مظلوم بلوچ ماں کا بیٹوں سمیت لرزہ خیز قتل ، ملوث درندہ صفت لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جائے، رخشندہ منیب

کراچی ( نعیم اختر) جماعت اسلامی حلقہ خواتین سندھ کی ناظمہ صوبہ رخشندہ منیب نے بلوچستان کے علاقے بارکھان میں مظلوم بلوچ ماں کا بیٹوں سمیت لرزہ خیز قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے ملوث درندہ صفت لوگوں کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ انہوں نے اج ایک بیان میں کہا کہ قرآن کا واستہ دیکر اپنے پیاروں کو بچانے اور انصاف کی بھیک مانگنے والی ماں کو کسی نے انصاف نہیں

دیا ثابت ہوگیا کہ یہاں ایک نہیں دو پاکستان ہیں غریب اور طاقتوروں کے لیے الگ الگ قانون ہیں۔ بلوچستان سندھ سمیت ملک بھر میں ظالم جاگیردارو و وڈیروں کے نجی جیل کوئی نئی بات نہیں۔ بس حکومت، انصاف اور قانون نے اپنی آ نکھیں بند کر رکھی ہیں۔ اس سے قبل کراچی میں ناظم جوکھیو، دادو میں ام رباب چانڈیوکا خاندان اسی جاگیردارنہ ذہنیت کے بھینٹ چڑہ چکے ہیں۔ بلوچستان وہ مظلوم صوبہ ہے جہاں حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔یہاں کا جاگیردار طبقہ لوگوں کو انسان سمجھنے کی بجائے بھیڑ بکریاں سمجھتا ہے۔ انگریزوں کی طرح سابق ڈکٹیٹر مشرف کو سپورٹ کرنے والے جاگیرداروں کو نوازا گیا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کرنے سے لیکر اکبر بگٹی کا دردناک قتل اور بلوچستان کی محرمیوں میں بھی یہی سردار و جاگیردار ٹولہ برابر کا شریک ہے۔انہوں نے کہاکہ بارکھان میں ہونے والا انسانیت سوز واقعہ نہ صرف انتہائی افسوسناک بلکہ درندگی اور لاقانونیت کی انتہا ہے۔قانون ظالموں کو ظلم سے روکنے میں نہ صرف ناکام ہے بلکہ ظالم کا پشت پناہ بن جاتا ہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھاکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کوخاتون کی دردناک اپیل پر واقعہ کا نوٹس لیتے مگر سینیٹ میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کی جانب سے توجہ دلانے کے باوجود حکومت اور سیاہ و سفید کے مالک ادارے ٹس سے مس نہیں ہوئے۔ اب اگر قانون حرکت میں آبھی جائے تو ان کے پیارے واپس تو نہیں آسکتے۔وڈیرے ،جاگیردار اورچوہدری طبقے نے اپنے ماتحت علاقوں میں غیر انسانی سلوک کو اپنا حق سمجھ کر غریب اور شرفاءکا جینا حرام کر رکھا ہے اور حکومت و ادارو کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ناظمہ صوبہ سندھ نے کہاکہ قانون سب کے لیے ایک ہونا چاہے اس لیے دردناک واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ دوبارہ کسی کو وحشیانہ حرکت کی جرآت نہ ہوسکے۔#
================