حکومتی دعوے دھرے رہ گئے، تحصیل لیاقت پور کے کسان کھاد مافیا کے چنگل سے نہ نکل سکے، انتظامیہ ڈیلروں پر مہربان، کھاد بحران انتہا کو چھونے لگا پورے جنوبی پنجاب کی طرح تحصیل لیاقت پور میں بھی گندم کی بوائی عروج پر ہے مگر زمینداروں اور کاشتکاروں کو اپنی فصل کے لیئے پہلی کھاد ہی میسر نہیں


لیاقت پور(وحید رشدی) حکومتی دعوے دھرے رہ گئے، تحصیل لیاقت پور کے کسان کھاد مافیا کے چنگل سے نہ نکل سکے، انتظامیہ ڈیلروں پر مہربان، کھاد بحران انتہا کو چھونے لگا پورے جنوبی پنجاب کی طرح تحصیل لیاقت پور میں بھی گندم کی بوائی عروج پر ہے مگر زمینداروں اور کاشتکاروں کو اپنی فصل کے لیئے پہلی کھاد ہی میسر نہیں گزشتہ برسوں کی طرح اس بار بھی بوائی کے وقت کھاد کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک میں فروخت دھڑلے سے جاری ہے مگر ضلعی انتظامیہ اور محکمہ زراعت کھاد نے مافیا کے آگے گھٹنے ٹیک رکھے ہیں فصلوں کی باقیات جلانے اور موٹرسائیکل ڈرائیور بچوں کے خلاف اندھا دھند “ایکشن” لے کر حوالاتیں بھرنے والی انتظامیہ کھاد مافیا کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑی نظر آتی ہے نمائندہ کسانوں میاں جاوید اقبال، عدنان شفیق، چوہدری خادم حسین، میاں طارق رشید، محمد سجاد، مظہر حسین اور دیگر نے بتایا کہ کھاد کمپنیوں، ڈیلرز اور انتظامیہ کے گٹھ جوڑ نے گندم بوائی کے موقع پر کھاد کا مصنوعی بحران پیدا کر رکھا ہے مافیا اور انتظامیہ کروڑوں روپے کی دیہاڑیاں لگا رہے ہیں یوریا اور ڈی اے پی کھاد مارکیٹ میں لانے کی بجائے نامعلوم گوداموں، ڈیلرز اور ان کے دوستوں کے ڈیروں پر اتار لی جاتی ہے جہاں سے من پسند لوگوں کو من پسند نرخوں پر فروخت کی جا رہی ہے کھاد وافر مقدار میں ہونے کے باوجود کنٹرول ریٹ پر دستیاب نہیں کسان پیسے اٹھائے مارے مارے پھر رہے ہیں مگر انتظامیہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بے نیاز بیٹھی ہے سپیشل پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی فوج نہ جانے کون سی خدمات سرانجام دے رہی ہے انہوں نے الزام لگایا کہ تحصیل کے ایک انتظامی آفیسر نے مبینہ طور پر کھاد مافیا سے 15 لاکھ روپے وصول کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے لٹیروں کے خلاف کوئی سخت ایکشن کی بجائے ضرورت پڑنے پر “دوستانہ” کارروائی ہی کی جاتی ہے تحصیل لیاقت پور سنگین کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کا شکار ہے مگر ضلعی انتظامیہ لاچار، لاتعلق اور بےبس نظر آتی ہے انہوں نے کہا کہ کھاد مافیا اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے ملک کو بدترین غذائی اور کاشتکاروں کو معاشی بحران کی طرف دھکیلا جا رہا ہے انہوں نے بتایا کہ دو دن قبل ایک خفیہ ادارے کی رپورٹ پر دو کھاد شاپس پر چھاپہ مارا گیا ایک کے سٹور میں 800 جبکہ دوسرے میں 500 بوری موجود تھی جنہیں سیل کیا گیا بعد ازاں ایک شاپ سے سرکاری نرخ پر صرف 400 تھیلا چلایا گیا ان میں بھی بیشتر چہیتے تھے بے آسرا کاشتکار سارا دن قطاروں میں لگے رہنے کے بعد نامراد واپس لوٹ گئے جبکہ دوسرے ڈیلر کو مبینہ طور پر معمولی جرمانہ کرکے کھل کھیلنے کی اجازت دے دی گئی کھاد بحران میں بااثر آڑھتیوں اور سود خور مافیا کی بھی برابر کی سانجھے داری ہے جو اس صورتحال میں اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں کسانوں نے اس صورتحال پر شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیراعلی، چیف سیکرٹری اور کمشنر بہاولپور سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے
=====================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC