کسی نیکی کا صلہ ہے یا دعا کا کرشمہ ، قدرت ایسی مہربان کہ مٹی کو ہاتھ لگائے تو سونا بن جائے ۔


کہانیوں اور ناولوں کی حد تک تو یہ بات درست لگتی تھی لیکن حقیقی زندگی میں بھی ایسا ہو سکتا ہے اس پر یقین کم لوگ ہی رکھتے ہیں ۔
قدرت جس پر مہربان ہو جائے اس کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں ہوتا ہے اور مشہور ہے کہ اوپر والا جب بھی دیتا ہے چھپر پھاڑ کر دیتا ہے جب دولت برستی ہے تو سنبھالنی مشکل ہو جاتی ہے ۔
جو لوگ دولت انے پر اوقات سے باہر نہیں ہوتے ،انسان کو انسان ہی سمجھتے ہیں اور دوسروں پر دولت مند ہونے کا رعب نہیں ڈالتے بلکہ اس دولت کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے لگتے ہیں اور انسانی فلاح و بہبود کے کاموں اور بھلائی کے منصوبوں پر خرچ کرنے لگتے ہیں تو دولت کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ان کی عزت اور وقار میں بھی بے پناہ اضافہ ہو جاتا ہے ۔
دنیا میں دولت مند تو بہت ائے اور چلے گئے قبرستان ایسے لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں لیکن دنیا میں وہی لوگ اچھے الفاظ میں یاد رکھے جاتے ہیں جو لوگوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش ائے اور جنہوں نے اللہ کی مخلوق کا خیال رکھا دکھ درد بانٹے اور انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار رہے ۔
اللہ غربت میں بھی ازماتا ہے اور دولت دیتا ہے تو زیادہ ازمائش بھی بڑی ہو جاتی ہے ۔

اج جس شخصیت کا ذکر کرنے والے ہیں ان پر قدرت بڑی مہربان نظر اتی ہے معلوم نہیں یہ کسی نیکی کا صلہ ہے یا کسی بزرگ کی دعاؤں کا کرشمہ ۔
ان پر عنایات اتنی نظر اتی ہیں کہ وہ مٹی کو ہاتھ لگائے تو سونا بن جائے ۔
طویل کیریئر زبردست کامیابیوں سے بھرا پڑا ہے جس کام میں ہاتھ ڈالا اس کے چیمپین بن کر ابھرے ، جس کام کا بیڑا اٹھایا اس میں سرخرو ٹھہرے ،
محنت ہمت ذہانت صلاحیت کا بھرپور استعمال کیا ۔ فیصلے وقت پر کیے اور وقت کا بہتر استعمال سیکھا فیصلے سوچ سمجھ کر کیے اور مشاورت سے کیے مشترکہ خاندانی نظام اور بزرگوں کی روایات اور فیصلوں کا احترام ان کی فیملی کی پہچان اور کامیابی کی کنجی مانا جاتا ہے ۔
یہ ذکر ہو رہا ہے پاکستان کے نامور صنعت کار اور کامیاب سیاست دان امام دین شوقین کا ۔جنہیں کچھ لوگ ملک امام دین بھی کہتے ہیں اور شوقین ان کے والدین کی طرف سے پیار سے کہا جانے والا نام ہے جسے وہ اپنے کیریئر میں بہت سی کامیابیوں کی علامت بھی سمجھتے ہیں ۔
وہ پاپولر گروپ کے چیئرمین اور سابق سینیٹر ہیں سیاسی طور پر طویل عرصہ مسلم لیگ فنکشنل پیر پگارا کے ساتھ اور پھر پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستگی اختیار کر لی سرکاری عہدوں پر رہ کر بھی سرکاری پیسہ کسی مد میں اپنی ذات پر خرچ کرنے کے روادار نہیں رہے ہمیشہ اپنی جیب سے سماجی بھلائی اور خدمت کے کاموں میں مصروف اور سرگرم عمل رہے ۔

کاروبار پاکستان سے نکل کر افریقہ تک پھیل چکا ہے یورپ اور امریکہ سمیت دنیا بھر کے متعدد ملکوں میں ان کی مصنوعات ایکسپورٹ ہوتی ہیں متعدد فیکٹریاں کارخانے کمپنیاں مختلف شعبوں میں کامیابیاں اور دولت سمیٹ رہی ہیں پاپولر گروپ اور امام دین شوقین کا پورا خاندان اپنے بزنس کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہا ہے ہزاروں لوگوں کو براہ راست اور لاکھوں لوگوں کو ان ڈائریکٹ روزگار کی فراہمی کا ذریعہ بنا ہوا ہے جس پر وہ اللہ تعالی کا بے حد شکر ادا کرتے ہیں ویسے تو انسان کی ہزاروں خواہشیں ہوتی ہیں لیکن وہ خود کو خوش قسمت قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مجھ پر اتنی عنایات ہیں کہ زندگی میں اللہ تعالی نے سارے شوق پورے کرائے ہیں ایک انتہائی صحت مند خوشگوار پرسکون اور ارام دے اور کامیاب زندگی گزارنے کا موقع ملا ہے تمام رشتے اور ان کی خوشیاں انجوائے کی ہیں ماشاءاللہ نواسے پوتے انہیں اپنا سب سے پیارا دوست مانتے ہیں ددو کہتے ہیں ۔ اولاد فرمانبردار اور کاروبار میں ساتھ دیتی ہے اور انہیں اپنا ائیڈیل مانتی ہے

ویسے تو پاپولر گروپ اور اس خاندان کے کاروباری میدان میں کامیاب سفر کا اغاز بنیادی طور پر تمباکو کے کاروبار سے ہوا پھر ماچس کی فیکٹری لگائی اور اس سفر کو اتنا اگے بڑھایا کہ خاندان کا بزنس دیکھتے دیکھتے ٹیکسٹائل سیمنٹ پیٹرولیم کنسٹرکشن شوگر مضاربہ سیکیورٹی فوڈ ویورز اور انٹرنیشنل ٹریڈنگ تک پھیل گیا ۔ان کے کاروبار فیکٹریوں کارخانوں کی فہرست بہت طویل ہے ماچس کے شعبے میں ان کے گروپ نے سرخاب چنگاری لکی بلبل پجارو ماچس سے شہرت حاصل کی پاپولر جوس دنیا بھر میں ان کی پہچان ہے اس کے علاوہ منرل واٹر اور پاپولر سیمنٹاسی طرح پاپولر پیٹرولیم اینڈ کنسٹرکشن پاپولر سیکیورٹی کمپنی پاپولر اسلامک مزاربہ پاپولر فاؤنڈیشن کے تحت متعدد کام جاری ہیں پاپولر شوگر مل بھی قائم ہے ۔
ویسے تو پورا خاندان کاروبار سے جڑا ہوا ہے اور سب اپنے اپنے حصے کا کام بڑی خوبی سے پوری دیانت داری اور لگن سے کرتے ہیں اور یہی خاندان کی کامیابی کا سبب بھی ہے لیکن خاندان میں سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والے امام دین شوقین پہلے اس شخص تھے


سیاست کا شوق تو انہیں کالج سے ہی تھا کالج کے زمانے میں جمعیت کے ناظم بھی بنے کالج کا الیکشن جیتنے سے لے کر کونسلر بننے تک اور پھر صوبائی اسمبلی کا رکن اور پھر صوبائی مشیر اور وزیر کے مساوی اختیارات اور اس کے بعد پھر سینیٹر بنے ہر جگہ انہوں نے اپنا سکہ جمایا اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا اور لوگوں کے دل جیتے پاپولر گروپ کی لانڈی انڈسٹریل ایریا میں گارمنٹ فیکٹری ہے سائٹ انڈسٹریل ایریا میں جوس فیکٹری ہے سیال سرگودھا میں شوگر مل ہے ٹنڈو ادم میں فیکٹری اور فاؤنڈیشن کا کام ہو رہا ہے جس کے تحت ہسپتال اسکول صحت اور تعلیم کے شعبوں میں سماجی خدمت انجام دے رہے ہیں خود اپنے نام کی طرح مختلف شعبوں کے شوقین ہیں جوانی میں بابرہ شریف سمیت مختلف اداکاروں کی فلمیں دیکھنے کا شوق تھا پھر گھوڑ سواری اور گھوڑے پالنے کا شوق ہوا اپنے فارم میں سو سے زیادہ گھوڑے پال رکھے ہیں جن میں یورپی اسٹریلین عربی گھوڑے اور سندھی گھوڑے ہیں اور

ان کی چار نسلیں ہیں برطانیہ سے تعلق رکھنے والی سٹار فلیش گھوڑی ریس بھی جیت چکی ہے ان کے پالے ہوئے گھوڑے ڈر بھی ریس جیت چکے ہیں گھوڑوں کی بریڈنگ بھی کرتے ہیں لیکن صرف شوق کی خاطر اس کے علاوہ انہیں کبوتر پالنے کا بڑا شوق ہے 600 کبوتر پالے ہوئے ہیں جن میں 175 قسم کے کبوتر ہیں ساری دنیا سے کبوتر جمع کیے ہیں جن میں وائٹ کنگ بھی شامل ہے اسلحہ رکھنے کا بھی شوق ہے اور گولڈ پلاٹینم گن بھی رکھی ہوئی ہے یورپی گنز کی اچھی خاصی کلیکشن ہے اور شکار کا بھی شوق ہے صرف ان پرندوں کا شکار کرتے ہیں جن کو پالا نہیں جاتا خود ورزش باقاعدگی سے کرتے ہیں جم جاتے ہیں اور ایکسرسائز کے لیے ٹائم نکالتے ہیں اپنی زندگی کے کی کامیابیوں کا زیادہ تر کریڈٹ اپنے بڑے بھائی سلیمان روشن کو دیتے ہیں جنہوں نے سب کچھ سکھایا ۔ان کا ماننا ہے کہ پاکستان میں ایکسپورٹس کے لیے بہت پوٹینشل ہے ہم اپنے مختلف شعبوں پر توجہ دے کر ایکسپورٹ بڑھا سکتے ہیں غربت اور بے روزگاری کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ائل اور پیٹرولیم سیکٹر میں مزید ایکسپلوریشن کی بہت گنجائش ہے قدرت نے پاکستان کو بے پناہ معدنیات اور قدرتی ذخائر سے نوازا ہوا ہے پاکستان کے نوجوان پاکستان کا اثاثہ ہیں اور پاکستان کا مستقبل روشن ہے ۔
==============================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC