بیلٹ اینڈ روڈ کی توسیع مشترکہ خوشحالی کی خواہش کی توثیق

تحریر: زبیر بشیر
چین کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ کے منصوبوں میں توسیع کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو مزید مواقع فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ چین نے ایک کثیر جہتی بیلٹ اینڈ روڈ کنیکٹیویٹی نیٹ ورک بنانے کا بیڑہ اٹھایا ہے، جس کے تحت ریلوے، بندرگاہیں اور راہداریاں اقوام عالم کے درمیان مستقبل کے تعاون کا ایک نمایاں حصہ ہوں گی۔ بدھ کو تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں کیے گئے ایک سرکاری اعلان کے مطابق، چین ٹرانس کیسپین بین الاقوامی نقل و حمل کی راہداری کی تعمیر میں حصہ لے گا، اور یوریشیائی براعظم میں ایک نئی لاجسٹک راہداری کے لیے تعاون کرے گا جو براہ راست سڑکوں اور ریلوے کی نقل و حمل سے منسلک ہو گا۔ چین “سلک روڈ میری ٹائم” کے تحت بندرگاہوں، شپنگ اور تجارتی خدمات کو بھی بھرپور طریقے سے مربوط کرے گا اور نئی بین الاقوامی زمینی و سمندری تجارتی راہداری اور ایئر سلک روڈ کی تعمیر کو تیز کرے گا۔ اس تناظر میں ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو آج دنیا میں بنیادی ڈھانچے اور تعاون کے لیے سب سے نمایاں اقدام ہے۔ لہذا اس کے مستقبل کے لیے ایک خاکہ تیار کرنا بہت ضروری ہے۔
فورم نے “بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کے نئے مرحلے کے آغازپر اہم اتفاق رائے کیاہے۔ فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے “بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کی حمایت کے لیے چین کے آٹھ نکاتی ایکشن پلان کا اعلان کیا، جس میں تمام فریقوں کو تعاون پر مبنی شراکت داری کو گہرا کرنے اور “بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ ترقی کے ایک نئے مرحلے کو فروغ دینے کے لئے رہنمائی فراہم کی گئی اور اسے فورم کے تمام شرکاء کی پزیرائی حاصل ہوئی ہے۔اس فورم نے دنیا کی جدیدکاری کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مل کر کام کرنے کا ایک عظیم وژن پیش کیا ہے۔ پوری دنیا میں ایک ساتھ جدیدیت کی تکمیل انسانی تاریخ کا عظیم ترین کارنامہ ہوگی۔ چین اکیلے جدید کاری کی پیروی نہیں کر رہا ہے ، بلکہ ترقی پذیر ممالک سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر جدیدکاری کی تکمیل کا منتظر ہے۔ عالمی جدیدکاری پرامن ترقی، باہمی فائدہ مند تعاون اور مشترکہ خوشحالی کی جدیدکاری ہونی چاہئے۔ اس مقصد کے لیے چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ مارکیٹ تک رسائی کو مزید وسعت دے گا، مختلف شعبوں میں اصلاحات کو گہرا کرے گا، مزید ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے معاہدوں پر دستخط کرے گا، اور دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ کے امکانات کا تسلسل کے ساتھ مظاہرہ کرتا رہےگا۔ ترقی پذیر ممالک کی مالی “رکاوٹ” کے پیشِ نظر ، چینی مالیاتی ادارے حقیقت پسند تحقیق کی بنیاد پر ایک نئی آر ایم بی فنانسنگ ونڈو قائم کریں گے تاکہ “بیلٹ اینڈ روڈ” تعمیراتی منصوبوں کی حمایت کی جا سکے ۔علاوہ ازیں، چین پروجیکٹ تعاون کے ذریعے مقامی روزگار کو بھی فروغ دے گا اور ان بڑے اقدامات پر عمل درآمد یقینی طور پر دنیا کے تمام ممالک کی جدیدکاری کے لئے زیادہ قوت محرکہ فراہم کرے گا۔
اس سال بی آر آئی کی 10ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران، اس انیشیٹو کے تحت بالکل نئے ہوائی اڈے اور بندرگاہیں، ریلوے، سڑکیں، اور صنعتی پارکس بنائے گئے ہیں، جس سے نئے اقتصادی راہداری اور ترقی کے نئے محرکات پیدا ہوئے ہیں۔ جیسا کہ ایک چینی کہاوت ہے، “سڑک کی تعمیر خوشحالی کی طرف پہلا قدم ہے۔ کچھ لینڈ لاک ممالک کے لیے، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں نے ان کی ترقی کے تقاضوں کو درست طریقے سے پورا کرنے اور نئے مواقع کو اپنانے میں ان کی مدد کی ہے۔ نہ صرف لینڈ لاک ممالک کے دوسرے خطوں کے ساتھ زمینی رابطے میں مسلسل بہتری آرہی ہے بلکہ BRI تعاون نے انہیں بندرگاہوں تک پہنچنے میں بھی مدد فراہم کی ہے۔
بی آر آئی کے منصوبے بین الاقوامی سپلائی چین کو مستحکم کرنے میں بھی مدد کر رہے ہیں۔ چین-یورپ مال بردار ٹرینوں نے ایشیا اور یورپ میں بین الاقوامی نقل و حمل کے راستوں کو نئی شکل دی ہے۔ ستمبر کے آخر تک، تقریباً 78,000 ٹرینوں کے سفر کیے جا چکے ہیں، جو 25 یورپی ممالک کے 217 شہروں کے لیے خدمات فراہم کر رہے ہیں۔چین-یورپ مال بردار ٹرینوں کے ذریعے لے جانے والے سامان کو بنیادی طور پر ڈیجیٹل مصنوعات سے 53 زمروں میں مصنوعات کی 50,000 سے زیادہ اقسام تک بڑھا دیا گیا ہے، کیونکہ سروس میں سلامتی، استحکام اور لچک ہے۔عالمی رابطوں کو مزید فروغ دینے کے لیے، چین وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصولوں کے تحت اعلیٰ معیار کے تاریخی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں کے قیام کے لیے متعدد اقدامات کرے گا، ترقی کے نئے محرکات کو فروغ دے گا اور شریک ممالک کو حقیقی فوائد فراہم کرے گا۔اس ماہ کے شروع میں جاری ایک وائٹ پیپر کے مطابق، 2022 کے آخر تک، چین نے 17 ممالک کے ساتھ ڈیجیٹل سلک روڈ کی تعمیر اور 30 ممالک کے ساتھ ای کامرس تعاون پر مفاہمت ناموں پر دستخط کیے تھے۔چین گلوبل ڈیجیٹل ٹریڈ ایکسپو جیسے پلیٹ فارمز کا بھرپور استعمال کرے گا، سلک روڈ ای کامرس تعاون کے لیے پائلٹ زونز کی تعمیر کو تیز کرے گا، اور مواقع کے اشتراک کی کوششوں کے حصے کے طور پر ڈیجیٹل ادائیگی اور سمارٹ لاجسٹکس جیسے نئے شعبوں کی ترقی کو فروغ دے گا۔
========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC