گزشتہ دنوں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ریاست نے ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ادکار فردوس جمال کو ایک کروڑ کی مالی امداد کا چیک پیش کیا

میری بات۔۔۔مدثر قدیر
ریاست کا مستحسن اقدام اور ذمہ داری۔

گزشتہ دنوں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ریاست نے ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ادکار فردوس جمال کو ایک کروڑ کی مالی امداد کا چیک پیش کیا،فردوس جمال گزشتہ کئی ماہ سے بیمار چلے آرہے تھے اور دسمبر میں ان کے شوکت خانم ہسپتال میں جاری علاج کا اعلان ہواجس کے بعد میرے بزرگ خالد عباس ڈار کے مطابق ریاست کی مشینری حرکت میں آئی اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اس حوالے سے فوری نوٹس لیتے ہوئے اپنے مشیر امیر مقام کے ذریعے چیک میری موجودگی میں فردوس جمال کودیا اور ساتھ ہی وزیر اعظم کی جانب سے نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔اس موقع پر اداکار فردوس جمال کا کہنا تھا کہ میں حکومت پاکستان کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرے علاج کے لئے مالی امداد کے طور پر ایک کروڑ روپے کا چیک دیا وزیر اعظم شہباز شریف فنکار دوست ہیں میں نے 50سال فن کی خدمت کی ہے اور میں اس امداد کا حقدار ہوں۔فردوس جمال کا مزید کہنا تھا کہ قائد اعظم نے پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست بنایا تھا لیکن آج دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے سیاسی رنجشوں میں اس کا کیا حال کردیا ہے جب تک معاشی اور اخلاقی ترقی نہیں کریں گے ہماری معیشت ترقی نہیں کرسکتی۔فردوس جمال 5دھائیوں سے ریڈیو،فلم،اسٹیج اور ٹی وی کے ذریعے اپنی خدمات عوام تک پہنچارہے ہیں،ستر کی دھائی ہو یاں پھر آج کی سکرین ان کا فن آج بھی روشن ہے وہ اپنی طرز اداکاری میں منفرد اہمیت کے حامل ہیں۔
میں بات کررہا تھا ریاست کی ذمہ داری کی اور ریاست تمام افراد کے لیے ماں ؎کا درجہ رکھتی ہے جسے تمام طبقات کے حقوق کا خیال ہوتا ہے میری جناب وزیر اعظم پاکستا ن محمد شہباز شریف سے درخواست ہے کہ ریڈیو پاکستان لاہور مرکز جو ان کبھی ان کے حلقہ انتخاب میں آتا تھا وہاں کے صداکار اور کنڑیکٹ ملازمین دوماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں صداکاروں میں ایسے لوگ موجود ہیں جن کی عظمت کا معترف ذمانہ ہے میں یہاں ان کا نام نہیں لوں گا مگر انہی لوگوں کو حکومت پاکستان نے تمغہ حسن کارکردگی بھی عطا کررکھا ہے ان پر پر نظر کرم فرمائیں اور وزیر اطلاعات و نشریات کو چاہیے کہ اس حوالے سے نوٹس لیں تاکہ صداکاروں اور کنٹریکٹ ملازمین کی مالی مشکلات ختم ہوسکیں۔صوبائی حکومت نے اپنے دائرہ کار کے ذریعے آرٹسٹ ویلفئیر فنڈ کی رقم کو بڑھایا ویسے ہی وفاقی حکومت کو ایسا میکنزم تخلیق کرنا چاہیے کہ اس کے ذیلی اداروں میں کام کرنے والے اداکار،صداکار اپنے معاوضہ جات کی ادائیگی کے لیے نوحہ کناں نہ ہوں۔
۔نئے سال کا آغاز ہوچکا ہے اس سال بڑی توقعات ہیں کہ ہر طبقہ کے معاشی حالات درست ہوجائیں اور,2022ء جاتے جاتے تاریخ رقم کرگیا جو طبی میدان میں ہوئی جس کا سہرہ پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر آف یورالوجی خضر حیات گوندل کے سر ہے جنہوں نے بڑھے ہوئے پراسٹیٹ (غدود) کے علاج اور آپریشن کیلئے ملک میں پہلی بار جدید طریقہ REZUMمتعارف کروادیا جس کے مطابق مریض کی اوپن سرجری کی بجائے محض واٹر سٹیم انجیکشن لگا کر بڑھے ہوئے غدود کا پروسیجر کامیابی سے مکمل کیا ہے۔اس حوالے سے انھو ں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس دوران مریض کو بیہوش کرنے کی بجائے مخصوص جگہ کو سن کر کے (لوکل انستھیزیا) پروسیجر مکمل ہوتا ہے۔ جو مختلف پیچیدہ امراض بشمول امراض قلب میں مبتلا فراد کیلئے بھی ایک محفوظ طریقہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمومی طور پر پراسٹیٹ کا بڑھنا بڑی عمر کے افراد کی بیماری ہے۔ تاہم بعض کیسز میں نوجوان افراد بھی پراسٹیٹ انلارجمنٹ کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس سے نہ صرف انہیں پیشاب کرنے میں رکاوٹ ہوتی ہے اور یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ پراسٹیٹ (غدود) کے روایتی طریقہ سے آپریشن کے بعد مریض میں بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اور مریض کا پیشاب پر کنٹرول نہیں رہتا اور اکثر کیسز میں مستقل طور پر یورین بیگ بھی لگانا پڑتا ہے جبکہ REZUMجدید طریقہ علاج سے سرجری 30منٹ سے کم وقت میں مکمل ہونے سے مریض کو ایک دن بھی ہسپتال میں قیام نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی ادویات لینے کی ضرورت پیش ہوتی ہے اور وہ روزمرہ کے معاملات زندگی بھی بلا تعطل شروع کرسکتا ہے۔ پروفیسر خضر حیات نے جدید طریقہ علاج تو متعارف کرادیا مگر اب محکمہ صحت اور مخیر حضرات سے درخواست ہے کہ اس ضمن میں آگے بڑھیں اور سرکاری سطح پر اس علاج کی سہولت کا بندوبست عوام کے لیے کریں کیونکہ آخرحکوت کا فرض ہے کہ جدید علاج کی سہولت عوام کو مہیا کریں۔