تعلیم کا شعبہ نظر انداز ہو رہا ہے حکومتی سرپرستی کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ، میٹروپولیٹن یونیورسٹی کراچی کے چانسلر سراج خان کی نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے ساتھ دو ٹوک باتیں ۔

تعلیم کا شعبہ نظر انداز ہو رہا ہے حکومتی سرپرستی کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ، میٹروپولیٹن یونیورسٹی کراچی کے چانسلر سراج خان کی نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے ساتھ دو ٹوک باتیں ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کو انٹرویو دیتے ہوئے چانسلر میٹروپولیٹن یونیورسٹی کراچی سراج خان نے سینئر صحافی محمد وحید جنگ کے سوالات پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تعلیم کے


شعبے کو نظرانداز کیا جارہا ہے حالانکہ اس شعبے پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ہماری یونیورسٹی کی جانب سے منعقد کی گئی کانفرنس کا بنیادی مقصد بھی یہی تھا کی تعلیم کی جانب توجہ مرکوز کی جائے تخلیقی کام کیے جائیں جو ملک کے کام آئیں اور ملک کی ترقی کا سبب بنیں۔


درپیش مسائل کی نشاندہی اور تجاویز کے حوالے سے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ بنیادی مسئلہ تو یہ ہے کہ مالی طور پر جو بچہ بھی پڑھنے آتا ہے وہ افورڈ نہیں کر سکتا جامعہ چلانے کے لئے مالی تگ و دو چاہیے ، یونیورسٹی کا آغاز سال 2016 میں کیا اور سال 2022 تک


یہ اندازہ ہوا کہ ایجوکیشن سیکٹر کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جس کی ضرورت ہے تعلیم کے شعبے کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینی چاہیں۔ ہماری یونیورسٹی کے چار شعبہ جات ہیں ۔اسلامک اسٹڈیز ، مینجمنٹ سائنسز ، ایجوکیشن ، کمپیوٹر سائنسز ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا اس شعبے میں پذیرائی تو بہت دور کی بات ہے یہاں تو لوگوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔
کرونا کی وجہ سے صرف تعلیم کا نہیں بلکہ ہر شعبے کا نقصان ہوا ہے ہمارے یہاں علاج اتنا مہنگا ہے کہ عام آدمی ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتا وہ بخار میں پڑا رہتا ہے مختلف شعبوں میں کافی مسائل ہیں ۔


کانفرنس کے انعقاد کے بعد ہمارا پیغام ہے کہ ملک کی ترقی کے لئے استعمال کر کام کریں ہمت کریں اچھے سیکٹر کو پروموٹ کریں حکومت کی سرپرستی کے ساتھ ساتھ جو مخیر حضرات ہیں جنہیں قدرت نے وسائل دیے ہیں وہ آگے بڑھیں اور لوگوں کی مدد کریں جس طرح ہم کر رہے ہیں ۔

=====================