* بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیرِ اہتمام * تیسرے میری گولڈ فیسٹیول کا افتتاح * گیندے کے پھولوں کی نمائش ایک ہفتہ تک فریئر ہال میں مفت جاری ہے ——————-


تحریر : اطہر اقبال
——————-

* کائنات کی ہر رنگین شے اور فطرت کی حسین نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے صرف دولت ہی ضروری نہیں ہے بلکہ ایک ایسی نگاہ کی بھی ضرورت ہے جو فطرت کی اہمیت کو نہ صرف سمجھ سکے بلکہ اسے اس کی بھر پور رعنائیوں کے ساتھ محسوس بھی کر سکے یعنی موسم بہار ، باغوں میں لگے مختلف پھول ، سورج اور چاند کا نکلنا ، چاندنی رات کا پھیلنا ، سمندر کی شور مچاتی لہریں ، تاروں بھری رات ، پہاڑوں سے بہتی آبشاریں ، رنگ برنگے پرندے اور اسی طرح بہت کچھ ، اب یہ دیکھنے والے کا کمال ہے کہ وہ فطرت کے ان حسین شاہکاروں کو کس نظر اور انداز سے دیکھتا ہے اور کس طرح فطرت کے ان حسین مناظر کو الفاظ کا خوب صورت پیراہن پہنا کر آگے پیش کر تا ہے ،
شکیب جلالی کے بقول

یوں تو سارا چمن ہمارا ہے

پھول جتنے بھی ہیں پرائے ہیں

پھول اپنی خوب صورتی اور دل کشی کی بنا پر بہت سے حسین و جمیل لمحات کو اور بھی دل کش بنا دیتے ہیں ، کوئی بھی پھول ہو چاہے گلاب ، یاسمین ، چنبیلی ، موتیا ، دن کا راجہ ، رات کی رانی ، سورج مکھی ، گلِ لالہ ، گلِ داؤدی ، گلِ نرگس یا گیندا ہر پھول معنوی اعتبار سے اپنی علیحدہ علیحدہ پہچان رکھتا ہے ، آج بات کی جائے گی گیندے کے پھولوں کی جس کی سات روزہ نمائش کا اہتمام بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر نے فریئر ہال کراچی میں کیا ہے نمائش میں آنے والوں کا داخلہ مفت ہے جب کہ اس نمائش میں ساٹھ ہزار سے زائد پھولوں کے پودے رکھے گئے ہیں ، گیندے کے پھولوں کی یہ تیسری نمائش ہے جس کا اہتمام بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کیا ہے اس نمائش کو دیکھنے کے لیے شہری دن دس بجے سے رات گیارہ بجے تک بالکل مفت آسکتے ہیں ، 27 جنوری 2023 کو گورنر سندھ جناب کامران خان ٹیسوری اور وزیرِ بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے اس نمائش کا افتتاح کیا ان کے ہمراہ ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحمن ، میٹرو پولیٹن کمشنر سید شجاعت حسین سمیت دیگر اہم شخصیات اور محکمہ جاتی افسران و ملازمین بھی موجود تھے جب کہ شہریوں نے بھی پھولوں کی اس نمائش میں اپنی گہری دل چسپی کا اظہار کیا ، شاید کچھ ان پھولوں کو دیکھ کر یہ سوچ رہے ہوں گے کہ

کس کی آمد ہے یہ کیسی چمن آرائی ہے

ہر طرف پھول مہکتے ہیں بہار آئی ہے

مگر جب شہریوں نے اپنے درمیان اہم شخصیات کو دیکھا تو یقیناً انھیں تَب یہ معلوم ہو گیا ہو گا کہ وہ پھولوں کی نمائش میں موجود ہیں جو شہریوں کے لیے ایک ہفتہ تک جاری رہے گی ، یہاں آنے والے شہریوں کو اتنے خوب صورت پھولوں کے درمیان وقت کے گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوا بلکہ اس نمائش میں شرکت کرنے والے سَب ہی لوگوں کو وقت کے گزرنے کا احساس نہیں رہا کیوں کہ وہ سَب اس مہکتے ماحول کے سحر میں کھو چکے تھے ، شاید وہ سَب یہ سوچ رہے ہوں کہ

تتلی کی طرح اُڑتے چلے جاتے ہیں لمحے

پھولوں کی طرح دیکھتے رہتے ہیں انھیں ہم

پھولوں سے محبت کرنے والے بہت حساس لوگ ہوتے ہیں وہ کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتے بلکہ کسی کو تکلیف میں دیکھ کر خود بھی تکلیف محسوس کرتے ہیں ، پھولوں سے محبت کرنے والے تو اپنے دامن سے الجھنے والے کانٹوں کو بھی خود سے نرمی کے ساتھ جدا کرتے ہیں

ہم نے کانٹوں کو بھی نرمی سے چھوا ہے اکثر

لوگ بے درد ہیں پھولوں کو مَسل دیتے ہیں

شہریوں کے لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اس پھولوں سے مہکتی نمائش کا انعقاد کر کے یہ دعوتِ عام دی ہے کہ آئیں ہم بھی اپنے کردار و عمل سے خوش بو بکھریں اور ایک دوسرے کے لیے محبت اور شفقت کو عام کریں ، شہریوں سے درخواست ہے کہ آپ پھولوں سے مہکتی اس نمائش میں اپنے دوستوں اور فیملی کے ساتھ بھرپور انداز میں شرکت کریں –
جناب انور شعور کی ایک بہت ہی خوب صورت غزل کے اس شعر پر اختتام کروں گا کہ

ہمیشہ ہاتھوں میں ہوتے ہیں پھول ان کے لیے
کسی کو بھیج کے منگوانے تھوڑی ہوتے ہیں
================