وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ متحدہ عرب امارات ؛ معاشی صورتحال میں اہم قرار ……

.سارہ کائینات ؛۔
====================


متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کی دعوت پر وزیراعظم محمد شہباز شریف 12 سے 13 جنوری تک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا دورہ کررہے ہیں ۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعظم محمد شہباز شریف کا متحدہ عرب امارات یہ کا تیسرا دورہ ہوگا۔ وزیراعظم کے ہمراہ کابینہ کے اہم ارکان سمیت اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہوگا۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مشترکہ ورثے اور کثیر الجہتی تعاون پر مبنی بہترین برادرانہ دو طرفہ تعلقات قائم ہیں۔ پاکستان مشرق وسطیٰ کو افغانستان اور وسطی ایشیا سے ملانے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بہترین برادرانہ تعلقات ہیں جو مشترکہ ورثے اور کثیر جہتی تعاون پر مبنی ہیں۔ متحدہ عرب امارات نے جو فقیدالمثال ترقی کے مدارج طے کیے ہیں وہ متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زاید بن سلطان النہیان کی دور اندیش قیادت کے بغیر ممکن نہیں تھے۔اس عظیم رہنما کو پاکستان سے بہت لگاؤ ​​تھا۔ انہوں نے پاکستان میں بہت سے سماجی و اقتصادی منصوبوں میں ذاتی دلچسپی لی اور پاکستانی ورکرز کو متحدہ عرب امارات میں کام کرنے کا موقع دیا – یہ پاکستانی، پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ایک مضبوط پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں ان کے جانشین رہنما شیخ زاید کے طے کردہ اعلیٰ معیارات کی پیروی کر رہے ہیں اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کیلئے کوشاں ہیں شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد پاکستان اور یو اے ای کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں ۔ وزیر اعظم دوروں نے ہمارے دوطرفہ تعلقات میں مزید وسعت پیدا کی ہے، ہمارے تجارتی اور اقتصادی تعلقات بھی مضبوط ہو چکے ہیں اور بین الاقوامی فورمز پر بھی باہمی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات ہمارے دوطرفہ تعلقات کا ایک اہم حصہ ہیں اور مسلسل نمو پا رہے ہیں۔ 8 بلین ڈالر سے زیادہ کی باہمی تجارت کے ساتھ، متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے خطے میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اس کا شمار پاکستان میں سب سے بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں ہوتا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مسلسل پیش رفت اور گوادر بندرگاہ کے آپریشنل ہونے سے پاکستان مشرق وسطیٰ کو افغانستان اور اس کے بعد وسطی ایشیا سے ملانے کے لیے تیار ہے۔ ہمارے خطوں کے درمیان بہتر رابطہ ہمارے لوگوں کے لیے کافی منفعت بخش ہو گا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف دورے کے دوران وزیر اعظم متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم اور نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم سے بھی ملاقات کریں گے۔
دورے کے دوران وزیراعظم اماراتی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
متحدہ عرب امارات تقریباً 17 لاکھ پاکستانیوں کا مسکن ہے جو گزشتہ پانچ دہائیوں سے متحدہ عرب امارات کی کامیابی کے ساتھ ساتھ دونوں برادر ممالک کی ترقی، خوشحالی اور معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات مشترکہ عقیدے اور روایات، مشترکہ تاریخ اور ورثے پر مبنی قریبی اور برادرانہ تعلقات سے جڑے ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں کے رہنمائوں کے باقاعدگی سے اعلیٰ سطح کے تبادلے اور دورے باہمی تعلقات کی اہم خصوصیت ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات گہرے،مضبوط اور مذہبی،تقافتی اقدار کے حامل تعلقات سے لطف انداز ہورہے ہیں۔
پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ دوطرفہ بالخصوص تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات کو مزید وسعت دینے اور مستحکم بنانے کے لئے پرعزم ہے۔پاکستان اور متحدہ عرب امارات گہرے،مضبوط اور مذہبی،تقافتی اقدار کے حامل تعلقات سے لطف انداز ہورہے ہیں۔
پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ دوطرفہ بالخصوص تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات کو مزید وسعت دینے اور مستحکم بنانے کے لئے پرعزم ہے۔ دورے کے دوران وزیر اعظم متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کریں گے جس میں دونوں برادر ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو آگے بڑھانے اور متحدہ عرب امارات میں پاکستانی افرادی قوت کے لیے مواقع پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی، دونوں رہنما باہمی دلچسپی کے متعدد علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
خیال رہے کہ جب سے میاں شہباز شریف نےاتحادی حکومت کے وزیراعظم کا منصب سنبھالا ہے ملکی معیشت کی بحالی کیلئےانہوں نے دن رات کو ایک کردیا ہے، انہوں نے نو ماہ سے وہ تواتر کے ساتھ دوست ممالک اور دیگر اداروں سے پاکستان کی معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنا شروع کر رکھا ہے جسکی واضح مثال حالیہ جنیوا کانفرنس ہے جس میں سیلاب زدگان کی امداد کیلئے توقع سے زیادہ فنڈز کے وعدے کئے گئے ہیں ،
علاوہ ازیں آئی ایم ایف کے نمائندوں کے ساتھ بھی مثبت بات چیت ہو چکی ہےاور اب پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ٹل چکا ہے مگراب بھی مزید سخت فیصلے کرنا ہوگے پاکستان کے سٹاک ایکسچنج میں بھی بہتری نظر آئی ہےاس ضمن میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ وزیراعظم شہباز شریف یو اے ای کے سربراہ کی دعوت پر دورہ کررہے ہیں ، ترجمان کا کہنا ہےکہ وزیراعظم کے ہمراہ کابینہ کے اہم ارکان پر مشتمل وفد بھی ہوگا، ملکی معاشی صورتحال کےتناظرمیں یہ دورہ اہم نوعیت کا حامل ہے۔ پاکستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ دوطرفہ بالخصوص تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات کو مزید وسعت دینے اور مستحکم بنانے کے لئے پرعزم ہے۔خیال رہے کہ جب سے میاں شہباز شریف نےاتحادی حکومت کے وزیراعظم کا منصب سنبھالا ہے ملکی معیشت کی بحالی کیلئےانہوں نے دن رات کو ایک کردیا ہے، انہوں نے نو ماہ سے وہ تواتر کے ساتھ دوست ممالک اور دیگر اداروں سے پاکستان کی معاشی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنا شروع کر رکھا ہے جسکی واضح مثال حالیہ جنیوا کانفرنس ہے جس میں سیلاب زدگان کی امداد کیلئے توقع سے زیادہ فنڈز کے وعدے کئے گئے ہیں ،
علاوہ ازیں آئی ایم ایف کے نمائندوں کے ساتھ بھی مثبت بات چیت ہو چکی ہےاور اب پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ٹل چکا ہے مگراب بھی مزید سخت فیصلے کرنا ہوگے پاکستان کے سٹاک ایکسچنج میں بھی بہتری نظر آئی ہےاس ضمن میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ وزیراعظم شہباز شریف یو اے ای کے سربراہ کی دعوت پر دورہ کررہے ہیں ، ترجمان کا کہنا ہےکہ وزیراعظم کے ہمراہ کابینہ کے اہم ارکان پر مشتمل وفد بھی ہوگا، ملکی معاشی صورتحال کےتناظرمیں یہ دورہ اہم نوعیت کا حامل ہے۔
دورے کے دوران وزیر اعظم کی صدر متحدہ عرب امارات شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات ہوگی، یو اے ای قیادت سے ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات اور تجارتی امور پر بات چیت ہوگی۔ ملاقات میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے معاہدوں میں پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ان دنوں پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل عاصم منیر بھی سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات میں موجود ہیں، جہاں یواے ای کے صدرشیخ محمد بن زید النہیان نے جنرل عاصم منیر کا پرتپاک استقبال کیا۔ ملاقات میں شیخ محمد بن زید النہیان نے پاک فوج کے سربراہ بننے پرجنرل عاصم منیر کو مبارکباد دی اور نئی ذمہ داریوں پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دفاعی اور عسکری امور میں تعاون پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
اس حوالے سے اپنے ٹوئٹر پر وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم سیلاب متاثرین کا مقدمہ پیش کر کے متاثرہ لوگوں کی امداد اور بحالی کے لیے حکومت کے اقدامات پر بھی روشنی ڈالیں گے
موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے تمام صنعتیں متاثر ہو رہی ہیں، تقریباً 30 سے 40 فیصد انڈسٹری بند ہو چکی ہے، ملک میں توانائی کا بحران ہے جبکہ کوئلہ خریدنے کے لیے زرمبادلہ دستیاب نہیں ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے متحدہ عرب امارات کے دورہ میں 2 ارب ڈالر قرض کی واپسی کیلئے مزید مہلت کی درخواست کیے جانے کا امکان ہے۔ پاکستان اور یو اے ای پی ٹی سی ایل کی جائیدادوں کو کمرشلائز کرنے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں جس کا مقصد 80 کروڑ ڈالرز میں سے کچھ بقایا جات کا تصفیہ کرنا ہے۔ جبکہ واجب الادا بقایا جات پر طویل تنازعہ پبلک لسٹڈ سرکاری اداروں کے حصص کی یو اے ای کو فروخت کو تعطل کا شکار کرسکتا ہے۔ دورے میں قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل حوالگی کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گا جبکہ ملک کے مختلف حلقے اس کے خلاف ہیں۔ گزشتہ روز بھی یو اے ای کو پیش کیے جانے والے اداروں پر غور کیا گیا، تاہم کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔
تاہم وفاقی حکومت اداروں کی حوالگی کی بجائے 2 ارب ڈالر کا قرض ادا کرنے کیلئے مزید مہلت طلب کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے جبکہ پاکستان کو یہ قرض فروری سے مارچ کے مابین ادا کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ سابق د ورمیں پاکستان نے یو اے ای سے 2019 میں 2 ارب ڈالر قرض لیے جو تاحال پاکستان واپس نہیں کرسکا ۔ اپریل 2022 میں وزیر اعظم نے یو اے ای کا دورہ کیا تھا اور مزید قرض بھی مانگا تاہم یہ درخواست قبول نہ ہوسکی تھی، متحدہ عرب امارات حکومت نے گزشتہ برس مزید قرض کی بجائے 2 ارب ڈالرز کے مساوی لسٹڈ سرکاری اداروں میں حصص خریدنے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم وفاقی حکومت حصص فروختگی کا طریقہ کار وضع نہیں کرسکی۔گزشتہ سال سولہ مئی کو بھی وزیر اعظم شریف نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات میں پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا تھا ۔اس موقع پر شاہی خاندان کے اراکین بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے انہیں بتایا تھا کہ پاکستانی قوم مشکل کی اس گھڑی میں اماراتی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور وہ ان سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے مرحوم کے لئے دعائے مغفرت بھی کی تھی ۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا تھا کہ شیخ خلیفہ کی وفات سے پاکستان ایک مخلص دوست اور بااعتماد شراکت دار سے محروم ہوگیا ہے۔انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مستحکم بنانے میں کلیدی کردار اداکیا۔ان کی یہ خدمات قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وزیر اعظم نے خلیفہ بن زید کی ولولہ انگیز قیادت کو خراج عقیدت پیش کیا جس میں متحدہ عرب امارات ایک معاشی قوت بن کر ابھری۔انہوں نے ان کی چھوڑی ہوئی وراثت کو اماراتی آنے والی نسلوں کے ساتھ تعلقات کو نبھانے کے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا تھا وزیر اعظم نے صدر شیخ محمد بن زیدالنہیان کو نئی ذمہ داریاں سنھبالنے پر مبارکباد بھی پیش کی تھی ۔ جس میں انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آنے والے سالوں میں صدر یواے ای کو ترقی اور خوشحالی کی نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔بعد ازاں یواے ای کے صدر شیخ محمد نے دکھ کی گھڑی میں پاکستان کی قیادت اور عوام کی جانب سے یکجہتی پر خراج تحسین پیش کیا تھا ۔دونوں رہنمائوں نے ہر شعبہ میں دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کا عزم کا اظہار کیا تھا ۔پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کا آغاز 1971 میں ابو ظہبی کے آباد ہونے کے بعد ہوا۔ دسمبر 1971 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سات ریاستیں جن میں ابوظہبی ، عجمان ، دبئی ، فجیرہ ، راس الخیمہ ، شارجہ اور ام القوین شامل ہیں، ایک ملک بن گئیں۔ شیخ زاید بن سلطان النہیان کو صدراورشیخ مکتوب بن راشد کو نائب صدر اور وزیراعظم منتخب کیا گیا تب پاکستان وہ پہلا ملک تھا جس نے متحدہ عرب امارات کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا۔متحدہ عرب امارات کی قیادت نے جب ملک کی تعمیر اور تقدیر بدلنے کا فیصلہ کیا تو پاکستانی ماہرین، انجینئرز، تجارت پیشہ افراد اور مزدوروں نے بھرپور کردار ادا کیا اور تعلیم، صحت، پولیس اور مسلح افواج کی ترقی میں تعاون کیا۔ آج بھی 13 لاکھ سے زائد پاکستانی وہاں مختلف شعبہ جات سے وابستہ ہیں۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان انتہائی قریبی تجارتی تعلقات ہیں، یہ اسی کا شاخسانہ ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں یواے اے چوتھا بڑا ملک ہے۔ اس کے علاوہ یواے ای پاکستان اسسٹنٹس پروگرام کے تحت تعلیم، صحت، آبی وسائل اور انفرسٹرکچر کے شعبے میں کام کررہا ہے، اسی سلسلے میں پاکستان میں دو بڑے پل، 52 اسکولز، سات اسپتال اور واٹرسپلائی کی 64 اسکیمیں بنائی گئیں۔
2009 میں جب لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پرحملے کے بعد پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہوگئے اور غیرملکی ٹیموں نے پاکستان آنا بند کردیا۔ اس مشکل وقت میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کا ساتھ دیا اور پاکستان نے یو اے ای کے کھیل کے میدانوں کو بطورہوم گراؤنڈ استعمال کیا ،
یواے ای اور پاکستان کے درمیان دوستی کا رشتہ برسوں پرانا ہے امید ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورے سے تعلقات مزید مستحکم ہونگے ،
========================