ماں دنیا کا خوبصورت ترین لفظ ھے ماں محبت پیار قربانی ،چاھت ،الفت، ایثار ،کنبہ پروری ،برداشت، صبر، برداری کا ایک مجموعہ ھے جو اپنا سب کچھ قربان کرکے صرف اپنی اولاد کے لیے جیتی ھے

ماں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا کا خوبصورت ترین لفظ
تحریر ۔۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
ماں دنیا کا خوبصورت ترین لفظ ھے ماں محبت پیار قربانی ،چاھت ،الفت، ایثار ،کنبہ پروری ،برداشت، صبر، برداری کا ایک مجموعہ ھے جو اپنا سب کچھ قربان کرکے صرف اپنی اولاد کے لیے جیتی ھے
ماں چاھے کسی انسان کی ھو یا کسی جانور ، حیوان یا چرند پرند کی ماں ماں ھوتی ھے
قدموں تلے جنت دے کر ماں کو مقدس اور اعلیٰ مرتبہ پر فائز کر دیا ۔ ممتا کے جذبے سے سرشار اور وفا کا پیکر اور پر خلوص دعاؤں کے اس روپ کی خوبیوں کو بیان کرنا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔
ماں اللہ رب العزت کا ایسا عطیہ ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں جو اللہ تعالیٰ کے بعد اپنی اولاد کے دل کا حال بہت جلد جان لیتی ہے۔زیادہ بہتر کوئی نہیں جانتا۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بہت سی جگہوں پر والدین کاذکر اپنے ذکر کے ساتھ فرمایاہے:
وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِی اِسْرَائِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰہَ وَبِاالْوَالِدَیْنِ اِحْسَاناً۔
’’اور یاد کرو جب لیا تھا ہم نے پختہ وعدہ بنی اسرائیل سے (اس بات کا کہ) نہ عبادت کرنا بجز اللہ کے اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرنا۔‘‘(البقرہ83)۔
دوسری جگہ ارشادہے:
وَعْبُدُواللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْ بِہٖ شَیْئاً وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَاناً ۔
’’اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے بھلائی کرو۔ ‘‘(النساء36)۔
والدین کی عظمت کا ثبوت اس سے بڑا اور کیا ہو سکتا ہے کہ رب نے اپنے اسمِ جلالت کے ذکر کے ساتھ والدین کی خدمت کا حکم دیاہے۔ ماں کی عظمت کا بھی اعلان فرمایا:
وَوَ صَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ اِحْسَاناً ، حَمَلَتْہُ اُ مُّہٗ کُرْھًا وَّوَضَعَتْہُ کُرْھًا ، وَحَمْلَہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰثُوْنَ شَھْرًا۔
’’اور ہم نے آدمی کو حکم کیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے۔ اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنا(پیداکیا) اس کو تکلیف سے اور اسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا30 مہینہ میں۔‘‘(الاحقاف15) ۔
ماں باپ اگرچہ کافر ہوں مگر ان کی خدمت اولاد پر لازم ہے کیونکہ والدین کا حکم مطلق ہے۔یہ رب تعالیٰ نے فرمایا۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حق الخدمت ماں کا زیادہ ہے کیونکہ ماں کی تکلیف کا بیان ہے اور یہ کہ ماں نے بچہ کو خون پلاکر (خون سے ہی دودھ بنتا ہے) پالا اور باپ نے محنت کرکے کمائی کی اور پرورش کی۔
قران پاک میں ارشاد ھے
” تمہارے رب نے حکم دیا ھے کہ سوائے اللہ کے کسی کی عبادت مت کرو اور تم اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو ۔ اگر تمہارے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ھو جائیں تو ان کے سامنے اف بھی نہ کرنا اور نہ ھی انھیں جھڑکنا اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا اور ان کے سامنے شفقت و انکساری سے جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا :اے میرے پروردگار ! میرے ماں باپ پر رحم فرما جیسے انہوں نے مجھے پچپن میں پالا اور میری پرورش کی “( سورہ بنی اسرائیل ایت 23, 24
ماں اگر بچہ کی پرورش نہ بھی کرسکے تب بھی حقِ مادری اس کا بچے پرلازم ہے(جیسے بیماری یا کوئی تکلیف پر)

ماں ایک ایسی ہستی ھے جس کے قدموں تلے دنیا کے بڑے بڑے فاتحین اور سلاطین نے سر رکھ دیئے
ماں اپنی اولاد کی خاطر سنگلاخ چٹانوں سے ٹکرا کر انہیں پاش پاش کر دیتی ھے اور محبت میں موم کی طرح پگھل جاتی ھے
ماں ایثار و قربانی کا پرنور مجسمہ ھے جس کے اگے فرشتے دن رات سر بسجود رہتے ھیں
ماں جیسی پر نور مقدس ہستی اگر دنیا میں نہ اتی تو سورج مشرق سے طلوع ھی نہ ھوتا اور یہ دنیا یخ بستہ تاریک رات کی طرح اندھیری ھوتی
ماں جب ناراض ھوتی ھے لیکن بددعا نہیں دیتی بلکہ محبت و پیار ھی دیتی ھے
اللہ تعالیٰ سے دعا ھے کہ سب کی ماوں کو سلامت و تندرست رکھے اور والدین کی خدمت کرنے کی ھمت و توفیق عطا فرمائے جن کی مائیں دنیا میں نہیں ھیں ان سب کو جنت میں اعلی ترین مقام عطا فرمائے امین