لاہور ( جنرل رپورٹر )
پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی صدر چوہدری سرفراز، سید سجاد اکبر کاظمی، رانا لیاقت علی، رانا انوار، مستنصر باللہ اعوان، سعید نامدار، طارق شریف زیدی، نادیہ جمشید، چوہدری محمد علی، میاں ارشد، رانا خالد، مرزا طارق، طاہر اسلام، نذیر گجر، غفار اعوان، رانا الیاس، ملک سجاد، چوہدری عباس، مصطفیٰ سندھو، سرفراز ہاشمی، آغا سلامت، محمد جمیل ودیگر نے کہا ہے کہ حالیہ نہم کلاس بورڈز کے ناقص رزلٹ کا اساتذہ کو ذمہ دار قرار دینا کسی بھی طرح درست نہیں اساتذہ ناموافق حالات کے باوجود ملک وقوم کی خدمت کر رہے ہیں گزشتہ چار سالوں میں ایک بھی استاد بھرتی نہیں کیا گیا ایک لاکھ اساتذہ کی آسامیاں خالی پڑی ہیں ،ہزاروں تعلیمی ادارے بغیر ہیڈز کے چل رہے ہیں کرونا نے جہاں ملکی معیشت کو تباہ کیا تو اس کی وجہ سے پوری دنیامیں تعلیمی شعبہ بھی شدید متاثر ہوا بغیر امتحان اور چند مضامین کے امتحان کی بنیاد پر طلباء کو پاس کرنا ایسے ہی رزلٹ کا پیش خیمہ ہے اور اگلے تین سال تک امتحانی نتائج اسی طرح کے آئیں گے اڑھائی سال قبل 1227 مڈل سکولوں کو بغیر ایس ایس ٹیز، ہیڈز اور لیبز کے ہائی سکول میں اپ گریڈ کر دیا گیا ابھی تک ان میں نئی آسامیاں تخلیق نہیں کی جا سکیں۔ اساتذہ کو غیر تدریسی ڈیوٹیاں سونپ دی جاتی ہیں ڈینگی ایکٹویٹیز اور کلریکل ذمہ داری بھی اساتذہ نے ہی پوری کرنا ہوتی ہیں جبکہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں اساتذہ ایسی فضولیات سے مبرا ہوتے ہیں تو دوسری طرف امتحانی بورڈز کا بروقت امتحانی نظام میں تبدیلیوں کے فیصلوں میں تاخیر بھی اساتذہ، والدین اور طلباء کنفیوژن پیدا ہونے سے بھی نتائج متاثر ہوئے لہذا اساتذہ پر بے جا تنقید سے گریز کیا جائے ، تعلیمی و امتحانی نظام میں تبدیلیوں پر اساتذہ سے مشاورت یقینی بنائی جائے ،اساتذہ اور ہیڈز کی خالی آسامیوں پر فی الفور بھرتیاں کی جائیں اور اساتذہ کو بورڈز رزلٹس پر سزائیں دینے سے گریز کیا جائے۔