کرسی کے نشے نے رمیز راجہ کو مدہوش کیے رکھا ،توقع تھی کہ ان کا دور اچھا ہو گا لیکن ایسا نہ ہوسکا ، مخلص لوگوں سے فاصلے اور دوریاں بڑھا لیں، غیر ملکیوں سمیت ان لوگوں پر زیادہ انحصار کرتے رہے جو پی سی بی کو سونے کی چڑیا سمجھ کر خزانہ پر ہاتھ صاف کرتے رہے ، اب خبر کی چڑیا آگئی ہے دیکھیں کیا کرتے ہیں ؟ سینئر اسپورٹس جرنلسٹ مرزا اقبال بیگ کی کھری کھری باتیں ۔اہم انکشافات ۔


کرسی کے نشے نے رمیز راجہ کو مدہوش کیے رکھا ،توقع تھی کہ ان کا دور اچھا ہو گا لیکن ایسا نہ ہوسکا ، مخلص لوگوں سے فاصلے اور دوریاں بڑھا لیں، غیر ملکیوں سمیت ان لوگوں پر زیادہ انحصار کرتے رہے جو پی سی بی کو سونے کی چڑیا سمجھ کر خزانہ پر ہاتھ صاف کرتے رہے ، اب خبر کی چڑیا آگئی ہے دیکھیں کیا کرتے ہیں ؟ سینئر اسپورٹس جرنلسٹ مرزا اقبال بیگ کی کھری کھری باتیں ۔اہم انکشافات ۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کھیلوں کی رپورٹنگ کمنٹری اور تجزیہ کاری کے حوالے سے شہرت حاصل کرنے والے سینئر صحافی مرزا اقبال بیگ نے گزشتہ دنوں ایک مشہور پوڈکاسٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ کے حوالے سے پوچھے گئے متعدد اہم سوالات پر کھل کر گفتگو کی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے مختلف ادوار سے جڑے ہوئے تنازعات اور شخصیات کے کردار پر اظہار خیال کیا حال ہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے گئے سابق کپتان رمیز راجہ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ طاقت کے نشے

نے رمیز راجہ کو مدہوش کیے رکھا جب انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنایا گیا تھا تو ہم لوگوں کو توقع تھی کہ ان کا دور اچھا ہو گا لیکن ایسا نہ ہوسکا ان کی ناکامی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رمیز راجہ نے مخلص لوگوں سے فاصلے اور دوریاں بڑھا لیں اور

غیر ملکی افراد سمیت ایسے لوگوں پر زیادہ انحصار کرتے رہے جو کسی بھی کو سونے کی چڑیا سمجھ کر خزانے پر ہاتھ صاف کرتے رہے اپنے کی بورڈ میں خبر کی چڑیا آگئی ہے دیکھیں وہ دوسری اننگ کھیلنے آئے ہیں کیا کرتے ہیں

انہوں نے کہا کہ ویزا جا کے دور میں 192 فرسٹ کلاس کرکٹرز کے علاوہ باقی سب کرکٹرز فارغ ہوگئے تھے اور پیسے بھی کے تیس

ملازمین کی تنخواہیں ان 192 فرسٹ کلاس کرکٹر سے بھی زیادہ تھیں۔ مرزا اقبال بیگ نے کہا کہ میچ فکسنگ کے حوالے سے پاکستان کے بہت سے کھلاڑیوں اور کرداروں کا ذکر آتا رہا ہے مجھے بھی کئی مواقع پر مختلف میچوں میں کھلاڑیوں کے رویے اور کردار پر حیرت ہوتی رہی اس حوالے سے انہوں نے مختلف واقعات بھی بتائے ۔ انہوں نے اس گفتگو میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں آنے والے

ایک لیپ ٹاپ چیف سلیکٹر سے لے کر مختلف کھلاڑیوں کے درمیان بنے ہوئے روٹی گینگ تک مختلف پہلو سے پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹیم کی کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کیا انہوں نے بتایا کہ بورڈ میں کون لوگ گیارہ لاکھ اور اس سے بھی زیادہ تنخواہ لیتے رہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا ڈیلی الاؤنس ساڑھے نو سو ڈالر تک کیسے پہنچ گیا ۔انہوں نے بابر اعظم کو بہترین کرکٹر قرار دے ہوئے ان کی کپتانی پر سوالیہ نشان بھی لگایا ہے

بہترین پرفارمنس کے باوجود آل محمد عباس کو باہر بٹھانے

اور احمد شہزاد کو پی ایس ایل کے لئے زیر غور لائے جانے کو زیادتی قرار دیا


اور سرفراز احمد کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر افسوس کا اظہار کیا ۔


انہوں نے کافی اہم باتیں کی ہیں جو انہی کی زبانی آپ کو سناتے ہیں اس کی خاص بات پروگرام کے میزبان شہزاد غیاث شیخ کا انتہائی دھیمہ لہجہ تحمل اور سوالات پوچھنے کا شاندار انداز ہے جس کو بے حد سراہا جاتا ہے آئیے آپ بھی دیکھیے سنیئے اور جانیے ۔

===================================