کہ سیلاب کی نذر ہو گیا تھا اسے بھی قلیل مدت میں از سر نو این ایل سی کے تعاون سے تعمیر کر کے ملک بھر کا رابطہ بذریعہ ریل کوئٹہ کے لیے بحال کیا۔ ریلوے تنصیبات کی اتنے بڑے پیمانے پر بحالی میں سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بہت اہم رول ادا کیا۔ گینگ مین سے لے کر ریلوے کے سینئر افسران تک کے حوصلے بلند رکھے اور سندھ بھرسمیت بلوچستان کے ہنگامی دورے کئے جوٹرین آپریشن کی بحالی میں معاون ثابت ہوئے۔مجموعی طور پر پاکستان ریلوے کے لیے
2023 کا سال انتہائی اہم رہا جس میں بہت سے ادھورے منصوبے مکمل کیے گئے۔چائنہ سے درآمد کی گئی 230 مسافر کو چز اور 820 فریٹ ویگنز کچھ تیار حالت میں اور باقی پرزہ جات کی شکل میں پاکستان پہنچیں۔ سبی۔ ہرنائی سیکشن کی تکمیل اور اس پر ٹرین کا آغاز ہو جانا یہ کسی معجزے سے کم نہیں۔ریلوے سٹیل شاپ مغل پورہ میں الیکٹرک آرک فرنس مشین کی تنصیب کی گئی سٹیل شاپ کی پیداوار میں اضافہ اور معیار میں بہتری آئی۔پاکستان ریلوے کے مزدور اور آفسران بہت محنتی ہیں اگر تھوڑی سی بھی حکومتی سرپرستی اور انوسٹمنٹ حاصل ہو جائے تو یقینا یہ ادارہ ملکی معیشت میں بہت اہم رول ادا کر سکتا ہے اور کر بھی رہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC