پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے باوجود قرض لے کر بجلی بنائی جارہی ہے جبکہ سندھ میں وافرمقدار میں موجود کوئلے سے استفادہ نہیں کیاجارہا۔سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ

بینظیر بھٹومسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں اور یہ اعزاز ان سے کوئی نہیں چھین سکتا۔سعید غنی

خواتین کو بااختیاربنانے کے لئے انہیں تعلیم کے زیورسے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی تک رسائی دینی ہوگی۔ڈاکٹر خالد عراقی

بینظیر بھٹو نے ہر اس شخص اورمنفی سوچ کا مقابلہ کیاجو خواتین کو پیچھے دھکیلنا چاہتی تھیں۔شرمیلافاروقی

بینظیر بھٹو ایک عظیم وژنری لیڈرتھیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی خواتین کے لئے ایک متاثرکن مشعل راہ ہیں۔سسی پلیجو

سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے باوجود قرض لے کر بجلی بنائی جارہی ہے جبکہ سندھ میں وافرمقدار میں موجود کوئلے سے استفادہ نہیں کیاجارہااور وفاقی حکومت اس حوالے سرمایہ کاری کرنے کو تیارنہیں۔اگر اس حوالے سے سرمایہ کاری کی جائے تو سندھ میں کوئلے اورپن چکی سے اتنی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے کہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعددیگر ممالک کو بھی دے سکتے ہیں۔خواتین مردوں سے کسی صورت کم نہیں، خواتین کو چاہیئے کہ وہ اپنے حقوق سے متعلق آگاہی حاصل کریں اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے کی جانے والی قانون سازی سے بھر پور استفادہ کریں۔خواتین کی تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی تعداد خوش آئند ہے۔بینظیر بھٹونے بے پنا ہ مسائل اور مشکلات کا سامنا کیا لیکن جمہوریت کا راستہ نہیں چھوڑا،تاریخ ایک ایسا مضمون ہے کہ جس کا تسلسل ماضی،حال اور مستقبل میں رہتاہے۔ہمیں بینظیر بھٹو کی شخصیت پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے اور میں امید کرتاہوں کہ بینظیر بھٹو چیئر جامعہ کراچی محترمہ کی شخصیت پر تحقیق کرے گی اور اس کو فروغ دے گی۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بینظیربھٹو کے جو کارنامے ہیں اس کو اجاگرکیا جائے اور اس حوالے سے لوگوں کو آگاہی فراہم کریں یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نیشہید محترمہ بینظیر بھٹو چیئر جامعہ کراچی کے زیر اہتمام عالمی یوم خواتین کے موقع پر کراچی یونیورسٹی بزنس اسکول کی سماعت گاہ میں منعقدہ سیمینار بعنوان: ”ویمنز امپاورمنٹ: شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ویژن“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیر برائے محنت وافرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ایک ایسامعاشرہ جس میں خواتین کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتاہواورجس میں بینظیر کے خلاف فتوے جاری ہوئے اس معاشرے میں 25 سال جدوجہد کرنا کسی مرد کے بس کی بات بھی نہیں تھی لیکن شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے یہ کیا اوربینظیر بھٹو صرف پاکستان کا فخر نہیں بلکہ مسلم دنیا کا فخرتھیں وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں اور یہ اعزاز ان سے کوئی نہیں چھین سکتا۔بینظیر بھٹو نے پاکستانی قوم کا سر فخرسے بلند کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی خواتین کا بھی سرفخر سے بلند کیا۔پاکستان کا پہلا ویمن پولیس اسٹیشن بینظیر بھٹو کی حکومت میں قائم کیا گیا تاکہ خواتین کو بہتر طریقے سے تحفظ اور ذہنی سکون فراہم کیا جاسکے۔بی بی نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کا پروگرام بھی شروع کیا تاکہ خواتین میں صحت سے متعلق شعور بیدار کیا جاسکے۔ خواتین کے مسائل پر خواتین کو امپاور کرنے کے لئے فرسٹ ویمن بینک بنایا جو ایک کوالٹی ادارہ جو خواتین کی مالی معاونت اور ان کو امپاور کرنے کے لئے اپنا کردار اداکررہاہے اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کا پروگرام بھی شروع کیا تاکہ خواتین میں صحت سے متعلق شعور بیدار کیا جاسکے۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ خواتین کو گھروں تک محدود نہیں ہونا چاہیئے بلکہ معاشرے کی ترقی کے لئے اپنا کردار اداکرنا چاہیئے۔خواتین کو بااختیاربنانے کے لئے انہیں تعلیم کے زیورسے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی تک رسائی دینی ہوگی۔ مرد کی تعلیم صرف ایک فرد واحد کی تعلیم ہے مگر عورت کو تعلیم دینا حقیقت میں پورے خاندان کو تعلیم دینے کے برابرہے۔پڑھی لکھی باشعور عورت ہی اپنی اولاد کی اچھی پرورش کرسکتی ہے جو آگے چل کر ملک کی ترقی میں اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔ خواتین اب اپنی روایتی ذمہ داریاں پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں جس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ خواتین میں تعلیم حاصل کرنے کا بڑھتا رجحان ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کا دارومدار اس کی افراد ی قوت پر ہوتاہے اور افرادی قوت کی بات کی جائے تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ ملک کی تقریباً نصف آباد ی خواتین پر مشتمل ہوتی ہے۔بینظیر بھٹوپاکستانی خواتین کے لئے ایک رول ماڈل ہیں،ان کی پوری زندگی نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک رول ماڈل ہے۔ بہت سارے لیڈرایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں جبکہ کچھ لیڈر ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ رقم کرتے ہیں اور بینظیر بھٹو کا شمار ان شخصیات میں ہوتاہے جنہوں نے تاریخ رقم کی۔

سینیٹر سسی پلیجونے کہاکہ بینظیر بھٹو ایک عظیم وژنری لیڈرتھیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی خواتین کے لئے ایک متاثرکن مشعل راہ ہیں۔بینظیر بھٹو ایک جمہوری ذہن والی رہنما تھیں،اس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست کو کو غورسے دیکھا اور اس کے فلسفہ کو لے کر آگے بڑھی۔بینظیر بھٹو مرتے دم تک خواتین کے حقو ق کے لئے لڑتی رہی،بینظیر بھٹو نے خواتین کے حقوق کے لئے قانون سازی کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات بھی کئے جولائق تحسین ہیں۔

رکن صوبائی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے ہر اس شخص اورمنفی سوچ کا مقابلہ کیاجو خواتین کو پیچھے دھکیلنا چاہتی تھیں۔تحریک پاکستان سے لے کر اب تک پاکستان کی تعمیر وترقی کے لئے ہماری ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں نے جوکرداراداکیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔اگر معاشرے میں مرد وخواتین ساتھ ملکرنہیں چلیں گے تو معاشرے ترقی نہیں کرسکتے اور معاشرے میں بے چینی اور بدامنی رہے گی۔ہمیں ثابت قدم رہ کر اپنے حقوق کے لئے آواز اُٹھانی ہوگی۔بینظیر بھٹو کی سوچ تھی کہ ہمیں خواتین کو آگے لے کرچلنا ہے،ہمیں اس سوچ کو آگے بڑھاناہے اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سوچ ہم سب کے دلوں میں ہے۔

ڈائریکٹر شہید بینظیر بھٹو چیئر جامعہ کراچی محمد ابراہیم شیخ نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے چیئر میں ہونے والی سرگرمیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
======================