ٹیکسوں کی بھر مار اور پاکستانی قوم

تحریر ۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
==============

حکومتی حلقوں کی جانب سے اکثر و بیشتر بات سننے میں آتی ھے کہ پاکستانی قوم ٹیکس نہیں دیتی بلکہ یہ بات سننی پڑتی ھے کہ پاکستانی ٹیکس چور ھیں جس کی وجہ سے پاکستانی حکومت کو ائی ایم ایف عالمی بنک و دیگر مالیاتی اداروں کے پاس جانا پڑتا ھے
اگر اپ حقیقت پسندی سے جائزہ لیں تو صورت حال بالکل الٹ نظر اتی ھے دنیا میں سب سے زیادہ ان ڈائریکٹ ٹیکسز پاکستان میں وصول کیے جاتے ھیں اپ کوئی بھی چیز بازار سے خدیدنا چاھیے تو اپ کو اس اشیاء کی اصل قیمت کے ساتھ ساتھ کئی اقسام کے ٹیکسز اور 17 فیصد سیلز ٹیکس بھی دینا پڑتا ھے اگر اپ چائے کا ڈبہ خریدیں تو اس کی اصل قیمت 196.58 روپے ھے اور اس کے اوپر 17 فیصد سیلز ٹیکس 33.42 روپے ھے یوں اس کی کل قیمت 230 روپے بنتی ھے جو خریدار ادا کررھا ھے
یوں ایک خدیدار ایک چیز خریدنے پر بھی سیلز ٹیکس دے رھا ھے
اصولا تو سیلز ٹیکس چائے کی پتی یا دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء بنانے والے صنعت کار اور بیچنے والے تاجر کو اپنی امدن سے ادا کرنے چاھیے مگر وہ گاھک کی جیب سے نکال رھا ھے یعنی ایک پیاز سو لت والا حساب ھو گیا ۔
یعنی حکومت اور کاروباری حضرات کی جانب سے پاکستانی عوام کو دونوں ھاتھوں سے لوٹا جارھا ھے
ایک سرکاری ملازم جب تنخواہ لیتا ھے تو حکومت اس کی تنخواہ سے خودبخود انکم ٹیکس وغیرہ کاٹ لیتی ھے اس کے علاوہ بھی سینکڑوں قسم کے مختلف ٹیکسز ھیں جو صبح سے رات گئے تھے وصول کیے جاتے ھیں اور پھر اوپر سے بندہ ھر چیز خریدتے وقت بھی سیلز ٹیکس دیتا ھے اخر کیوں؟
جب اپ بجلی یا گیس کا بل دیں تو بجلی یا گیس کی قیمت کے علاوہ کئی اقسام کے اضافی ٹیکس دینے پڑتے ھیں پڑول خریدیں تو اصل قیمت کے ساتھ ساتھ کئی ٹیکس شامل ھوتے ھیں
سڑک یا موٹر وے پر سفر کریں تو جگہ جگہ ٹیکس دینا پڑتا ھے
شہر میں کسی بھی جگہ گاڑی یا موٹر سائیکل پارک کریں تو پارکنگ فیس دینی پڑتی ھے
اگر موٹر ویز یا ھائی ویز پر سفر کریں تو ٹیکس دیئے اپ موٹر ویز پر سفر نہیں کر سکتے
اپ اپنے ملک کے کسی بھی شہر کے کسی بھی کونے سڑک مارکیٹ پلازہ میں بغیر پارکنگ فیس اپنی گاڑی کھڑی نہیں کر سکتے حتی کہ کسی بھی ہسپتال میں بھی پارکنگ فیس دینی لازمی ھے
کسی ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے جائیں تو وھاں بھی ٹیکس پانی کی بوتل لیں اس پر ٹیکس دینا پڑتا ھے چائے پیں تو ٹیکس اور اگر بنک سے کوئی قرضہ یا گاڑی خریدیں تو اصل قیمت کے علاوہ سود اور کئی ٹیکس دینے پڑتے ھیں
مزے بلکہ ظلم کی بات ھے کہ اپ چوبیس گھنٹے ٹیکس دینے کے باوجود بنیادی سہولیات سے محروم ھیں علاج کے لیے اپ کو کسی پرایٹویٹ ہسپتال جانا پڑتا ھے اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے لیے کسی پرایٹویٹ سکول میں داخلہ کروانا پڑتا ھے
سیکیورٹی کے لیے پرایٹویٹ گارڈز کا بندوبست کرنا پڑتا ھے
ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے چنگچی جیسی خطرناک سواری کے مزے لینے پڑتے ھیں پبلک ٹرانسپورٹ کا دور دور تک نشان نظر نہیں اتا
کسی بھی شہر کی نوے فیصد سڑکیں ٹوٹی پھوٹی اور تباھی کا شکار ھیں اور رات کو چند ایک مرکزی سڑک کو چھوڑ کر باقی تمام سڑکیں اندھیروں میں ڈوبی نظر اتی ھیں زندگیاں محفوظ نہیں ۔
پاکستان میں صرف سانس لینے کے لیے ھوا / آکسیجن فری ھے مگر وہ بھی صاف نہیں بلکہ آلودہ ترین ھو چکی ھے
اگر اپ غور سے دیکھیں تو پاکستانی کسی بھی ترقی یافتہ ملک سے زیادہ ٹیکسز ادا کرتے ھیں مگر ان کے مقابلے میں سہولیات نہ ھونے کے برابر ملتیں ھیں
تو جناب معصوم پاکستانیوں پر رحم کریں کہ سیلز ٹیکس سمیت ٹیکسوں کی بھر مار ختم کریں خاص طور پر ھر خریدنے والی چیز پر خریدار سے سیلز ٹیکس وصول کرنے کا ڈرامہ بالکل ختم کیا جائے اور سیلز ٹیکس سرمایہ دار سے لیا جائے
اس ظلم کے خلاف اواز بلند کرنے کی ضرورت ھے
جو بندہ چیز بنائے یا فروخت کرے وھی سیلز ٹیکس ادا کرے
===========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC