احتساب عدالت – سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیر قانونی تعیناتی کا ریفرنس

احتساب عدالت

سابق ایم ڈی پی ایس او کی غیر قانونی تعیناتی کا ریفرنس

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان عدالت میں پیش

عدالت نے نیب پراسکیوٹر کی عدم موجودگی کے باعث سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کردی

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی میڈیا سے گفتگو

تیسرا چل رہا ہے نا نیب پیش ہوتی ہے نا گواہ

کیمرے لگائیں عدالت میں ،میں تو پہلے بھی کہا تھا

نیب قانون میں ترمیم کے بعد بھی ریلیف نہیں ملتا ہے

عدلیہ اس کا نوٹس لیں لوگوں کو انصاف دلوائیں

چار سال بعد کل مریم نواز بری ہوئی ہیں

ججوں پر دباؤ ڈالا کر فیصلے لیے گیے ہیں

جعلی کیس بنانے والوں کو پوچھا نہیں جائے گا

نیب والوں سے پوچھیں کہ جعلی کیس کیوں بنایے

دباؤ ڈال کر بنائے تو کس کے کہنے پر بنایے

سابق چیرمین سے بھی پوچھنا ہوگا یہ لوگوں کی زندگیوں کو کیوں خراب کیا گیا

احتساب کرنے والوں سے بھی پوچھنا ہوگا اتنے اثاثے کیسے بنائے ہیں
عدالتوں کو فیصلے کرنے ہوتے ہیں تین سال سے آتے ہیں کیس نہیں چلتا ہے

چھ چھ سالوں سے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں

ہم نے جو ترمیم کرنی تھی کردی ہے

انصاف کے نظام کو چلنا چاہیے

چار سال کی غفلت چار ماہ میں دور نہیں ہوتی ہے

تیل کی قیمت کا تعین حکومت نہیں کرتی ہے اوگرا کرتا ہے

حکومت تیل کی قیمت بڑھاتی ہے تاثیر غلط ہے

بجلی کی قیمت کا تعین اس طرح نیپرا کرتا ہے

ہر پندرہ دن بعد پیٹرول کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے

جب تک عالمی منڈی کے حالات اٹھیک نہیں ہے امید ہے اب قیمتیں کم ہوں گی

جاوید اقبال نے اگر جعلی کیس بنایے ہیں تو جواب دینا ہوگا

اس جہاں میں نہیں تو اگلے جہاں میں جواب دینا ہوگا

ہزاروں کی فہرست ہے جعلی کیسوں کی

نیب کا قانون کالا قانون ہے 23 سال میں نیب بتائے کتنے لوگوں کا احتساب کیا ہے

ایک آدمی ہے جس کا نام نواز شریف ہے

میری نظر میں نیب قانون کو ختم ہونا چاہتے مگر اس میں ترمیم ہوئی ہے

باہر سے لوگوں کو لاکر کھڑا کیا گیا کیسز بنائے گیے ہیں

سائفر کے معاملات عوام کے سامنے رکھیں گے

یہ عوام فیصلہ کرے گی حقیقت کیا ہے

ایک ملک کا وزیر اعظم اور انکا پرنسپل سیکرٹری سازش بنا رہا ہے

اس قسم کا شخص جب حکومت کرے گا حالات پھر یہی ہوں گے
======================================================

چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان معذرت کرنے جج زیبا چوہدری کی عدالت میں پہنچ گئے۔

اس موقع پر پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری کی عدالت کا کمرہ بند کر دیا۔

عدالت کے عملے نے انہیں بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری رخصت پر ہیں۔

عمران خان نے ریڈر سے کہا کہ آپ نے زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا ہے کہ عمران خان آئے تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے ریڈر سے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معذرت کرنے آیا ہوں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ریڈر آپ گواہ رہنا کہ میں معذرت کرنے آیا تھا۔

انہوں نے ریڈر سے یہ بھی کہا کہ زیبا چوہدری صاحبہ کو بتانا کہ عمران خان معذرت کرنے آئے تھے، اگر ان کی کوئی دل آزاری ہوئی ہو۔

عمران خان نے ہائیکورٹ میں معافی مانگی تھی
واضح رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہینِ عدالت کیس میں معافی مانگی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللّٰہ کی سربراہی میں لارجر بینچ کے سامنے عمران خان پیش ہوئے اور روسٹرم پر آکر کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں اگر میں نے کوئی لائن کراس کی، کبھی بھی عدلیہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی نیت نہیں تھی، یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ کبھی بھی ایسا عمل نہیں ہو گا۔

عدالت میں عمران خان نے خاتون جج سے ذاتی حیثیت میں معافی مانگنے کی استدعا کر دی اور کہا کہ اگر خاتون جج کو تکلیف پہنچی ہے تو معافی مانگنے کو تیار ہوں۔

خاتون جج کو دھمکی کا کیس، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے معافی مانگ لی

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آج چارج فریم نہیں کر رہے، آپ کا بیان ریکارڈ کرتے ہیں، فردِ جرم عائد نہیں کرتے، آپ نے اپنے بیان کی سنگینی کو سمجھا، ہم اس کو سراہتے ہیں، آپ تحریری حلف نامہ جمع کرائیں، عمران نیازی صاحب! بیانِ حلفی داخل کریں، عدالت جائزہ لے گی۔

عمران خان نے کہا کہ اگر عدالت کچھ اور چاہے تو وہ بھی کرنے کو تیار ہوں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ہم آپ کی اس بات کی ستائش کرتے ہیں، آپ کا بیان ریکارڈ کرتے ہیں، فردِ جرم عائد نہیں کرتے،آپ حلف نامہ جمع کرائیں۔

عمران خان نے کہا کہ تقریر میں خاتون جج کو دھمکانے کی نیت نہیں تھی، اگر عدالت سمجھتی ہے میں نے حدود پار کی ہے تو میں خاتون جج سے جا کر معافی مانگنے کو تیار ہوں، یقین دلاتا ہوں کہ خاتون جج کے پاس جانے کو تیار ہوں، انہیں یقین دلاؤں گا کہ آئندہ ایسا کوئی عمل نہیں کروں گا، میں توہینِ عدالت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آپ کی عدالت ہے، ہم آپ کے عدالت میں بیان کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

عمران خان کے معافی مانگنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی تھی۔

دفعہ 144 کا کیس، عمران کی ضمانت منظور

دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس، عمران خان کی ضمانت منظور

دوسری جانب آج اسلام آباد کی عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ضمانت منظور کر لی۔

دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں عمران خان عبوری ضمانت کے لیے ایف ایٹ کچہری پہنچے تھے۔
https://jang.com.pk/news/1141936