پاکستان میں طبی سہولتوں کی صورت حال نہایت خراب اور ناگفتہ بے ھے

تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ
======================

ایک سروے کے مطابق پاکستان میں 1000 مریضوں کے لیے صرف ایک ڈاکڑ موجود ھے. ھسپتالوں میں مریضوں کا ایک ھجوم ھے ایسے لگتا ھے کہ ھم کسی میلہ میں آگے ہیں. ایک طرف میڈیکل کالجز کی تعداد آبادی کے لحاظ سے نہ ھونے کے برابر .جس کی وجہ سے ھر سال ھزاروں طلبہ میڈیکل کالجز میں داخلہ سے محروم رہ جاتے ہیں اس پر ستم Mcat نے ڈال رکھا ھے ایف ایس سی میں 90+ نمبر لینے واے طلبہ Mcat امتحان میں فیل ھو کر میڈیکل کالج داخلہ سے محروم ھو جاتے ہیں
ایم کیٹ امتحان کی تیاری بھی بھی سفید پوش طبقہ پر ایک ڈاکے کے مترادف ھے اس کی چار ماہ کی تیاری کے لیے 60 سے70 ہزار روپے چاہئے یہ غر یب عوام پر ڈاکہ ھے.


لاھور کی ابادی تقربیا ایک کروڑ بیس لاکھ ھو چکی ھے اس کے لیے تقربیا دس کے قریب بڑے ہسپتال ھیں جن میں میو ہسپتال ۔گنگا رام۔ لیڈی ولیگنٹن ۔لیڈی ایچسن۔ ریلوے ہسپتال ۔گلاب دیوی ہسپتال ۔پنجاب ڈینٹل ہسپتال جو 1947 سے پہلے بنائے گئے
پاکستان بننے کے بعد جنرل ہسپتال۔سرویز ہسپتال ۔جناح ہسپتال ۔ شیخ زید ہسپتال۔نواز شریف ہسپتال۔چلڈرن


ہسپتال۔پنجاب کارڈیالوجی۔پنجاب کڈنی سنڑ ۔شاھدرہ ہسپتال وغیرہ کے علاوہ کچھ ڈسپنسری کام کررھی ھیں یہ ادارے تو گورنمنٹ کی سر پرستی میں کام کر رھے
اس کے علاوہ نجی شعبے نے ہسپتال قائم کر رکھے ھیں جہاں پر ایک غریب یا متواسط طبقہ کے لوگوں کے لیے علاج تقربیا ناممکن ھے کیونکہ وہ تو کاروباری لحاظ سے بنائے گئے۔


لاھور کے علاوہ تقربیا پورے پنجاب سے مریض لاھور اتے ھیں جس سے ان ہسپتال کی ایمرجنسی اور مچھلی مارکیٹ میں کوئی فرق نظر نہیں اتے ایک ایک بیڈ پر کئی مریض پڑے ھیں نرسز اور ڈاکڑ کی تعداد بہت کم ھے
مگر حکمرانوں کی ترجیحات میں نہ تو صحت ھے اور نہ تعلیم ھم بےکار اور فضول قسم کے منصوبہ جات میں لاکھوں کروڑوں بلکہ اربووں خرچ کر رھے ھیں اور ان پر ناز کررھے ھیں ۔جناب صحت اور تعلیم پر توجہ دیں اور سرکاری ہسپتال اور سکولز کی تعداد میں اضافہ کریں ۔
لاھور کے چاروں اطراف میں ہسپتال بنائے جاہیں ھر ٹاون میں ایمرجنسی ہسپتال بنائے جاہیں جہاں ھر قسم کی سہولیات میسر ھو تاکہ زیادہ تر مریضوں کو وھاں سے ھی فارغ کردیا ھے لاھور جوبلی ٹاون میں 2005 سے زیر تعمیر پنجاب ڈینٹنل ہسپتال کے نئے کیمپس کو جلد از جلد مکمل کر کے جنرل ہسپتال بنایا جائے تاکہ جنوبی لاھور کی نئی ابادیوں کو طبی سہولیات میسر ھو سکے


ڈاکڑوں کی اشد کمی کے باعث یہ ھونا چاہئے کہ ھر ڈسڑکٹ لیول پر ایک میڑیکل کالج بنایا جائے اور بڑے شہروں میں ایک سے زیادہ میڑیکل کالجز قائم کیے جاہیں اور وھاں پر ایف ایس سی میڑیکل میں 80+ نمبر لینے والے تمام طلبہ کو داخلہ دیا جاے تاکہ ڈاکڑوں کی کمی کو دور کیا جاے.
ڈسڑکٹ لیول پر میڑیکل کالج بنانے میں کوئی مسلہ بھی نہیں ھے کیونکہ وھاں پر ڈسڑکٹ ھسپتال پہلے ھی کام کر رھے ہیں. ان ڈسڑکٹ ھسپتال کو اپ گڑیڈ کر کے ٹیچنگ ہسپتال میں تبدیل کیا جائے تاکہ لوگوں کو سستی طبی سہولیات میسر اسکیں اور ان کو لاھور وغیرہ جانے کی ضرورت نہ ھو.اس کے علاوہ ھر تحصیل ہسپتالوں کو بھی اپ گریڈ کیا جائے اور بنیادی سہولتوں کو بہتر کیا جائے


بنیادی صحت مراکز میں بھی بنیادی سہولیات کو بہتر کیا جائے اور ان مراکز میں میڈیکل سٹاف کی حاضری یقینی بنائی جائے
ھر حکومت کی پہلی ترجیج صحت اور تعلیم ھونی چاھیے ( یہ ارٹیکل پہلے 2015 میں تحریر کیا گیا اب اس میں تھوڑی ترمیم کر کے شائع کیا جارھا ھے )
==================================